الیکشن کمشنر کے فیصلوں کا ممبران جائزہ لیں : یہ اپوزیشن کی زبان بول رہے، چیف الیکشن کمشنر کے کردار پر پھرتحفظات، غیرمتنازعہ انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا : وفاقی وزرا

الیکشن کمشنر کے فیصلوں کا ممبران جائزہ لیں : یہ اپوزیشن کی زبان بول رہے، چیف الیکشن کمشنر کے کردار پر پھرتحفظات، غیرمتنازعہ انتخابات کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا : وفاقی وزرا

ووٹنگ مشین کیخلاف مہم جاری،بل مشترکہ اجلاس میں لائینگے ، الیکشن کمشنر استعفیٰ دیکرسیاست کریں،شیطان بھی دھرنادے توبلاول،مریم ساتھ بیٹھ جائینگے :فواد ،شبلی فراز کی پریس کانفرنس ، مافیا شفاف الیکشن نہیں چاہتا،اپوزیشن رکاوٹیں کھڑی کر رہی :فرخ حبیب،ن لیگ کو الیکشن کمیشن کے دفاع کا دن رات درد اٹھ رہا :شہبازگل، ووٹنگ مشین کااستعمال نا گزیر :فیصل جاوید

اسلا م آباد،فیصل آباد(نامہ نگار،دنیانیوز)وفاقی وزرافوادچودھری اورشبلی فرازنے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کے فیصلوں پر ممبران جائزہ لیں ۔یہ اپوزیشن کی زبان بول رہے ہیں ، چیف الیکشن کمشنر کے کردار پر پھرتحفظات ہیں ، غیرمتنازعہ انتخابات کے لئے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنا ہوگا۔الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے خلاف مہم چلائی جارہی ہے ، چیف الیکشن کمشنر نے سیاست کرنی ہے تواستعفیٰ دیکر کریں۔بل پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں لائینگے ،شیطان بھی دھرنادے توبلاول،مریم ساتھ بیٹھ جائینگے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہاکہ آج ای وی ایم ، الیکشن کمیشن اور اصلاحات سمیت دیگر ایشوز ہیں۔ میں جو بھی بات کرتا ہوں وہ حکومت کی ترجمانی اورسوچ ہوتی ہے ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک ادارہ جبکہ چیف الیکشن کمشنر دو مختلف چیزیں ہیں۔چیف الیکشن کمشنر پر تحفظات ہیں۔ الیکشن کمیشن نے جو رپورٹ بنائی وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم ) کے حق میں تھی وہ ڈیٹا نکال دیا۔ انہوں نے کہاکہ 2011 سے مسلسل بحث ہورہی ہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال ضروری ہے تاکہ الیکشن شفاف ہوں لیکن الیکٹرانک ووٹنگ مشین کیخلاف مہم چلائی جارہی ہے ۔ چکوال اور پشاور میں پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ای وی ایم کے ذریعے انتخابات بھی ہوئے ، الیکشن کمیشن کے 37 اعتراضات میں سے 10ای وی ایم سے متعلق ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے بھونڈے انداز میں اعتراضات کئے ہیں ۔ اپوزیشن اور چیف الیکشن کمشنر ایک دوسرے کی زبان بول رہے ہیں۔چیف الیکشن کمشنر کے رویے پر بہت سے تحفظات ہیں،چیف الیکشن کمشنر سیاست کرنا چاہتے ہیں تو استعفیٰ دے کر کریں۔ چیف الیکشن کمشنر کی سرگرمیاں متنازعہ ہیں وہ اپنے پاؤں سے آگے کی سوچ رکھیں۔ حکومت جو بھی اصلاحات لانا چاہتی ہے وہ اس کے مخالف ہیں ،تمام انتخابات متنازعہ رہے ہیں، جو ہارتا ہے وہ الزام لگانا شروع کردیتا ہے ۔ الیکشن کمیشن کے دوسرے ممبران چیف الیکشن کمشنر کے فیصلوں کا جائزہ لیں ، الیکشن کمیشن ابھی مکمل نہیں وہ بنیادی فیصلے نہیں کرسکتے ۔ نادرا اور الیکشن کمیشن کے مابین تنازعات کئی مسائل پیدا کردے گا ۔ الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کو ناکام بنانے میں مصروف ہوجائے گا تو ایک اور بڑا تنازع کھڑا ہو جائے گا۔اپوزیشن اپنے پائوں سے آگے دیکھنے کی صلاحیت پید اکرے ۔