ہماری تاریخ قائداعظم کے احکامات کی نفی :تھنک ٹینک

ہماری تاریخ قائداعظم کے احکامات کی نفی :تھنک ٹینک

پی ڈی ایم گفتگوکی بادشاہ،ایازامیر،آج تک پالیسی نہیں بناسکی،سلمان غنی ، عدم اعتمادپرمتبادل وزیراعظم کون،حسن عسکری،قیادت کابحران ،زاہدحسین

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک )آج پی ڈی ایم کیا فیصلہ کرنے جارہی ہے ؟ پی ڈی ایم کی سیاست کیا رخ اختیار کرے گی ؟ پی ڈی ایم کے فوری انتخابات کے مطالبے میں کتنا وزن ہے ؟ اپوزیشن حکومت کیخلاف ماحول بنانے میں ناکام کیوں ہے ؟پروگرام ‘‘تھنک ٹینک’’کی میزبان مریم ذیشان سے گفتگو کرتے ہوئے شرکاء نے کہا ہماری تاریخ قائداعظم کے فرامین کی نفی ہے ۔سینئر تجزیہ کار ایاز امیر نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم گفتگو کی بادشاہ ہے جس طرح ہمارا ملک گفتگو کا بادشاہ ہے ۔حکومت کی ناکامی ہمارے سامنے ہے ، ن لیگ اور پیپلز پارٹی متعد د بار اقتدار میں رہ چکی ہیں ،مولانا فضل الرحمٰن بھی اقتدار میں رہے ،کشمیرکمیٹی پر تو ان کی مکمل اجارہ داری قائم تھی، ۔دنیا نیوز کے ایگزیکٹو گروپ ایڈیٹر سلمان غنی نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا کردار لانگ مارچ یا ان ہاؤس تبدیلی سے مشروط نہیں ہوتا ۔حکومت کی وجہ سے ملک میں مایوسی ہے تو اپوزیشن کو عوام کی آواز بننا تھا ۔آج تک اپوزیشن کوئی موثر پالیسی نہیں اپنا سکی ۔ماہر سیاسیات ڈاکٹر سید حسن عسکری نے کہا ہے کہ پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ یہاں قیادت اور سیاسی سوچ کا بحران ہے ۔عدم اعتماد کا ووٹ تقریر کی حد تک ٹھیک ہے ،عمل نہیں ہوسکتا ،اگر عدم اعتماد لائیں گے تو متبادل وزیر اعظم کون ہوگا ؟ اگر اس وقت کوئی حکومت آئے گی تو الیکشن میں نااہلی کا الزام اسی پر آئے گا ۔سینئر تجزیہ کار زاہد حسین کا کہنا تھا کہ عمران خان جو باتیں کرتے ہیں ایسے لگتا ہے وہ کسی اور دنیا کے باسی نہیں ہیں ۔اپوزیشن آج وہی باتیں کررہی ہے جو عمران خان اپوزیشن میں کرتے رہے ۔ڈیڑھ سال میں کوئی تبدیلی آتی نظر نہیں آرہی ۔سب کا زور نئے الیکشن پر ہے ۔یہ بات ٹھیک ہے کہ اس وقت قیادت کا بحران ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں