بلوچستان : گورنر تبدیل ، مذاکراتی نمائندہ مقرر ، ظہور آغا نئے گورنر تعینات ، امان اللہ خان یاسین زئی کا استعفی منظور، شاہ زین بگٹی ناراض بلوچوں سے بات چیت کیلئے معاون خصوصی ہونگے

بلوچستان : گورنر تبدیل ، مذاکراتی نمائندہ مقرر ، ظہور آغا نئے گورنر تعینات ، امان اللہ خان یاسین زئی کا استعفی منظور، شاہ زین بگٹی ناراض بلوچوں سے بات چیت کیلئے معاون خصوصی ہونگے

جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے اتحادی شاہ زین کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہوگا،وزیراعظم نے تمام اختیار دیدیا، عمران خان کا امان اللہ کو استعفے کیلئے خط بھی منظر عام پر آچکا ، بھارت پاکستان کیخلاف ہائبرڈ جنگ میں ملوث، افغانستان کی سرزمین استعمال کی ، سیاسی اور عسکری قیادت بلوچستان میں ترقی کیلئے دلچسپی لے رہی،پاکستان ابھر رہا:صدر عارف علوی، خطاب

اسلام آباد،کوئٹہ(خصوصی نیوز رپورٹر،سیاسی رپورٹر، سٹی رپورٹر،نیوز ایجنسیاں)بلوچستان میں گورنر تبدیل کردیا گیا جبکہ حکومت نے صوبہ میں ناراض بلوچوں سے بات چیت کیلئے مذاکراتی نمائندہ مقرر کردیا ہے ۔ گورنر بلوچستان امان اﷲخان یاسین زئی اپنے منصب سے مستعفی ہوگئے جس کے بعد سید ظہور احمد آغا بلوچستان کے نئے گورنر تعینات ہوگئے ہیں ،اس کے علاوہ بلوچستان سے تعلق رکھنے و الے شاہ زین بگٹی کو وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے ہم آہنگی بلوچستان مقرر کردیا گیا ہے جوناراض بلوچ رہنمائوں سے بات چیت میں کردار ادا کریں گے ۔ گزشتہ روز گورنر بلوچستان جسٹس(ر) امان اﷲ نے صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی کو اپنااستعفیٰ بھیجا جسے صدر نے منظور کرلیا۔ نئے گورنر بلوچستان سید ظہور آغا کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے وہ پی ٹی آئی اور عمران خان کے دیرینہ رفیق ہیں جو پارٹی کے مختلف عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ سید ظہورآغا پیشے کے لحاظ سے کاروباری شخصیت ہیں۔ واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بلوچستان کے سابق گورنر امان اللہ کو استعفیٰ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو درپیش سیاسی چیلنجز کے پیش نظر نیا گورنر تعینات کرنے کا ارادہ ہے ۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے مئی میں گورنر بلوچستان کو لکھا گیا خط منظر عام پر آیا تھا جس پر 30 اپریل کی تاریخ درج تھی۔ خط میں کہاگیاتھاکہ ملک میں کورونا سے پیدا حالات کے باعث گورنر سے نہیں مل پائے ۔بلوچستان میں عوام کے مسائل کے حل اور فلاحی ریاست بنانے کے لیے آپ کے ساتھ کام کرکے مطمئن ہوں۔ تاہم موجودہ سیاسی حالات، وقت کی ضرورت اور پاکستان کے عوام کی خواہشات کی تکمیل کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ۔ میں بلوچستان میں نیا گورنر تعینات کرنا چاہتا ہوں اور اسی لیے آپ سے استعفے کی درخواست ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے آپ کی اہلیت اور کارکردگی پر کوئی شبہ نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کو درپیش سیاسی چیلنجز کی ضرورت ہے اور میں تبدیلی پر یقین رکھتا ہوں۔جسٹس (ر)امان اﷲ یاسین زئی کو اکتوبر 2018 کو وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بلوچستان کا گورنر تعینات کیا تھا۔ امان اﷲ یاسین زئی نے اس سے قبل 2005 سے 2009 تک بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دی تھیں اور بظاہر سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے دیگر 4 ججوں کے ہمراہ استعفیٰ دے دیا تھا۔ دوسری جانب جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی کو وزیر اعظم نے مفاہمت اور ہم آہنگی بارے معاون خصوصی مقرر کردیا ۔اس حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ معاون خصوصی شاہ زین بگٹی کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔ ذرائع کے مطابق شاہ زین بگٹی حکومت کی جانب سے ناراض بلوچ رہنماؤں سے بات چیت کریں گے ، وزیر اعظم عمران خان نے شاہ زین بگٹی کو تمام معاملات سے متعلق بات چیت کا اختیار دیدیا ہے ۔ خیال رہے کہ شاہ زین بگٹی بلوچستان کے علاقے ڈیرہ بگٹی سے حلقہ این اے 259 سے رکن منتخب ہوئے ہیں۔ شاہ زین بگٹی وفاق میں حکمران جماعت کے اتحادی بھی ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف ہائبرڈ جنگ میں ملوث ہے اور اس مقصد کے لئے افغانستان کی سرزمین بھی استعمال کررہا ہے ، افغان جنگ کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ۔ بلوچستان پر نیشنل ورکشاپ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ حکومت بلوچستان میں معاشی اور سماجی ترقی کیلئے سنجیدگی سے توجہ دے رہی ہے ۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کی مدد سے صوبے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، وسطی ایشیائی ممالک کو اپنی تجارت کے فروغ کیلئے پاکستان کے راستے بحیرہ عرب تک رسائی ملے گی، علاقائی تجارت کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ماہی گیری کے شعبے سے زرمبادلہ کمانے کی بڑی صلاحیت موجود ہے ، بلوچستان کے ماہی گیری کے شعبے کو جدید اور پائیدار بنیادوں پر استوار کرنے کی ضرورت ہے ۔ صدر نے کہا کہ افغانستان میں جنگ کے پاکستان پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، دہشتگردی کے خلاف طویل جنگ سے پاکستان کی معاشی اور سکیورٹی صورتحال پر گہرے اثرات پڑے ۔ طالبان کو افغانستان میں مفاہمت اور مصالحت کی پالیسی اپنانی چاہئے ۔بھارت پاکستان کے عدم استحکام کے لیے سازشیں کر رہا ہے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے دہشت گرد تنظیموں کو فنڈز دے رہا ہے ۔بھارت اپنے ارادوں میں کامیاب نہیں ہوگا کیونکہ پاکستان کی مسلح افواج سکیورٹی خدشات اور خاص کر ففتھ جنریشن وار پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ملک کی سیاسی اور عسکری قیادت بلوچستان میں ترقی کے لیے دلچسپی لے رہی ہے ۔پاکستان ابھر رہا ہے اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے فوائد آنا شروع ہوگئے ہیں۔معاشی اشاریے مثبت سمت میں جارہے ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں