لاہورہائیکورٹ:جعلی چیک پر اندراج مقدمہ کا فیصلہ کالعدم قرار
چیک باؤنس ہونے کے ہر کیس میں دفعہ 489 کے تحت کارروائی نہیں کی جاسکتی ، کیس میں بنیادی عنصر غائب، جسٹس آف پیس کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جا سکتا ،عدالت
لاہور(محمداشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ نے فوٹو بینک اکائونٹ رکھنے والے شخص کا چیک جعلی قرار دیکر مقدمہ درج کرنے کا سیشن کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیدیا ، درخواست گزار اورنگزیب کی جانب سے عثمان رفاقت ایڈووکیٹ نے فوٹو والا بینک اکائونٹ رکھنے والے اورنگزیب کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے متعلق سیشن کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس پرجسٹس طارق سلیم شیخ نے دوصفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔عدالت نے جعلی چیک کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق نئے قانونی اصول طے کردئیے ، عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ طے شدہ قانون ہے کہ چیک باؤنس ہونے والے ہر کیس میں دفعہ 489 کے تحت کارروائی نہیں کی جاسکتی، ضروری ہے کہ چیک جاری کیا گیا ہو۔ یہ بھی ضروری ہے کہ چیک بددیانتی کی نیت سے جاری کیا گیا ہو، چیک کسی ادھار کی واپسی کے لئے دیا گیا ہو۔ فیصلے میں کہاگیاکہ اگر ایک بھی عنصر کم ہو تو کیس پر 489ایف لاگو نہیں ہوگی ۔جسٹس طارق سلیم شیخ نے فیصلے میں لکھا کہ بینک واپسی کی رسید سے پتہ چلتا ہے کہ چیک فوٹو اکاؤنٹ ہونے کے باعث واپس کیا گیا ، فوٹو اکاؤنٹ رکھنے والے شخص کے لئے ضروری ہوتا ہے کہ اکائونٹ ہولڈر بینک ا فسر کے سامنے چیک پر دستخط کرے ، موجودہ کیس میں 489ایف کی کارروائی کے لئے بنیادی عنصر ہی موجود نہیں، اسی بنیاد پر جسٹس آف پیس کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا۔ متاثرہ فریق نے 12لاکھ کا چیک باؤنس ہونے کے الزام میں جسٹس آف پیس میں مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی ۔