کیا حکومت بڑھتی مہنگائی کے آگے بند باندھ سکے گی؟

کیا حکومت بڑھتی مہنگائی کے آگے بند باندھ سکے گی؟

اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا ایک بڑاسبب ناجائز منافع خور ہیں ، حکومت کی عوامی رابطہ مہم اسوقت ہی کامیاب ہوگی جب عوام کو ریلیف ملے گا

(تجزیہ: سلمان غنی) وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں پارٹی ذمہ داران کے اجلاس میں کم آمدن والوں کو پٹرولیم مصنوعات میں سبسڈی دینے کی تجویز کے ساتھ ملک میں مہنگائی اور معاشی صورتحال پر غور و خوض کی اطلاعات ہیں، مذکورہ اجلاس کا انعقاد یہ ظاہر کر رہا ہے کہ مہنگائی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر حکومت پریشان ہے ، مگر اصل بات پریشانی کا ازالہ ہے کہ یہ کیسے ممکن ہو گا، کیونکہ حقائق یہی ہیں کہ مہنگائی نے ملک گیر بنیاد پر تشویش کی صورتحال طاری کر رکھی ہے ، لہٰذا اس امر کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ کیا حکومت عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہے ، پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈی دینے کی تجویز کارگر ہو گی اور کیا مہنگائی کے رجحان کے آگے بند باندھا جا سکے گا ؟حکومت کا اپنا ادارہ شماریات یہ کہتا نظر آ رہا ہے کہ مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہواہے ، ایک ہفتہ میں 92 سے زائد اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جن میں خوردنی تیل، لہسن، چاول، آٹا سمیت دیگر شامل ہیں۔ بنیادی بات یہ ہے کہ اس وقت اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ کی ایک بڑی وجہ جہاں بجلی، گیس اور پٹرولیم کی قیمتوں میں اضافہ ہے تو دوسری جانب ناجائز منافع خور منہ کھولے عام آدمی کی جیب کاٹتے نظر آ رہے ہیں کوئی ایک چیز مارکیٹ میں ایسی نہیں رہی کہ جس کے نرخ کسی ایک مارکیٹ میں دکانوں پر ایک ہوں ہر دکاندار اپنی من مرضی سے لوگوں کو لوٹتا نظر آتا ہے ، اس صورتحال میں اگر وزیراعظم عمران خان کو اس امر کا احساس ہے کہ مہنگائی پر قابو پانا ہے اور ناجائز منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی کا قلع قمع کرنا ہے تو پہلے انہیں صوبائی حکومتوں میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنا ہوگا ، جہاں تک اسلام آباد میں پیدا شدہ صورتحال کا سوال ہے تو حقیقت یہ ہے کہ معیشت اور سیاست سمیت ہر محاذ پر ناکامی کے تاثر کے ساتھ اگر حکومت کی کوئی واحد خوبی نظر آتی ہے تو وہ سول ملٹری تعلقات میں واضح بہتری تھی، حکومت نے خود حالات کو اس نہج پر پہنچا دیا ہے کہ اب انہیں اس کی ذمہ داری لینا ہو گی اور انہیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ ان کے پاس اب کسی اور غلطی کی گنجائش نہیں۔ جہاں تک وزیراعظم عمران خان کی صدارت میں منعقدہ اجلاس میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے رابطہ عوام مہم شروع کرنے کا سوال ہے تو اس کا بڑا مقصد تو اس صورتحال پر اثر انداز ہونا ہے جو مہنگائی کی وجہ سے پیدا ہوئی ہے اور لوگوں کے اندر مایوسی کا رجحان ہے ، یہ رابطہ عوام مہم تبھی کارگر ہو گی جب حکومت عوام کیلئے ریلیف کا بندوبست کرے گی جہاں تک بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا سوال ہے تو اس کا انحصار تو حالات پر ہے اور حالات خود حکومت کے حوالے سے سازگار نظر نہیں آ رہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں