دفتر خارجہ نے کشمیر جدوجہد ناکام بنائی، شیریں مزاری
وزیراعظم عمران خان نے بیانات سے تنہا کشمیر کا بیانیہ بدل کر دکھایا سفارتکاروں کاکام تھری پیس سوٹ،کلف لگے کپڑے اور ٹیلی فون
اسلام آباد (نامہ نگار،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے ہمیں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سفارتکاری میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے ۔کشمیر کے حوالے سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے ایک بہترین بیانیہ پیش کیا جس کو دنیا بھر میں نہ صرف سراہا گیا بلکہ مودی کے شرمناک عزائم بھی بے نقاب ہوئے ۔ٹی وی کے مطابق شیریں مزاری نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے اپنی تقاریر اور بیانات سے تن تنہا کشمیر کا بیانیہ بدل کر دکھایا مگردفتر خارجہ اور دیگراداروں نے وزیراعظم کی کوششوں اور کشمیریوں کی جدوجہد کو ناکام بنایا، اگر ہمارا دفترخارجہ وزیراعظم کے بیانیے کو لیکر چلتا تو حالات مختلف ہوتے ، چاہے عالمی سیاست جو بھی ہو دفتر خارجہ کام کرتا تو دنیاکشمیر پرہماری بات ضرور سنتی، مگر ہمارے سفارتکار آرام، تھری پیس سوٹ اور کلف لگے کپڑے پہننے اور ٹیلی فون کرنے کے سوا کچھ کرنے کو تیار نہیں۔ کیا پاکستان برکینافاسو جتنا سفارتی وزن بھی نہیں رکھتا جس نے امریکا کیخلاف قرارداد منظور کرالی؟۔ کشمیر کیلئے آواز بلند کرنے کیلئے ہمیں روایتی سفارتکاری سے نکلنا ہوگا اور اس کیلئے ہمیں جدید طریقہ کار اپنانے کی ضرورت ہے ۔ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کسی بھی معاشرے میں مسائل کو اجاگر کرنے اور تحریکوں کو کامیاب بنانے میں سول سوسائٹی کا بنیادی کردار ہوتا ہے ، محض سیاسی یا سفارتی نوعیت کا بیان دینے سے کوئی کامیابی میسر نہیں ہوگی اس لیے مزاحمت کی ثقافت (شاعری، مصوری سمیت فنون لطیفہ کے دیگر شعبوں) کے ذریعے بھی کشمیر مسئلہ پر عالمی برادری اور سول سوسائٹی کی توجہ مبذول کرانی ہوگی۔ ہمیں کشمیری ثقافت، شاعری، ان کی دردناک موسیقی کو دنیا بھر میں پھیلانا ہے تاکہ دنیا کے سامنے ان کا پیغام عام ہوسکے ۔بھارتی قابض فوج خواتین کی بے حرمتی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے ، ہم نوجوان کشمیریوں کی آواز دنیا کے ہرکونے تک پہنچائیں گے ۔ ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا امریکی صدر ساری ڈپلومیسی ٹوئٹر پر کررہا ہے ، لیکن ہمارے وزرا اپنے پرتعش ہوٹل سے باہر نہیں جاتے ، اپنے کپڑوں پر شکن نہیں پڑنے دیتے ،ہم نے کشمیریوں کو مایوس کیا، ہم نے اپنے وزیراعظم عمران خان کو مایوس کیا۔ کوئی ایک حوالہ دیں جب ہمارے سفارتکاروں نے بین الاقوامی فورمز میں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی اکتوبر 2000 کی جنگ زدہ علاقوں میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قرارداد کا تذکرہ کیا ہو۔بھارتی فوج نے مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے ریپ کو بطور ہتھیار استعمال کیا لیکن ہمارے سفارتکاروں نے اپنی ہزاروں تقاریر میں اقوام متحدہ کی قرارداد کا حوالہ نہیں دیا۔ہماری وزارت نے انسانی حقوق کی پامالی پر اقوام متحدہ کے 18 مندوبین کو مراسلہ لکھا لیکن وزارت خارجہ کی جانب سے مذکورہ مراسلوں پر آئندہ کا لائحہ عمل تیار نہیں کیا گیا۔شیریں مزاری نے کہا مجھے غصہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا کشمیر پر مضبوط بیانیہ بیوروکریسی کیوں آگے لے کر نہیں جارہی ہے ، مجھے بیوروکریسی سے شکایت ہے ، ہرجگہ بیوروکریٹک مشکلات ہیں۔