رانا ثنا اللہ منشیات کیس:مقدمہ میں کب کیا ہوا
یکم جولائی 2019کو گرفتار کیا گیا ، 23 جولائی کو چالان جمع کرایا گیا 28اگست کو جج تبدیل ،3اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ میں درخواست ضمانت دائر 23 دسمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ سنایا گیا ،رانا ثنا کل 19 بار پیش ہوئے
لاہور (محمداشفاق سے )راناثنااللہ کے خلاف 15کلو ہیروئن سمگلنگ کے مقدمہ میں کب کیا ہوا ؟ یکم جولائی 2019کو اے این ایف نے راناثنااللہ کو ساتھیوں کے ہمراہ منشیات سمگلنگ کے الزام میں گرفتارکرکے 15کلوہیروئین برآمد کی اور مقدمہ درج کرلیا، 2جولائی کواے این ایف حکام نے راناثنااللہ سمیت 6ملزموں کو ضلع کچہری کی عدالت میں پیش کیا لیکن کسی ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی جس پر عدالت نے تمام ملزموں کو چودہ روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوادیا اس دوران مقدمہ میں دلچسپ صورتحال اس وقت ہوئی جب19جولائی کووفاقی وزارت قانون نے رانا ثنااللہ کے کیس کی سماعت کرنے والے جج پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے تبدیلی کا مطالبہ کر دیا ۔وفاقی وزارت قانون نے اے این ایف کے جج مسعود ارشد کو تبدیل کرنے کے لیے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو خط لکھ دیا اس دوران جج مسعود ارشد نے مقدمہ پر کارروائی جاری رکھی اور 23جولائی کو رانا ثنا اللہ کے خلاف اے این ایف حکام نے ٹرائل کورٹ میں چالان جمع کرایا 28اگست 2019کو جب اے این ایف عدالت کے جج مسعود ارشد راناثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کررہے تھے تو انہیں لاہور ہائیکورٹ کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغام بھجوایا گیا کہ انہیں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ اس حوالے سے جج مسعود ارشد نے دوران سماعت فریقین کو بتایاکہ ان کا تبادلہ کردیا گیاہے لہذا وہ اب کیس کی سماعت نہیں کرسکتے اس دوران ڈیوٹی جج نے 9ستمبر کو راناثنااللہ کی درخواست ضمانت مسترد اور شریک ملزمان کی درخواست ضمانتیں منظور کرلیں۔ 5نومبر کو لاہورہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کی درخواست پر اے این ایف عدالت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج شاکر حسین کی تقرری کردی، 20نومبر کواے این ایف نے رانا ثناء اللہ کی نئی گرائونڈ اور سی سی ٹی وی فوٹیج کے ساتھ دائر کی جانیوالی درخواست ضمانت بھی خارج کردی اور تاحال ٹرائل کورٹ میں راناثنااللہ پر فرد جرم عائد نہیں ہوسکی جس کے بعد راناثنااللہ نے 3اکتوبر کو لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی پھر جسٹس شہباز رضوی کے روبرو پیش ہوکر تکنیکی بنیاد پر 4 اکتوبر کو درخواست واپس لے لی جس کے بعد نئی گرائونڈز کی بنیاد پر راناثنااللہ نے دسمبر کے پہلے ہفتے میں دوبارہ درخواست ضمانت لاہورہائیکورٹ میں دائر کی جس پر 23 دسمبر کو دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا گیا۔ رانا ثنائاللہ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت میں کل 19 بار پیش ہوئے ،سابق وزیر قانون رانا ثنائاللہ 2 ماہ 25 دن تک جیل میں رہنے کے بعد ضمانتی مچلکے جمع ہونے پر رہا ہوجائیں گے ۔