مسلم لیگ ن لاہور کی قیادت کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے

 مسلم لیگ ن لاہور کی قیادت کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے

اہم مواقع پر مقامی قیادت کارکنان کی بڑی تعداد سڑکوں پر لانے میں مکمل ناکام منتخب قیادت ریلیوں میں کارکنوں کو نہیں لاتی، بہت سے ممبران خود بھی نہیں پہنچتے

لاہور(اخلاق باجوہ سے ) مسلم لیگ ن لاہور کی قیادت کی کارکردگی پر سوالات اٹھنے لگے ، ن لیگ کا قلعہ تصور کئے جانے والے شہر میں یوم کشمیر اور دیگر اہم مواقع پر مقامی قیادت کارکنان کی بڑی تعداد نکالنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آ رہی ہے ، مقامی تنظیم کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ن لیگ بڑی عوامی تحریک شروع کرنے میں بھی شش و پنج کا شکار ہے ۔لاہور سے ن لیگ کے 11 ایم این اے ،21ممبران پنجاب اسمبلی اور17خواتین پنجاب اسمبلی منتخب ہوئی ہیں ۔مسلم لیگ ن کی طرف سے منعقد ہ ایونٹس پر مذکورہ ارکان اکثر حاضر ہی نہیں ہوتے ، 5فروری یوم کشمیر کے موقع پر ن لیگ کے زیر اہتمام اظہاریکجہتی ریلی میں ممبر قومی اسمبلی ملک ریاض اپنے ساتھ 8سے 10 لوگ لیکر آئے ،علی پرویز ملک، پرویز ملک اور شائستہ پرویز اپنے ہمراہ کوئی بھی کارکن لیکر نہیں آئے ،صوبائی اسمبلی کے ممبر غزالی سلیم بٹ اپنے ہمراہ20سے 22 ، چوہدری شہباز گجر 15سے 20، میاں مرغوب پانچ سے 6 ، ملک وحید تقریباً 18 ،روحیل اصغر کے بیٹے خرم روحیل 20سے 25، توصیف شاہ 20سے 25، طارق گل15، کنول لیاقت 7،سعدیہ تیمور چار جبکہ مرزا جاوید10 کارکن لیکر آئے ،خواجہ عمران نذیر، رخسانہ کوثر ، رمضان صدیق بھٹی ، باؤ اختر اکیلے ہی ریلی میں پہنچے ۔ ان کے علاوہ لاہور سے منتخب سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ، سابق ویر اعظم شاہد خاقان عباسی،خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق نیب حراست میں ہونے کی وجہ سے ریلی میں شامل نہیں ہوئے ، وحید عالم،سردار ایاز صادق رانا مبشر، افضل کھوکھر، سیف الملوک کھوکھر، نفیسہ امین،راحیلہ خادم،سمیرا کومل، عظمیٰ قادری، بشریٰ انجم، رابعہ فاروقی،ربیعہ نصرت،صبا صادق، ثانیہ عاشق،حنا پرویز بٹ،سعدیہ ندیم اور عظمیٰ بخاری خود بھی کشمیر ریلی میں نہیں آئے نہ ہی ان کے کارکن آئے ، یہ ارکان مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی رہائی اور پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ اور حمزہ شہباز کی عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی نہیں پہنچتے ،ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب تنظیم کی میٹنگ میں بھی لاہور تنظیم اور ارکان اسمبلی کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ لاہور والے میاں نواز شریف کے ہسپتال میں داخلے کے وقت بھی اتنے لوگ نہ نکال سکے جو سڑک ہی بلاک کر سکتے ، پنجاب کے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ کیا لاہور کے لوگ ملائی کھانے والے مجنوں ہی ہیں؟قربانیاں دینے والے ہم ہی ہیں؟ اسی طرح لاہور سے تعلق رکھنے والے متعدد ارکان نے لاہور تنظیم کی موجودہ قیادت پر شدید تحفظا ت کا بھی اظہار کیا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں