ڈہرکی ، خیبر میل حادثات ، 9 افسر معطل ، ٹریک بہتر کرنے کیلئے 60 ارب چاہئیں ، اعظم سواتی

 ڈہرکی ، خیبر میل حادثات ، 9 افسر معطل ، ٹریک بہتر کرنے کیلئے 60 ارب چاہئیں ، اعظم سواتی

ڈہرکی حادثہ پر 6 اور خیبر میل کے پٹڑی سے اترنے پر 3 ملازم معطل ہوئے ، دونوں ٹریک بحال، ٹرینیں گھنٹوں لیٹ 4ہفتوں میں تحقیقات،ملتان موٹروے پر 4ارب ڈالر خرچ،ریلوے پر رقم لگتی تو پورے ملک کو فائدہ ہوتا:وزیر ریلوے

لاہور(اپنے کامرس رپورٹر سے ،نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک )ریلوے حکام نے ڈہرکی ٹرین حادثہ پر 6 اور خیبر میل کی بوگیاں پٹڑی سے اترنے کے واقعہ پر 3 افسروں کو معطل کردیا۔ چیف ایگزیکٹو ریلوے نثار احمد میمن کی ٹیکنیکل ایڈوائز پر ڈہرکی حادثے میں غفلت برتنے پر گریڈ 18 اور گریڈ 17 کے دو دو ،گریڈ 16 اور گریڈ گیارہ کے ایک ایک آفیسر کو معطل کیا گیا جبکہ حیدر آباد کے قریب خیبر میل کی ڈی ریلمنٹ پر گریڈ 19، 18 اور 16 کے ایک ایک آفیسر کو معطل کردیا گیا۔ وزیر ریلوے نے ابتدائی رپورٹ آنے کے بعد چھ افسران وملازمین کو معطل کرنے کا حکم دیا تھا۔ ڈویژنل مکینیکل انجینئر ٹو محمد عمران ،ڈی ای این ٹو سکھر غلام قادر، پی ڈبلیو آئی شمس الدین ، اسسٹنٹ مکینیکل انجینئر عبدالعزیز، اسسٹنٹ ٹرانسپورٹیشن آفیسر محمد نہال خان ،سب انجینئر ابتسام الحسن کو معطل کیا گیا۔ خیبر میل ڈی ریلمنٹ پر گریڈ 19 کے ڈپٹی ڈی ایس سول کراچی شوکت علی شیخ، گریڈ 18 کے ڈی ای این ٹو کراچی مجیب الرحمن اور پی ڈبلیو آئی حیدر آباد مسعود انوار کو معطل کیا گیا۔ادھر گھوٹکی کے قریب ٹرین حادثہ کے بعد دونوں ریلوے ٹریک بحال کردیئے گئے ، تمام ٹرینوں کو جائے حادثہ کی جگہ سے 10 کلو میٹر کی سپیڈ سے گزارا جارہا ہے ،ملبہ اٹھانے کا کام جاری ہے ۔ دوسری جانب ڈہرکی حادثے کے بعد ٹرین شیڈول بری طرح متاثر ہے ۔ کراچی اور کوئٹہ سے لاہور آنے والی ٹرینیں گھنٹوں تاخیر کا شکار رہیں ۔ کراچی سے آنے والی عوام ایکسپریس 27 گھنٹے ،تیز گام ایکسپریس 22 گھنٹے علامہ اقبال ایکسپریس 20 گھنٹے ،ملت ایکسپریس 20 گھنٹے ، فرید ایکسپریس 16 گھنٹے ،شاہ حسین ایکسپریس 22 گھنٹے تاخیر کا شکار ہوئیں ۔ ریلوے انتظامیہ نے لاہور سے جانے اور آنے والی چھ ٹرینیں منسوخ کردیں ۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ دونوں ٹرینوں کا بلیک بکس لے لیا ہے ،تحقیقات میں تین سے چار ہفتے لگیں گے ۔ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنا ہے تو ریلوے ٹریک کے انفراسٹرکچر کو بہتر کرنے کے سوا کوئی دوسرا حل نہیں ہے اورنج لائن ٹرین کا ایک کلومیٹر 6 کروڑ ڈالر میں بنا اورٹوٹل خرچہ 1.6 ارب ڈالر ہوا، اسی طرح ملتان موٹر وے کا ایک کلومیٹر 12سے 15ملین ڈالر میں مکمل ہوا جس پر ٹوٹل لاگت 4 ارب ڈالر آئی جبکہ 55ارب روپے لینڈ ایکوزیشن کی مد میں اداکئے گئے ، اتنی خطیر رقم خرچ کی گئی جس سے صرف متعلقہ شہر کے مخصوص حصہ کو فائدہ ہورہا ہے ۔ ریلوے سے تو پورے ملک کو فائدہ پہنچتا ہے ، ہمیں 60ارب روپے مل جائیں تو ہم ریلوے کے ایم ایل ون منصوبہ کو شروع کر سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیر ریلوے نے کہا کہ ٹرینوں کے المناک حادثہ میں 63قیمتی جانیں چلی گئیں جبکہ 107مسافر زخمی ہوئے ۔جاں بحق ہونے والوں کے ورثا کو 15لاکھ جبکہ زخمی کو50ہزار سے 3لاکھ روپے تک دیں گے ۔ کوٹری سے لیکر خانپور تک 520کلومیٹر کا ٹریک خطرناک ہے ۔ ہمارے پاس 50سالہ پرانی کوچز ہیں انہیں پرانی ٹیکنالوجی سے ہی مرمت کرتے ہیں ، 5ماہ کے اندر 3سے 4مرتبہ چینی سفیر سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں ایم ایل ون شروع کرنے کی درخواست کی گئی ، ہم نے ایم ایل ون کے اندر جو شرائط تھیں وہ بھی مان لیں اور انہیں یہاں تک کہا گیا کہ فیز ون جو خطرناک ہوچکا ہے کو پہلے شروع کردیں ۔انہوں نے کہا اگر میرے جانے سے کوئی بہتری ہوگی تو استعفیٰ دینے کے لئے تیار ہوں ،ٹریک ستر سال پرانا ضرور ہے مگر عوامی مفاد میں ٹرینیں بند نہیں کر سکتے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں