وفاقی حکومت کوفوری خطرہ نہیں،مزیداتحادی گئے تومشکلات
مینگل کے جانے سے حکومتی اتحاد کے 180ارکان باقی، اپوزیشن کے 161
اسلام آباد (طارق عزیز) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کی طرف سے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان 4 ووٹوں کی حمایت سے محروم ہو جائیں گے تاہم انہیں سادہ اکثریت حاصل رہے گی، فوری طور پر مرکز میں تحریک انصاف اور اتحادیوں کی حکومت کو فوری خطرہ نہیں کیونکہ وزیراعظم عمران خان کو اپنی حکومت برقرار رکھنے کیلئے 172ووٹوں کی ضرورت ہے جبکہ تحریک انصاف اور اتحادیوں کی مجموعی تعداد 180ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل ہے ۔رپورٹ کے مطابق اگر مزید اتحادیوں نے ساتھ چھوڑا تو حکومت کیلئے مشکلات بڑھ جائیں گی۔ ایوان زیریں 342ارکان پر مشتمل ہے ، سابق فاٹا سے رکن قومی اسمبلی ملک منیر اورکزئی کی وفات سے ارکان قومی اسمبلی 341 رہ گئے ہیں،حکومت اور اتحادیوں کی تعداد مجموعی طور پر 184ہے جبکہ متحدہ اپوزیشن کے ارکان اسمبلی کی تعداد 157 ہے ،حکومتی اتحاد میں تحریک انصاف 156، ایم کیو ایم 7، مسلم لیگ (ق) 5، بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) 5، جی ڈی اے 3، عوامی مسلم لیگ (شیخ رشید) ایک، جمہوری وطن پارٹی (شاہ زین بگٹی) ایک نشست کے ساتھ شامل ہیں جو مجموعی طور پر 178ارکان اسمبلی بنتے ہیں دو آزاد ارکان سید فخر امام اور سردار اسلم بھوتانی کو شامل کرکے 180ارکان اسمبلی ہو جاتے ہیں۔اختر مینگل کے علیحدگی کے اعلان سے قبل وزیراعظم عمران خان کو 184کی حمایت حاصل تھی۔ بی این پی سردار اختر مینگل، آغا حسن بلوچ، محمد ہاشم خان نوتیزئی، ڈاکٹر شہناز بلوچ پر مشتمل ہے اس کے برعکس متحدہ اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 157 ہے جس میں مسلم لیگ (ن) کے 84، پیپلزپارٹی 55، ایم ایم اے 15، اے این پی ایک، پشتون موومنٹ کے 2ارکان شامل ہیں ۔اب مینگل گروپ اپوزیشن میں شامل ہوتا ہے تو متحدہ اپوزیشن کی تعداد 161ہو جائے گی اس طرح متحدہ اپوزیشن کو تحریک عدم اعتماد کیلئے مزید 20ارکان کی حمایت درکار ہوگی جس کا فوری طور پر کوئی امکان نہیں ہے ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے 4ارکان بجٹ کی منظوری میں ووٹ نہیں بھی دیتے تو حکومت کو کوئی مشکل نہیں ہو گی۔