اپوزیشن پی ڈی ایم اے کے معاملے پر بغیر پڑھے دھرنے میں چلی گئی اور اب صحافیوں کی نمائندہ تنظیمیں حکومت کی جوائنٹ کمیٹی کا حصہ ہیں، اس صورتحال میں اپوزیشن کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے ،یہ بل جوائنٹ سیشن میں منظور کروایا جائے گا ۔انہوں نے کہاکہ اگر ایک شیطان دھرنا شروع کردے تو پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری،مسلم لیگ (ن) کے صدر اور نائب صدر مریم نواز دائیں اور بائیں دھرنے میں بیٹھ جائیں گے ۔ اپوزیشن انتہائی نالائق بچوں پر مشتمل ہے جس نے کبھی سکول کا کام نہیں کیا ۔چیف الیکشن کمشنر خود کو تنازعات سے الگ کریں اگر وہ سیاست میں آنا چاہتے ہیں تو خود کو عہدے سے علیحدہ کرلیں ۔ قومی اسمبلی میں منظوری کے بعد بل سینیٹ میں منسوخ ہوگیا۔اسے پارلیمنٹ کے جوائنٹ سیشن میں لائیں گے اور پارلیمان کا فیصلہ حتمی ہوگا اس میں الیکشن کمیشن کا کوئی دخل نہیں۔سینیٹ کے انتخاب میں ٹیکنالوجی کا استعمال نہ کرکے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کی ہم عدالت بھی جا سکتے تھے لیکن ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ الیکشن کمیشن کو اپنے رویے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کیونکہ 2023 کے انتخابات انتخابی اصلاحات کے بعد ہی ہوں گے اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے ۔ آج چیف الیکشن کمشنر کا موڈ خراب ہوتو کسی کو خاطر میں نہیں لاتے یہ کوئی بنانا ری پبلک نہیں۔ ہم بڑے حوصلے سے چیف الیکشن کمشنر کو برداشت کررہے ہیں ، پارلیمنٹ ، صدر مملکت چیف الیکشن کمشنر کے معیار پر پورا نہیں اتر رہے ۔اس موقع پر وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سنجیدہ کوشش کررہے ہیں ۔مشین غیر جانبدار ہے ۔ہمارا مقصد شفاف انتخابات کرانا ہیں، آپ ہماری تیار کردہ مشین نہ استعمال کریں لیکن پھر دوسری مشینوں پر غور کریں، بات نیت کی ہے جو تشویشناک ہے ۔ہم چاہتے ہیں کہ انتخابات غیر متنازعہ ہوں ۔ الیکشن کمیشن کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا ۔ الیکشن کمیشن کو بتاناہوگا کہ وہ ٹیکنالوجی میں آنا چاہتے ہیں کہ نہیں ۔ 2023کے انتخابات ای وی ایم کے ذریعے کر ائے جائیں گے ۔ الیکشن کمیشن وقت گزارنا چاہتاہے اور 2028پر ٹالنا چاہتاہے ایسا نہیں ہونے دینگے ۔ دریں اثنا فیصل آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرمملکت فرخ حبیب نے کہا ہے کہ مافیا ملک میں شفاف الیکشن نہیں چاہتا، اپوزیشن شفاف الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے ۔شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔ ٹھپہ مافیا ای وی ایم کے راستے میں حائل ہے ۔ ادھر معاون خصوصی شہباز گل نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ہر ادارے کا احترام کرتی ہے ،ن لیگ کو الیکشن کمیشن کے دفاع کا دن رات درد اٹھ رہا ہے ، یہ انتخابی اصلاحات کو روک کر دھاندلی کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی ان کی سازش کبھی کامیاب نہیں ہونے دے گی۔علاوہ ازیں وزیر اعظم کے معاون خصوصی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ انتخابات میں الیکٹر انک ووٹنگ مشین کااستعمال نا گزیر ہے ۔کوئی بھی الیکشن ہوں دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں۔ عام انتخابات الیکٹر انک ووٹنگ مشین کے ذریعے ہونگے ۔ قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کی ذمہ داری ہے ۔اوورسیز پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دیاجائیگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں