وزیراعظم کو خیالات کے اظہارپر کنٹرول کرناچاہیے :تھنک ٹینک
مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر پتا نہیں پارلیمنٹ میں کیا تماشا لگے گا:ایاز امیر اپوزیشن کا رول مثبت رہا،حکومتی ٹیم کی کارکردگی کی تحقیقات ہونی چاہئے :سلمان غنی عدالت نے ایک راستہ دیا قانون سازی کر کے توسیع دی جاسکتی ہے ، ڈاکٹر حسن عسکری قانون میں ترمیم کے لئے دو تہائی ارکان سے بھی زیادہ ووٹ مل جائیں گے :خاور گھمن
لاہور(دنیا نیوز)معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ کبھی عدالتوں میں زیر بحث نہیں آیا۔پروگرام "تھنک ٹینک " میں میزبان عائشہ ناز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے ۔پتا نہیں پارلیمنٹ میں کیا تماشالگے گا، طرح طرح کی باتیں ہوں گی ۔انھوں نے عدالتی فیصلے کے بعد وزیر اعظم کے بیان پر کہا کہ انھیں کم از کم اپنے خیالات پر کنٹرول کرنا چاہئے ، یہ بچگانہ باتیں ہیں ایسے نازک موقع پراس قسم کی گفتگو حیران کن ہے ۔سیاسی تجزیہ کار،روزنامہ دنیا کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی ٖ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی بنیادی ذمہ داری پوری نہیں کرر ہے ، وہ اصل مسائل سے توجہ ہٹاناچاہتے ہیں ۔ انھیں معیشت چلانی ہے اورملکی مسائل کا حل تلاش کرنا ہے مگر وہ ایک نیا بحران پیدا کر رہے ہیں ۔دوسری طرف اس معاملے میں اپوزیشن کا رول بہت مثبت رہا ہے ۔انھوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن پارلیمنٹ میں سنجیدگی اختیارکریں اس وقت دنیا بھر میں جگ ہنسائی ہورہی ہے ۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں حکومتی ٹیم کی کارکردگی کی تحقیقات ہونی چاہئے ۔تجزیہ کار ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے حوالے سے کیسے کیسے کمالات سامنے آئے مثال کے طور پر 19اگست کو وزیر اعظم کے دستخط سے آرمی چیف کی مدت میں توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جو غلط تھا۔سینئر بیوروکریٹ اپنے وسیع تجربے کی بنیاد پر ایسے کام کر رہے ہیں۔سپریم کورٹ نے اب سارا معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا۔ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کی توسیع دے کر سپریم کورٹ نے ایک راستہ دیا ہے ، قانون سازی کر کے آرمی چیف کو 3سال کے لئے توسیع دی جاسکتی ہے ۔اسلام آباد سے دنیا نیوز کے بیورو چیف خاور گھمن نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا شکر گزار ہونا چاہئے ۔انھوں نے آرمی چیف کی توسیع کے خلاف دائر ہونے والی پٹیشن کی سماعت کی۔آرمی چیف کے دوبارہ تقرر اور ان کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آئین خاموش ہے اور آرمی ایکٹ میں بھی ابہام ہے ۔چیف جسٹس نے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر قانون سازی کرے ۔ان کا کہنا تھا اس معاملے پر قانون میں ترمیم کے لئے دو تہائی ارکان سے بھی زیادہ ووٹ مل جائیں گے ۔