کنٹرول لائن :پاکستان کو الجھانے کی بھارتی چال کارگر ہوگی ؟
بھارت کا بھیانک چہرہ بے نقاب ہو رہا ہے ، بھارتی حکومت اب دفاعی محاذ پر آ گئی کنٹرول لائن کی خلاف ورزی ،بھارت عالمی محاذ پر کشمیر سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے
تجزیہ: سلمان غنی لائن آف کنٹرول پر بھارتی افواج کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور مقصد مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں، کشمیریوں پر روا رکھے جانے والے ظلم و ستم اور عالمی محاذ پر کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹا نا اور پاکستان کو الجھا کر رکھنا ہے ، بھارتی افواج کی فائرنگ کے نتیجہ میں فوج کا جوان غلام رسول شہید ہو گیا لہٰذا دیکھنا یہ پڑے گا کہ لائن آف کنٹرول کو گرمانے کے بھارتی مقاصد پورے ہو پائیں گے ، پاکستان کو الجھانے کی بھارتی چال کارگر ہوگی ؟ اور کیا بھارت کشمیر کی صورتحال سے توجہ ہٹا پائے گا؟ تو ایک بات جو پاکستان کا بڑا کریڈٹ ہے کہ پاکستان کی جانب سے 5 اگست کے اقدام پر اختیار کی جانے والی حکمت عملی کے باعث کشمیر کو عالمی حیثیت ملی ہے ۔ اہل مغرب اور عالمی قوتیں اب کشمیر میں پیدا شدہ صورتحال کو انسانی فرار دیتے ہوئے اس پر تشویش بھی ظاہر کرتی نظر آ رہی ہیں اور بھارت کا مکروہ اور بھیانک چہرہ بھی بے نقاب ہو رہا ہے جس کے باعث اب بھارتی قیادت اور حکومت دفاعی محاذ پر آ گئی ہے ۔ وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومتی پالیسیوں سے بھارتی حکومت دفاعی محاذ پر آگئی ہے ، وزیراعظم عمران خان اور ان کی حکومتی پالیسیوں پر دو آرا ہو سکتی ہیں لیکن کشمیر ایشوز پر ان کی جانب سے یکسوئی، سنجیدگی اور جرأتمندانہ طرز عمل نے کشمیر ایشو کو ایک سلگتے مسئلہ کے طور پر اجاگر کرتے ہوئے دنیا کو جھنجوڑا ہے اور خود کو کشمیر کا سفیر قرار دیتے ہوئے دنیا کو باور کرایا ہے کہ دو نیوکلیئر پاورز کے درمیان نیوکلیئر فلیش پوائنٹ کشمیر ہے اور دنیا کو کشمیر کے مسئلہ کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ آخر کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیاں اور فائرنگ کے پے در پے عمل کی بات ہے تو یہ سراسر بھارت کی بوکھلاہٹ ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹا کر سرحدی واقعات پر مبذول ہو، لیکن پاکستان نے بھارتی فائرنگ اور یہاں اپنی شہادتوں کے واقعات کے جواب میں دیئے جانے والے رد عمل کے ذریعہ اسے یہ تو بتا دیا ہمارے جوانوں کا خون اتنا سستا نہیں اور ہم اس کا بدلہ لینا چاہتے ہیں اور بھارت کی جانب سے ایسی جارحیت سے مرعوب ہونے والے نہیں اور پاک سر زمین کے چپے چپے کے تحفظ کا عزم رکھتے ہیں۔ حقیقت یہی ہے کہ بھارت 5 اگست کے اقدام کے بعد عالمی محاذ پر بے نقاب ہوا ہے ۔ دنیا نے اس کا حقیقی چہرہ اور اس کے انسان دشمن کردار سے واقف ہوئی ہے اور بھارتی سفارتکاروں کو بھی عالمی اداروں اور مختلف پلیٹ فارمز پر سبکی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور لگتا یوں ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکی اور جنرل اسمبلی میں متوقع خطاب سے پہلے بھارت کی کوشش ہوگی کہ مسئلہ کشمیر یا کشمیر ایشو سے توجہ ہٹا کر کنٹرول لائن پر کشیدگی کو بڑھایا جائے اور دنیا کو اس تشویش میں مبتلا کیا جائے کہ دو نیوکلیئر پاورز کے درمیان کشیدگی کو ختم کرایا جائے ۔اب دیکھنا یہ پڑے گا کہ بھارت کیا اپنے مذموم ایجنڈا میں کامیاب ہوگا، یا دنیا کشمیر جیسے سلگتے مسئلہ کے حل کیلئے پاکستان اور کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہوتی ہے ۔ بھارت اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر کسی قوانین اور ضابطوں کو خاطر میں لانے کو تیار نہیں۔ یہ ہر قیمت پر ، ہر صورت میں کشمیر پر اپنا تسلط قائم رکھتے ہوئے اپنی علاقائی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے ۔ لیکن آج کا پاکستان 1971ء والا پاکستان نہیں۔ 2019ء کا پاکستان اس سے طاقت کے توازن میں آگے نہیں تو پیچھے بھی نہیں اور بھارت کے جارحانہ طرز عمل کے خلاف پاکستانی فوج پر عزم ہے اور پاکستان کے 22 کروڑ عوام اس کی پشت پر کھڑے ہیں۔ لہٰذا ذمہ داری عالمی قوتوں کی ہے کہ بھارت کا ہاتھ پکڑیں، اسے کشمیریوں پر قیامت صغریٰ ختم کر کے لائن آف کنٹرول پر سرحدی خلاف ورزیاں ختم کرنے اور اقوام متحدہ کے قوانین کا مذاق اڑانے سے روکیں اور اگر بھارت باز نہیں آتا تو پھر اس کے اس غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کے باعث خطہ کسی بڑی مشکل صورتحال سے دو چار ہو سکتا ہے اور اس کا ذمہ دار صرف اور صرف بھارت، اس کا جارحانہ طرز عمل اور مذموم ایجنڈا قرار پائے گا۔