احتساب جج کی مزید 2ویڈیوز،معاملہ میں پیچیدگیاں بڑھ گئیں
معاملہ نواز کی سزا متنازعہ ہونے تک محدود نہیں،نظام عدل کٹہرے میں نظر آرہا جج ارشد ملک کو کام نہیں کرنا چاہئے :سلمان اکرم راجہ، دنیا کامران خان کے ساتھ
لاہور(دنیا نیوز)اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے قضیے میں پیچیدگیاں بڑھتی جا رہی ہیں ،حکومت نے معاملہ عدلیہ کی کورٹ میں ڈال دیا ،سپریم کورٹ میں اس معاملے کا از خود نوٹس نہیں لیا گیا۔مریم نواز نے جج ارشد ملک کی ملاقاتوں کی دو نئی ویڈیوز جاری کردی ہیں ۔ ایک ویڈیو میں ناصر بٹ کو لے کر آنے والی جج صاحب کی مبینہ گاڑی نظر آرہی ہے ۔دوسری ویڈیو میں ناصر بٹ کو ایک گھر میں دکھایا گیا جہاں جج صاحب ان سے گلے ملتے اور وہیں تشریف فرما ہوتے ہیں ۔پروگرام دنیا کامران خان کے ساتھ کے میزبان کے مطابق اطلاعات ہیں کہ جج ارشد ملک نے اس سال مدینہ منورہ میں رمضان کی ستائیسویں شب کو نواز شریف کے ایک رشتہ دار سے خصوصی ملاقات کی تھی،جس کی خفیہ ریکارڈنگ کی گئی اور مبینہ طور پر اس ویڈیو میں بھی جج ارشد ملک نے اس بات کا اعتراف کیا انہوں نے نواز شریف کوغلط سزا سنائی،ان ویڈیوزپر تاحال جج ارشد ملک کا کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔میزبان کے مطابق معاملہ نواز شریف کی سزا متنازعہ ہونے تک محدود نہیں بلکہ نظام عدل خود انصاف کے کٹہرے میں نظر آرہا ہے ،یہ پورا معاملہ بہت ہی گنجلک ہے ،نئی ویڈیو ز جاری کرنے کے بعد مریم نواز نے ٹویٹ کی "یہ مجھے ہر قیمت پر گرفتار یا نظر بند کرنا چاہتے ہیں مگر مسئلہ یہ ہے میرے خلاف کچھ ہے نہیں،اس لئے بے چاروں کو وہ جھوٹا کیس جس میں سزا ہو چکی ہے جو ہائیکورٹ معطل کر چکی ہے ، دوبارہ کھولنا پڑا،یہ اقدام غیر قانونی اور مضحکہ خیز ہے ،اس لئے چلے گا نہیں ۔اس حوالے سے ممتاز قانون دان بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا واضح ہے کہ اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، اس حوالے سے تحقیق،تفتیش ہونا ضروری ہے ۔لگتا ہے بظاہر یہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا ہی اختیار ہے اور وہاں اس کی تحقیق ہونی چاہئے ،انھوں نے کہا سپریم کورٹ بھی اختیار رکھتی ہے لیکن ہمارے موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اس چیز کا بہت خیال رکھتے ہیں کہ اگر کسی اور عدالت یا ادارے کے پاس اختیار ہے تو پھر سپریم کورٹ اس اختیار کو براہ راست استعمال نہ کرے ان کا یہ نقطہ نظر صحیح ہے معاملات کو قانون کے تحت چلنے دیا جائے ،قانون کے تحت اگر ہائیکورٹ مجاز اتھارٹی ہے تو وہ ایکشن لے ۔انہوں نے کہا موجودہ صورتحال میں جج ارشد ملک کو کام نہیں کرنا چاہئے ۔میں حیران ہوں وہ اب بھی مقدمات سن رہے ہیں ،انہیں عدالتی امور سے الگ ہوجانا چاہئے ،اگر وہ نہیں ہوتے تو مجاز ادارے کو اس بارے میں حکم جاری کرنا چاہئے ۔مریم نواز کو کیلیبری فونٹ کے حوالے سے جاری ہونے والے نوٹس پر انہوں نے کہامجھے اس میں بد حواسی کا عنصر نظر آتا ہے ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر مریم نواز کی اپیل میں یہ معاملہ زیر التوا ہے کہ کیا وہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی تھی یا نہیں ؟ابھی اپیل زیر التوا ہے ،اس حوالے سے نوٹس جاری کرنا قانون کے خلاف ہے ،پورا ماحول بد حواسی کا لگتا ہے ۔ میزبان کا کرکٹ ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں بھارت کی شکست پر کہنا تھا سب سے زیادہ غرور میں ڈوبی ہوئی ،اپنے آپ کو "موسٹ فیورٹ" قرار دینے والی بھارتی ٹیم ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی ،بھارت کے لئے یہ شکست ناقابل برداشت ہے ۔بھارتی میڈیا میں چاروں جانب کہرام مچ گیا ہے ،میڈیا بری طرح چیخ رہا ہے کہ بھارت کی یہ ہار بہت چبھے گی کیا ہم کرکٹ کی دنیا میں نئے چوکرز ہیں ؟