لاہو رہائیکورٹ:2بہنوں کو 37سال بعد وراثتی جائیداد واپس

لاہو رہائیکورٹ:2بہنوں کو 37سال بعد وراثتی جائیداد واپس

کمالا ں ، لالوبی بی کیخلاف ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اوربھائیو ں کامعاہدہ کالعدم ، دعویدارتحفے کاوقت، جگہ ، تاریخ ا ورگواہ بتائے ،تحریری فیصلہ جاری

لاہور (محمداشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ نے 37برس سے وارثت میں ملنے والی جائیداد سے محروم بہنوں کو حق دے دیا، عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے بہنوں کے حق میں فیصلہ جاری کردیا ۔عدالت نے سگے بھائیوں کی جانب سے دو سگی بہنوں کی جائیداد والد سے دھوکہ دہی سے بطور تحفہ اپنے نام کروانے کا معاہدہ بھی کالعدم قرار دیدیا،جسٹس رسال حسن سید نے جائیداد تحفے میں دینے سے متعلق قانونی اصول طے کردئیے ۔ جسٹس رسال حسن سید نے 15صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا ،درخواست گزار کمالاں بی بی اور لالو بی بی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس میں موقف اختیار کیاگیاکہ بھائیوں گل شیر اور محمد شیر نے دھوکہ دہی سے وارثت میں ملی جائیداد پر قبضہ کیا، بھائیوں نے محکمہ ریونیو میں ایک جعلی معاہدہ جمع کرایا جس میں بتایا گیا کہ والد نے بہنوں کے حصہ کی جائیداد زبانی تحفے میں دے دی ہے ۔ ٹرائل کورٹ نے حقائق کے برعکس فیصلہ سناتے ہوئے بہنوں کا دعویٰ مسترد کردیا لہذا عدالت سول کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے ۔ جسٹس رسال حسن سید نے فیصلے میں لکھاکہ زبانی تحفے کے کیسز میں دعویدار کے لیے ضروری ہے کہ وہ تحفے کا وقت،جگہ اور تاریخ بتائے ۔ دعویدار کے لیے ضروری ہے وہ موقع پرموجود گواہوں کے نام بھی ظاہر کرے ، جن کی موجودگی میں تحفہ دیا گیا ہو۔ فیصلہ میں کہا گیاکہ اس کیس میں معاہدے کی تصدیق کرنے والے ریونیوافسر کو بطور شواہد پیش نہیں کیا گیا ۔معاہدے پر نہ بہنوں کے والد کے انگوٹھے کے نشان ہیں اور نہ دستخط موجود ہیں۔ فیصلے میں کہاگیاکہ ریکارڈ کے مطابق ان افراد کی شناخت کو یقینی بنانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی جو معاہدے کی تصدیق کے وقت ریونیو آفیسر کے پاس موجود تھے ۔ ریونیو آفیسر نے وجوہات جاننے کی کوشش نہیں کی کہ کیوں بیٹیوں کو وراثتی جائیداد سے محروم کرکے بیٹوں کو خصوصی فائدہ دیا گیا ۔ریونیو آفیسر نے بیٹیوں کو بلوا کر پوچھنا مناسب نہیں سمجھا کہ کیا ایسا کو ئی معاہدہ ہوا اور انکے علم میں ہے ؟۔بیٹیوں کے ساتھ اس طرح کے امتیازی سلوک کی کوئی خاص وجوہات بیان نہیں کی گئیں، جس سے انہیں وراثتی جائیداد سے محروم رکھا گیا ، سول عدالت نے قانونی نقطہ نظر کو یکسر نظر انداز کیا ، عدالت نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیکر کر37برس بعد دونوں بہنوں کو وراثتی جائیداد واپس دلوادی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں