لوگوں نے گھروں میں شیر رکھے ہیں،ایف بی آربتائے کیسے درآمدہوئے :اسلام

لوگوں نے گھروں میں شیر رکھے ہیں،ایف بی آربتائے  کیسے درآمدہوئے :اسلام

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ناپید نسل کے جانوروں کی درآمد کے خلاف کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ایف بی آر سے دوبارہ تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاہے

اسلام آباد(اپنے نامہ نگارسے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ناپید نسل کے جانوروں کی درآمد کے خلاف کیس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی اور ایف بی آر سے دوبارہ تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہاہے کہ دونوں عدالت کو مطمئن نہیں کر سکے ،دوران سماعت ایف بی آر کے وکیل نے کہا3سال سے کوئی ہاتھی پاکستان میں امپورٹ نہیں ہوا،چیف جسٹس نے کہا صرف ہاتھی کا نہیں پوچھا، باقی جانور کس طرح امپورٹ ہو رہے ہیں،لوگوں نے گھروں میں شیر رکھے ہوئے ہیں، ایف بی آر بتائے کہ وہ درآمد کیسے ہوئے ،شیراور زرافے کس طرح امپورٹ کیے جا رہے ہیں،ناپید نسل کے جانوروں کو امپورٹ کر کے بہت برے حال میں رکھا جاتا ہے ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کی نمائندہ نے بتایاکہ پرائیویٹ لوگوں کے گھروں میں جانوررکھناصوبائی معاملہ ہے وفاق کا اختیار نہیں،چیف جسٹس نے کہاایسا نہ کہیں،عالمی معاہدوں پرعملدرآمد کرانا حکومت کا کام ہے ، کیا آپ کہنا چاہ رہی ہیں کہ پاکستان عالمی معاہدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے ،وزارت موسمیاتی تبدیلی کی نمائندہ نے کہاہم عالمی معاہدوں کی بالکل خلاف ورزی نہیں کر رہے ،چیف جسٹس نے کہا آپ خلاف ورزی کر رہے ہیں، ناپید نسل کے جانور درآمد کیے جا رہے ہیں،وزارت موسمیاتی تبدیلی نے اِن جانوروں کی امپورٹ کی اجازت نہیں دی،جانور امپورٹ کیے جا رہے ہیں کیا وزارت موسمیاتی تبدیلی نے ایف بی آر سے پوچھا ہے ، عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں