سندھ : تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار

سندھ : تنخواہوں میں 20 فیصد اضافہ، کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار

بجٹ پیش ، پنشن میں 10فیصد اضافہ،خسارہ 25 ارب 73 کروڑ،گریڈ پانچ تک کے ملازمین کیلئے ماہانہ الاؤنس ، صحت کے مراکز اور ایمرجنسی ایکسیڈنٹ سینٹرز قائم ہوں گے ، مستحقین کیلئے 30.9 ارب کا پیکیج، ایوان میں ہنگامہ آرائی

کراچی (خبرایجنسیاں) سندھ کے وزیر اعلٰی سید مراد علی شاہ نے محکمہ خزانہ کے انچارج کی حیثیت سے مالی سال 22-2021 کا بجٹ پیش کردیا۔ منگل کی شام سندھ اسمبلی میں پیش کیے جانے والے بجٹ کا حجم 1477 ارب روپے سے زیاد ہے ۔ کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔ سندھ حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 20 فیصد،پنشن میں 10فیصد اضافہ اور کم از کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے ۔ وزیر اعلٰی کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے زبردست شور شرابہ کیا تاہم وزیر اعلٰی سندھ نے اس کی پرواہ کیے بغیر تقریر جاری رکھی۔ بجٹ خسارہ 25 ارب 73 کروڑ روپے ہو گا۔ آئندہ مالی سال کاترقیاتی بجٹ 329 ارب روپے ہوگا۔ سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 222 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے 71 ارب 16 کروڑ روپے مختص ہیں۔ وفاقی امداد سے چلنے والے منصوبوں کے لیے صرف 5 ارب 37 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ضلع کی سطح کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 30 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ گریڈ ایک سے پانچ تک کے سرکاری ملازمین کو ماہانہ پرسنل الاؤنس دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ گریڈ ایک کے ملازمین کو ماہانہ 1900 روپے ، گریڈ 2 کے ملازمین کو 1500 روپے ، گریڈ 3 کے ملازمین کو 900 روپے ، گریڈ 4 کے ملازمین کو 250 روپے اور گریڈ 5 کے ملازمین کو بھی 250 روپے ماہانہ پرسنل الاؤنس دیا گیا ہے ۔ بعض ٹیکسوں کی شرح میں کمی کا اعلان کیا گیا ہے ۔غیر منقولہ جائیداد کی فروخت پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 2 فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کی گئی ہے ۔ نئے بجٹ میں پاور آف اٹارنی پر اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح اصل قیمت کا ایک فیصد کر دی گئی۔ سٹینڈ الون ریکروٹنگ ایجنٹس کے لیے شرح 8 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کر دی گئی ہے ۔ کورونا سے انتقال کرنے والے سرکاری ملازمین کے ورثاء کو دس لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔ سندھ سیکرٹریٹ کے ملازمین کی ہیلتھ انشورنس سکیم کے لیے 55 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ صوبائی سطح پر امن برقرار رکھنے کے لیے 120 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ پولیس سٹیشنز اور چوکیوں کیلئے فیول کی رقم بھی بڑھادی گئی ہے ۔ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 43.5 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ۔ کراچی میں متعدی امراض کے سرکاری ہسپتال میں بائیو سیفٹی لیب قائم کی جائے گی۔ سندھ کے بڑے ہسپتالوں میں آکسیجن جنریشن /میڈیکل گیس پلانٹ کی تنصیب کی جائے گی۔ کورنگی نمبر پانچ میں سندھ انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ قائم کیا جائے گا۔ موٹروے تھانہ بولا خان انٹر چینج اور ہاکس بے کراچی میں ایمرجنسی ایکسیڈنٹ سینٹرز بنائے جائیں گے ۔ جدید ترین سہولتوں سے آراستہ مدر اینڈ چائلڈ ہیلتھ کیئر سینٹر بھی قائم کیا جائے گا۔ اس پر کم و بیش 570 کروڑ روپے خرچ ہوں گے ۔ مستحق افراد کی معاونت اور معیشت کی بحالی کے لیے بجٹ میں 30 ارب 90 کروڑ کا پیکیج رکھا گیا ہے ۔ زرعی شعبے کی بحالی کے لیے تین ارب رکھے گئے ہیں۔ بہبود عامہ کی مد میں 16 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ آئی ٹی سیکٹر کی بحالی کے لیے 1.70 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ایس ایم ایز کے توسط سے صنعتی ترقی کے لیے 3 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کم لاگت کی ہاؤسنگ کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔لائیو سٹاک اینڈ فشریز کی معاونت کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ زراعت سے وابستہ خواتین کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ تعلیمی بجٹ میں 14.2 فیصد اضافے کے ساتھ 277.56 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ سکولز کی تزئین و آرائش کے لیے 5 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ کالجز کی مرمت اور بحالی کے لیے 42 کروڑ 50 لاکھ روپے رکھے گئے ہیں۔ سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے قبل سندھ کابینہ نے مالی سال 2021-22 کے بجٹ کی منظوری دی۔غیر ترقیاتی اخراجات میں مزید کمی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے ۔ گاڑیوں کی خریداری پر پابندی رہے گی۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں 34فیصد تک کمی کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ فنانشل گورننس کے ذریعے بھی اخراجات میں توازن پیدا کیا جائے گا۔ غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی اور سادگی کے ذریعے 40 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں