دنیا نے لاک ڈائون جیسا امتحان پہلے کبھی نہیں دیکھا:تھنک ٹینک
سنگینی کا ادراک نہ تھا، آگاہی پھیل چکی،ترین ان حالات میں رسوا ہوئے ، ایازامیر وزیراعظم کنفیوژ،عدالت نے نوٹس لیا،جاکربتائیں کیا انتظامات کئے ہیں،سلمان غنی سوموٹوپرڈرنے کی ضرورت نہیں،خاورگھمن،کچھ شعبے کھولنا مجبوری،ڈاکٹرحسن عسکری
لاہور (دنیا نیوز )کورونا وائرس کی وجہ سے اس وقت ساری دنیا امتحان میں ہے ، صرف ہماری حکومت نہیں ، ایسا امتحان دنیا نے پہلے کبھی نہیں دیکھا ، پوری دنیا اس وقت لاک ڈائون میں نظر آرہی ہے ۔ دنیا نیوز کے پروگرام تھینک ٹینک میں میزبان عائشہ ناز کے ساتھ گفتگو میں کرتے ہوئے معروف تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا کہ پاکستان میں بھی ہر شہر میں لاک ڈائون دکھائی دے رہا ہے ، لوگ صرف ضرورت کے تحت ہی نکل رہے ہیں ۔ آگاہی ہر جگہ پھیل چکی ہے ، گائوں میں لوگوں نے ماسک لگا رکھا ہے ۔ دنیا کو ان سنگین حالات کا ادراک نہیں تھا ۔ لاک ڈائون کے باوجود بھی زراعت کو روکا نہیں جا سکتا ۔ انہوں نے کہا جہانگیر ترین ان حالات رسوا ہو ئے ہیں ، چینی اور آٹے کا بحران پیدا نہیں ہونا چاہیے تھا ۔ دنیا نیوز کے گروپ ایگزیکٹو ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا وزیر اعظم مسلسل کہہ رہے ہیں کہ یہ کورونا بحران بڑھے گا ،ہسپتالوں پر دبائو آئے گا ، چیف جسٹس نے پہلا سو موٹو لیاہے ۔لاک ڈائون گولی کے زور پر نہیں لگایا گیا ،یہ مہم حکومت ، میڈیا سب نے چلائی ۔ لاک ڈائون کے معاملے میں وزیر اعظم کنفیوژ ہیں ،وہ عوام کے سامنے جواب دہ ہیں ۔ سارے معاملات صوبوں پر نہیں چھوڑے جا سکتے ۔صوبوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے ہونے چا ہئیں۔سپریم کورٹ نے پہلے بھی کہا تھا کہ مناسب انتظامات کریں ۔عدالت نے اب طلب کیا ہے وہاں جا کر بتائیں کہ کیا انتظامات کر رکھے ہیں ۔ معروف تجزیہ کار و کالم نگا ر ڈاکٹر حسن عسکری نے کہا کہ اس وبائی بیماری کے بارے میں مکمل پیش گوئی نہیں کی جاسکتی ۔ اللہ کرے یہ جلد ختم ہو جائے ۔ لاک ڈائون ایک قسم کا کرفیو ہی ہوتا ہے ، حکومت کے پاس اتنے ذرائع نہیں ہیں کہ اسے بڑے پیمانے پر برداشت کر سکے ۔ اس میں کچھ شعبوں کو کھولنا بھی مجبوری ہے ۔ دنیا نیوز اسلام آباد کے بیوروچیف خاور گھمن نے کہا کہ وزیر اعظم نے کہا کچھ فیصلے جلد بازی میں کیے گئے ۔ مکمل طور پر بندش نہیں کی جاسکتی ، دوسرے ملکوں میں صرف اعلان کیا گیا تو سب نے فاصلہ اختیار کر لیا ۔ یہاں معاملہ مختلف ہے ،لوگوں میں اس کا شعور نہیں ۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں جواب طلبی منتخب حکومت کی ہی ہوتی ہے ۔ عدالت کو ضرور بتانا چاہیے کہ کیا انتظامات حکومت کر رہی ہے ۔سو موٹو پر ڈرنے کی کوئی بات نہیں ۔