افغان کرکٹ ٹیم :بعض کھلاڑیوں کے پاس پاکستانی پاسپورٹ
افغان مہاجرین پاکستان کو بدنام کررہے ہیں،شناختی کارڈ ، پاسپورٹ اجرا میں حساس اداروں سے کلیئرنس لازمی لی جائے
ڈی جی ایف آئی اے تھوڑا سا ایکٹو ہو ں ، بدعنوان لوگوں کوپکڑیں،پی اے سی ذیلی کمیٹی،تین سال سے زائد ایک ہی جگہ تعیناتی ختم اسلام آباد (وقا ئع نگار خصوصی)پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر نور عالم خان نے ہدایت کی ہے کہ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجرا میں حساس اداروں سے کلیئرنس لازمی لی جائے ، افغان مہاجرین پاکستانی شناختی کارڈا ور پاسپورٹ پر دنیا بھر میں دہشت گردی و دیگرسنگین جرائم کرکے پاکستان کو بدنام کررہے ہیں ، وزارت داخلہ کی نااہلی سے ہماری ایجنسیاں بدنام ہوتی ہیں ، ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینر کمیٹی نور عالم کی زیر صدارت ہوا ،اجلاس میں 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا ، اجلاس کوبتایا گیا کہ 2012 تا 2017 تک 8 لاکھ 18 ہزار 624ناقص پاسپورٹ بنانے کے بعد ضائع کرنے کی وجہ سے قومی خزانے کو 28 کروڑ روپے کا نقصان ہوا جس پر کنوینر کمیٹی نے برہمی کا اظہار کیا ،کنوینرکمیٹی نے کہاکہ افغانستان کی کرکٹ ٹیم میں پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے کھلاڑی بھی موجود ہیں پاکستان سے میچ ہارنے کے بعد جس طرح انہوں نے رویہ رکھا اور یہاں شورمچایا اور گالیاں نکالیں وہ میں بتا نہیں سکتا ۔نادرا حکام نے 2ہزار، 3 ہزار روپے پر ان کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنا کر دیئے ہیں اگر ان میں سے کوئی قتل ہو جائے تو دفعہ 302 لگتی ہے ، انہوں نے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنو ارکھے ہیں ، انہوں نے سیکرٹری داخلہ سے کہا کہ یہ کمزوری آپ کی ہوتی ہے اور بدنام ہماری ایجنسیاں ہوتی ہیں، ملک کی بدنامی آپ کی وزارت کی وجہ سے ہورہی ہے ہم پاکستان کی عزت کرتے ہیں ، ایم آئی اور آئی ایس آئی میرے ادارے ہیں اس کا دفاع ہم نے کرنا ہے بد قسمتی سے آپ کی وزارت پاسپورٹ اور شناختی کارڈ کیوجہ سے بدنام ہوتی ہے جس پر سیکرٹری داخلہ نے کہاکہ ہم کو بھی اپنا سمجھیں وہی جذبات ہمارے ہیں جو آپ کے ہیں ، اجلاس میں آڈٹ حکام نے بتایا کیا کہ نیشنل بینک نے پاسپورٹ کولیکشن فیس 2 روپے سے بڑھا کر25 روپے کرد ی ڈی جی پاسپورٹ نے 2012 سے 2017 تک 19لاکھ 48ہزار 957 پاسپورٹ جاری کیے جس سے 44 کروڑ 80لاکھ روپے اکٹھے ہوئے لیکن ا س کا کچھ علم نہیں ،نہ ہی انکوائر ی ہوسکی ہے ۔ کمیٹی نے ہدایت کی ذمہ داروں کا تعین کرکے انکوائری رپورٹ فراہم کی جائے ، آڈٹ حکام نے بتایاکہ پاسپورٹ حکام نے سرکاری پوسٹل سروس کے بجائے نجی کمپنی ٹی سی ایس اور ڈی ایچ ایل سے خدمات لیں جس سے قومی خزانے کو 13کروڑ سے زائد کا نقصان ہوا ، کنوینر کمیٹی نے ذمہ دار افسر کا تعین کرنے اور اس دور کے سیکرٹری او رذمہ داروں سے ریکوری کی ہدایت کر دی ۔سول آرمڈ فورسز کو 13 کروڑ 38لاکھ روپے کی خلاف قواعد ادائیگیوں کا معاملہ بھی زیر غور لایا گیا، آئی جی ایف سی نے بتایاکہ مغربی بارڈر پر لڑائی ہورہی تھی ان کو الاؤنس دیا گیا جس پر کنوینر کمیٹی نے کہاکہ لڑنے والوں کیلئے الائونس تھا مگر جو اے سی کمروں میں ڈیوٹیاں کررہے تھے ان کے لیے الائونس نہیں تھا اور ایف سی کے جوانوں کیلئے اچھے کھانے کا انتظام کریں، کھانے کا معیار بیکار ہوتا ہے ، جو جوان لڑ رہے ہیں ان کو الائونس دیں اور جو نہیں لڑرہے ان کا الاوئونس بند ہونا چاہیے ۔ کنوینر نے ڈی جی ایف آئی اے کو کہا کہ تھوڑا سا ایکٹو ہو ں اور بدعنوان لوگوں کوپکڑیں ۔ انہوں نے سیکرٹری پی اے سی کو کہا کہ وہ تمام وزارتیں ڈویژن، وزارت داخلہ ذیلی اداروں کو خط لکھیں کہ جو افسر ایک پوسٹ پر تین سال سے زائد ہے اس کو ہٹایا جائے انہوں نے سیکرٹری کو ہدایت کی کہ نیچے والے افسران کو لگام ڈالیں تاکہ وہ کنٹرول ہوں۔ پی اے سی ذیلی کمیٹی