قومی اسمبلی ، حکومت انتخابی اصلاحات پارلیمانی کمیٹی کی قرارداد منظور نہ کراسکی

قومی اسمبلی ، حکومت انتخابی اصلاحات پارلیمانی کمیٹی کی قرارداد منظور نہ کراسکی

جھوٹے الزامات پر شہباز ،خورشید شاہ جیل میں ہیں ، ہم کیسے کمیٹی پر اتفاق کرسکتے ہیں:شازیہ مری ، خرم دستگیر وزیراعظم نے جنو بی پنجاب سیکرٹریٹ کے 15 محکموں کے ایڈیشنل سیکرٹریزکے اختیارات بحال کرد ئیے :علی محمد

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، سیاسی رپورٹر ، دنیا نیوز ،آئی این پی)قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی مخالفت کی وجہ سے حکومت انتخابی اصلاحات کے لئے سفارشات کی تیاری کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے لئے قرارداد منظور نہ کراسکی جس پر ڈپٹی سپیکر نے قرار داد موخر کردی، اپوزیشن ارکان شازیہ مری اور خرم دستگیر نے کہا کہ اپوزیشن کے ساتھ اتفاق رائے کے بغیر کمیٹی نہیں بن سکتی، مسئلہ یہ نہیں کہ شفاف انتخابا ت کے لئے قوانین فرسودہ ہیں یا موجود نہیں ہیں بلکہ مسئلہ نیتوں کا ہے ،جیسے مرضی قوانین بنالیں جب تک الیکشن کمیشن کو آ زادانہ طور پر کام نہیں کرنے دیا جائے گا ، اس وقت تک الیکشن شفاف نہیں ہونگے ، جھوٹے الزام میں اپوزیشن لیڈر شہبازشریف اورخورشید شاہ جیل میں ہیں ، ان حالات میں ہم کیسے کمیٹی پر اتفاق کرسکتے ہیں جبکہ وزیر مواصلات مراد سعید اور علی محمد خان نے کہا کہ اپوزیشن انتخابی اصلاحات کے لئے مشاورت میں شامل ہو اور این آ ر او نہ مانگے ،جن کی سیاست کا آ غاز چور دروازے سے ہوا وہ شفاف انتخابات کے لئے آئینی ترمیم نہیں کرسکتا۔ وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری صحت ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا کہ سات کروڑ لوگوں کو کورنا ویکسین لگانا چا ہ رہے ہیں ،اسی طرح کورونا کا خام مال بڑی مقدار میں منگوا رہے ہیں ، وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب خان نے ایوان کو بتایا کہ اوگرا میں اپیلیٹ باڈی بنا رہے ہیں،اپیلیٹ باڈی میں صوبوں کی نمائندگی ہوگی،یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں زیر غور ہے ۔ وزیر مملکت علی محمد خان نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ وزیراعظم نے جنو بی پنجاب سیکرٹریٹ کے 15 محکموں کے ایڈیشنل سیکرٹریزکے اختیارات بحال کرد ئیے ،جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کی بیوروکریسی کے اختیارات کم کرنے کے دونوں نوٹیفکیشن واپس لے لئے گئے ۔ قومی اسمبلی نے سینیٹ سیکرٹریٹ میں ڈیپوٹیشن کے خاتمے کا بل منظور کرلیا، بل جماعت اسلامی کے مولانا عبدالاکبر چترالی نے پیش کیا، قومی اسمبلی نے سینیٹ سیکرٹریٹ سروسز ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا،دوسری جانب خیبرپختونخوا کا نام تبدیل کرنے کیلئے آئینی ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش کردیا گیا ،آئین میں ترمیم کا بل محسن داوڑ نے پیش کیا اٹھارہویں ترمیم میں صوبے کا نام تبدیل کر کے خیبرپختونخوا رکھا گیا جسے کسی طرح قبول کر لیا گیا ، محسن داوڑ نے کہا ہے کہ پورا نام کہیں استعمال نہیں ہو رہا کے پی یا کے پی کے لکھا جاتا ہے صوبے کا نام صرف پختونخوا ہونا چا ہئے یہ بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیاگیا۔ قومی اسمبلی نے مجموعہ ضابطہ دیوانی(ترمیمی)بل 2021متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا جبکہ منی بل قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بھیج دیا گیا ہے ۔ قومی اسمبلی نے صوبائی موٹرگاڑیاں(ترمیمی)بل2021متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں عالمگیر خان نے بل ایوان میں پیش کیا۔ پارلیمانی سیکرٹری عالیہ حمزہ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوانے کی سفارش کی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے یہ بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کا اجلاس جمعہ صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں