پنجاب اسمبلی : جرائم میں اضافے، پولیس کی کم نفری پر اپوزیشن سراپا احتجاج

پنجاب اسمبلی : جرائم میں اضافے، پولیس کی کم نفری پر اپوزیشن سراپا احتجاج

پنجاب میں جرائم بڑھ رہے ہیں،طاہرپرویز، بھرتیوں پر 10سال پابندی رہی، اسلئے جرائم بڑھے ،پرویزالٰہی ، وقفہ سوالات کے بعد کورم کی نشاندہی ،اجلاس جمعرات تک ملتوی،پٹرولنگ پولیس کی گاڑیاں خستہ حال، رپورٹ پیش

لاہور (اپنے سیاسی رپورٹر سے )پنجاب اسمبلی کا اجلاس پہلے روز ہی کورم کی نذر ہوگیا،اپوزیشن کی نشاندہی پر حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی،پنجاب میں جرائم کی شرح میں اضافے ،پولیس کی کم نفری پر لیگی رکن طاہر پرویز کا احتجاج،وزیر قانون نے جلد پولیس کی نئی بھرتیاں کرنے کی یقین دہانی کرادی ۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس سپیکر چودھری پرویز الٰہی کی زیر صدارت ایک گھنٹہ 33منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا،وقفہ سوالات کے دوران لیگی رکن طاہر پرویز نے احتجاج کرتے ہوئے کہا پنجاب میں جرائم کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔اس کی سب سے بڑی وجہ پولیس نفری میں کمی ہے ۔پولیس کی نفری بڑھائی جائے ۔ سپیکر پنجاب اسمبلی کی ن لیگ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی بھرتیوں میں دس سال پابندی رہی جس سے جرائم میں اضافہ ہوا، دس سالوں میں پولیس پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا، اگر چھوٹو گینگ کو قائم کرنے سے پہلے ختم کر دیا جاتا تو گینگ مضبوط نہ ہوتا۔ پولیس کی بھرتیوں پر دس سال سے پابندی رہی جس کی وجہ سے جرائم بڑھے ۔پنجاب بھر میں پولیس کی بھرتیاں کی جا رہی ہیں۔فیصل آباد کی آبادی کے تناسب سے پولیس بھرتی میں اضافہ ہونا چاہیے ۔پولیس کی کمی اور پٹرولنگ نہ ہونے سے چھوٹوگینگ نے بنکرز بنائے ۔ن لیگ دور میں چھوٹو گینگ کے خاتمے کے لئے فوج بلائی گئی تھی۔ دس سال ہوگئے پنجاب میں پولیس پر کوئی پیسہ خرچ نہیں کیا گیا۔ وزیر قانون راجہ بشارت نے اراکین اسمبلی کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد موجودہ حکومت نے پولیس کو نئی گاڑیاں فراہم کی ہیں، صوبہ بھر میں 97 نئی پٹرول پوسٹیں قائم کرنے کے لیے موجودہ بجٹ میں فنڈز رکھ دیئے گئے ہیں۔ اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے صوبہ بھر میں باقاعدہ مہم چلائی جاتی ہے ، اشتہاریوں کی گرفتاری کے لیے آئی جی ہر ماہ تمام اضلاع سے رپورٹ لیتے ہیں۔ اشتہاریوں کے خلاف ناقص کارکردگی پر ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی بھی کی جاتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بزدار حکومت نے موجودہ سال کو تھانوں کی تعمیر ومرمت کا سال قرار دیا ہے اور رواں مالی سال کے دوران پولیس افسران کی رہائش گاہوں کے لیے کوئی بجٹ نہیں رکھا گیا۔ان کا کہنا تھا ہم نے سابقہ حکومت کے برعکس پولیس کو ہر دباؤ سے آزاد کیا ہے جس کی وجہ وہ بلا خوف و خطر جرائم کے خلاف رپورٹ درج کرتے ہیں جبکہ اپوزیشن اسے جرائم کی شرح میں اضافے کا نام دیتی ہے ۔ انہوں نے ن لیگی ایم پی اے طاہر خلیل سندھو کے نقطہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے رہنما عطا تارڑ اور انکے ساتھیوں نے تھانے پر دھاوا بولتے ہوئے پولیس والوں کی وردیاں پھاڑ دیں۔ ہم نے ذمہ داروں کے خلاف پرچہ درج کرایا ہے اور انکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ قبل ازیں ایوان میں پٹرولنگ پولیس کی تمام گاڑیاں خستہ حال سے متعلق رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق صوبہ پنجاب میں کل 356پٹرولنگ پوسٹیں آپریشنل ہیں جبکہ گاڑیوں کی کل تعداد 500 سو ہے جن میں سے 356 گاڑیاں پٹرولنگ پوسٹوں پر موجود ہیں جبکہ 107 گاڑیاں دفاتر اور ایڈمن ڈیوٹی کے لیے استعمال ہورہی ہیں۔ 17 گاڑیاں مکینیکل خرابی کے باعث آف روڈ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پٹرولنگ کے لیے 2004 اور 2008 کے بعد کوئی نئی گاڑی نہیں خریدی گئی۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقررہ مدت پوری ہونے کے باعث ان گاڑیوں کی حالت خستہ حال ہے ۔ 220 گاڑیاں 10 لاکھ کلو میٹر ،129 گاڑیاں 8 لاکھ 70 گاڑیاں5 لاکھ کلومیٹر جبکہ 50 گاڑیاں 4 لاکھ اور 31 گاڑیاں 3 لاکھ کلو میٹر سے زیادہ فاصلہ طے کرچکی ہیں۔ پٹرولنگ پولیس کا قیام 2004 میں عمل میں لایا گیا تھا ۔ وقفہ سوالات کے فوراً بعد ہی لیگی رکن اسمبلی زیب النسا اعوان نے کورم کی نشاندہی کر دی، سپیکر نے کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس جمعرات کی دوپہر 1 بجے تک ملتوی کردیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں