بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں میں اختلافات زورپکڑنے لگے
ارکان اسمبلی، گورنر پنجاب کے بعد وزیر قانون بھی بیوروکریسی کے خلاف بول پڑے اب کسی افسر کو معافی نہیں ملے گی ، راجہ بشارت،میرٹ پر کام کرینگے ، بیوروکریسی
لاہور(محمد حسن رضا سے )پنجاب کی بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں میں اختلافات زورپکڑنے لگے ،بیوروکریسی کی جانب سے مسائل حل نہ کرنے پر عوامی نمائندے اعلیٰ حکام تک پہنچ گئے ، چودھری سرور نے انکشاف کیا ہے کہ میرے دفتر سے فون جاتے ہیں تو بیوروکریسی کام نہیں کرتی ،گورنر پنجاب نے تسلیم کیا کہ بیوروکریسی کے اختیارات میں اضافہ کرنے سے مسائل بڑھ چکے ہیں اور اب مسائل حل ہونے چاہیں۔جنوبی پنجاب کے ممبران صوبائی اسمبلی ہوں یا سنٹرل پنجاب کے سب یہی اعتراضات اٹھاتے نظر آتے ہیں کہ بیوروکریسی ہمارے مسائل حل نہیں کر رہی ہے ،کبھی ترقیاتی فنڈز کے رک جانے کا معاملہ ہے تو کہیں جرائم کے بڑھنے کے معاملات منظر عام پر آرہے ہیں، ہر شعبہ میں مسائل ہی مسائل نظر آرہے ہیں ۔اداروں میں سیاسی مداخلت نہیں تو پھر بیوروکریسی رزلٹ کیوں نہیں دے رہی ؟پنجاب بیوروکریسی اور عوامی نمائندوں میں اختلافات کے معاملے کو لیکر صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت بھی میدان میں آگئے ہیں۔ دنیا نیوز سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی اجازت سے اعلان کر رہا ہوں کہ اب پنجاب میں کسی افسر کو معافی نہیں، بہت وقت دیدیا ، افسران کے لئے اب معافی کا لفظ ختم کردیا،اب ایکشن ہوگا،۔ ڈیڑھ سال سے تمام اداروں میں سیاسی مداخلت پر پابندی ہے ،جب سیاسی مداخلت نہیں تو پھر رزلٹ آنے چاہئیں،صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے کہاکہ اب گڈ گورننس کی عملی طورپر مثال سامنے آنی چاہیے ۔ دوسری جانب بیوروکریسی کا کہنا ہے کہ محنت سے کا م کر رہے ہیں اوررزلٹ بھی سامنے آرہے ہیں لیکن کوئی کام میرٹ کے برعکس نہیں کریں گے ، جو کام کریں گے وہ سب میرٹ اور قوانین کے مطابق ہی ہوگا۔