14اپریل سے ,,سمارٹ لاک ڈاؤن,, پابندیاں ہٹنا شروع ہونگی
شد ید معاشی مسائل پید ا ہوگئے ،اب بند دروازے کسی حد تک کھولے جائینگے ،سندھ میں بھی لاک ڈائون نرم کرنا ہوگا آٹا چینی بحران کا الزام کسی پر آیاتو عمران ضرور کارروائی کرینگے ،کسی کو ہدف نہیں بنایا جارہا، شفقت محمود ، دنیا کامران خان کیساتھ
اسلام آباد (دنیا نیوز )اس میں کسی کو کوئی شک نہیں کہ کورونا وائرس کا موثر علاج لاک ڈائون ہے ،پاکستان میں بھی محدود وسائل کے ساتھ احتیاط ،علاج اور سماجی فاصلوں کے ساتھ لاک ڈائون جاری ہے ، مگر اسی پس منظر میں دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان میں شد ید معاشی مسائل پید ا ہوگئے ہیں۔پروگرام ‘‘دنیا کامران خان کے ساتھ ’’ کے میزبان کامران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہزاروں ،لاکھوں لو گ بیروز گار ہوگئے ہیں،سخت لاک ڈائون کی وجہ سے لوگوں کا کاروبار ختم ہوچکا ،اس لئے حکومت چاہتی ہے اس میں کچھ بہتری لائی جائے ،14 اپریل لاک ڈائون کا آخری دن ہے ، شاید حکومت اس پر کچھ نہ کچھ نظر ثانی کرے گی اور سمارٹ لاک ڈائون کا ایک فلسفہ متعارف کرایا جائے گا، اس کے خدوخال تو سامنے نہیں آئے ہیں لیکن خیال یہی ہے کہ سکیورٹی پروٹو کول پر تو کمپرو مائز نہیں کیا جائے گا لیکن بند دروازے کسی حد تک کھولے جائیں گے ۔کھیتی باڑ ی کی تو ویسے بھی اجازت مل چکی ہے ،دیہی علاقوں میں لاک ڈائون کی وہ کیفیت نہیں جو شہروں میں ہے ،شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ دیہی علاقوں میں کورونا وائرس کا اتنا خطرہ بھی نہیں ،ہماری اطلاعات ہیں کہ شہروں میں بھی 14 اپریل سے کچھ بندشیں ختم ہونا شروع ہوجائیں گی۔سندھ میں بھی لاک ڈائون کو نرم کرنا ہوگا کیوں کہ لوگوں کو بہت مشکلات پیش آرہی ہیں۔سندھ میں جو لاک ڈائون ہے ایسا دوسرے صوبوں میں نہیں ہوسکتا ، سندھ میں بھی ہلکا پھلکا پہیہ چلے ،بیکریز ،ریسٹورنٹس کھل جائیں ،پوری دنیا میں ٹیک اے وے کی سروس ہے لیکن کراچی میں پابندی ہے ،اس سے نوجوانوں کا روزگار جڑا ہے ،امکان ہے کہ اس میں بھی نرمی کردی جائے گی اور نوجوانوں کیلئے روزگار کا راستہ کھل جائے گا،وزیر اعظم عمران خان نے کوئٹہ میں گفتگو کے دوران ایک بار پھر آسانیاں پیدا کرنے کا اشارہ دیا ہے ۔اسی لئے ہمیں سمارٹ لاک ڈائون کی طرف جانا ہوگا،اس میں ایکسپورٹ و فوڈ اندسٹری کیلئے لاکھوں ورکرز کام کو نکلیں گے ،عوام کو بھی نازک حالات کا خیال رکھنا ہوگا۔حکومت سخت اصول واضح کرے لیکن عوام کا بھی خیال رکھے ۔ میزبان نے کہا شوگر مافیا کا شورو غوغہ اپنی جگہ،پی ٹی آئی کے اندر کیا کھچڑی پک رہی ہے ،کیا ایسے ہی جہانگیر خان ترین نشانے پر آگئے ؟ عمران خان کی لیڈرشپ کا امتحان ہے ،دیکھنا ہے پارٹی متحد کرتے ہیں یا منتشر ہونے دیتے ہیں۔پر وگرام ‘‘دنیا کامران خان کے ساتھ’’ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ میرے خیال میں کچھ لوگ چیزوں کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کررہے ہیں اور ایسی رائے دے رہے ہیں جو فوری طور پر نہیں دینی چاہیے ،بات یہ ہے کہ آٹے اور چینی کا بحران پیدا ہوا ،وزیر اعظم نے کہا کہ میں انکوائر ی کرائوں گا اور ذمہ داروں کو سزا دلوائوں گا،انکوائری رپورٹ آئی ،ان پر بھر پور پریشر ہوگا کہ ان کے قریبی ساتھیوں کا نام آیا،وزیر اعظم نے ہمیشہ کہا کہ عوام کو اعتماد میں لوں گا ،چاہے رپورٹ میں جس کا نام آیا ہو۔رپورٹ کا مقصد یہ نہیں کہ جہانگیر خان ترین کی مخالفت کی جارہی ہے ،مقصد حقائق جاننا تھا، باقی 25 یا 26 اپریل کو فارنزک رپورٹ آجائے گی،کمیشن کی تفصیلی رپورٹ بھی آجائے گی۔ ہر ایک کا معاملے کو دیکھنے کا اپنا انداز ہے ،یہ کہا جارہا ہے کہ فائنل رپورٹ میں اگر کوئی ملوث پایا گیا ،اس پر کوئی الزامات لگتے ہیں تو وزیر اعظم اسے معاف نہیں کریں گے ،ہر ایک کا بات کرنے کا اپنا انداز ہوتا ہے ،کوئی نرمی سے بات کرجاتا ہے کوئی زور دے کربات کرتا ہے ،میرے خیال میں اگر کسی پر الزام آتا ہے تو عمران خان ضرور کارروائی کریں گے ،کسی کو ہدف نہیں بنایا جارہا۔