ضمانتی مچلکوں کی رقم کم کرکے ملزم کو رہا کرنے کا حکم، مچلکے بلاجواز نہیں ہونے چاہئیں، لاہور ہائیکورٹ
عدالت نے دو لاکھ کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا لیکن ملزم بندوبست نہ ہونے سے 1سال7ماہ سے جیل میں قید ، عدالتیں ملزم کے سابق ریکارڈ کے مطابق مچلکے مقرر کریں، جسٹس طارق سلیم شیخ نے مچلکے کم کرنے کا نیا قانونی اصول طے کردیا
لاہور (محمداشفاق سے )ضمانت منظور ہونے کے باوجود 2لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کا بندوبست نہ کرنے والا ملزم1سال7ماہ سے جیل میں قید ہے ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ملزم کی درخواست پر ضمانتی مچلکے 2لاکھ سے کم کرکے 50ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ملزم مقبول احمد کو رہا کرنے کاحکم دیدیا ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے 10صفحات پر مشتمل تاریخی فیصلہ میں قرار دیاکہ ضمانتی مچلکے بلاجواز اور زیادہ سخت نہیں ہونے چاہیے ،عدالتیں ملزم کے سابق ریکارڈ کے مطابق ضمانتی مچلکے مقرر کریں۔لاہورہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو ملزم مقبول احمد کی جانب سے درخواست دائر کی گئی جس میں موقف اختیار کیا گیاکہ ملزم مقبول احمد کے خلاف چیچہ وطنی پولیس نے یکم مئی 2013کو سیکشن496 اور 376 سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ۔ 8نومبر 2016کو ٹرائل کورٹ نے ملزم کو مجموعی طور پر 14سال قید اور جرمانہ کی سزا سنادی۔ ملزم نے فیصلے کے خلاف لاہورہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تو لاہور ہائیکورٹ نے 22اکتوبر2019کو ملزم مقبول احمد کی سزا معطل کر کے دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض رہائی کا حکم دیا لیکن ملزم 2لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے کا بندوبست نہ ہونے سے ایک سال7ماہ سے جیل میں قید ہے ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے ملزم کے ضمانتی مچلکے کی رقم کم کرنے کی درخواست منظور کرلی جسٹس طارق سلیم شیخ نے سخت مچلکے جمع کروانے کے فیصلوں کی بھی نفی کردی جسٹس طارق سلیم شیخ نے قرار دیاکہ دو لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے نہ ہونے کے باعث ملزم مقبول احمد 19ماہ سے جیل میں ہی قید ہے ضمانتی مچلکے بلاجواز اور زیادہ سخت نہیں ہونے چاہیے ضمانت کا نظریہ تین سو ننانوے برس قبل مسیح سے شروع ہوا عدالت نے فیصلے میں غریب ملزموں کی رہائی سے متعلق ضمانتی مچلکے کم کرنے کا نیا قانونی اصول طے کردیا۔ عدالت نے فیصلے میں قراردیا کہ عدالتیں ملزم کے سابق ریکارڈ کے مطابق ضمانتی مچلکے مقرر کریں۔