فوجداری قوانین میں ترامیم مشاورت سے تیار، منگل کوکا بینہ میں لائینگے: وزیر قانون

فوجداری قوانین میں ترامیم مشاورت سے تیار، منگل کوکا بینہ میں لائینگے: وزیر قانون

اسلام آباد (دنیا نیوز)دنیا نیوز کے پروگرام ’’دنیا کامران خان کے ساتھ ‘‘میں گفتگو کرتے ہو ئے میزبان کامران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے منشور میں شامل تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر عوام کو سستا اور فوری انصاف مہیا کرے گی ۔

 پولیس اور عدالتی اصلاحات لائی جائیں گی ، معاشرے میں فوری انصاف نہ ہونے کی وجہ سے جرائم پیشہ افراد دندناتے پھرتے ہیں ۔ اس میں بہتری کے لیے اصلاحات کی جارہی ہیں ۔ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ایک وقت تھا کہ ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور سکسیشن سرٹیفکیٹ حاصل کرنے میں سالوں گزر جایا کرتے تھے ، یہ کام عدالتوں کے پاس تھا ان کے پاس پہلے سے ہی بہت کام تھا ،کبھی سات سال اور کبھی دس سال بھی لگ جاتے تھے ، جب سے میں یہ قانون لے کر آیا ہوں، ڈیتھ سرٹیفکیٹ کا حصول آسان ہو گیا ہے ، اب یہ 15 دنوں میں آسانی سے مل جاتا ہے ، پہلے بہت دیر لگ جاتی تھی۔یہ ہر فیملی کا معاملہ ہے ۔

جب ہم یہ قانون لائے تو وکلا برادری نے اسکی بہت مخالفت کی ، ہم نے ان سے کہا کہ ہم نے قانون بنانا ہے ، اس کا تعلق کسی ایک فرد یا جماعت سے نہیں یہ سب کا معاملہ ہے ، اس کو قانون بنانا ہے اس کی تشہیر کرنی ہے ، میں نے دیکھا کہ جو کام عدالتوں سے نکال دیا جائے وہ جلد ہو جاتا ہے ، سب نے دیکھا کہ نادرا کے ذریعہ سرٹیفکیٹ کا حصول جلدی ہو جاتا ہے ، لوگوں کو یہ 15 دنوں میں مل جاتا ہے ، تھانوں میں تعلیم یافتہ سٹاف نہ ہونے سے مسائل بہت زیادہ تھے ہم نے ایف آئی آر کے لیے ایس ایچ او کو لگانے کا فیصلہ کیا ہے ، انگریز کے زمانے کے قانون اب تک لاگو ہیں ، اس میں تبدیلی آج تک نہ ہو سکی ، پاکستان کی تاریخ میں ایسی اصلاحات نہیں آئی ہیں ، یہ قابل عمل بھی ہیں ، اب نو ماہ میں ٹرائل ختم کرنا ہے ،سیشن کورٹ میں اگر اسے ختم نہیں کیا جاتا تو اسے ہائیکورٹ میں جواب دینا ہو گا ، ہر کیس کو حل کرنے کے لیے ٹائم فریم ہو گا ۔

انہوں نے کہا یہ اصلاحات گیم چینجر ثابت ہو ں گی ، ہرتھانے کاپولیس بجٹ منظورہوتاہے ،لیکن وہ بجٹ تھانے کونہیں دیاجاتا،تھانیدارکے پاس قلم اورسیاہی کے پیسے نہیں ہوتے ،یقینی بنایا ہے کہ فنڈتھانے کوہی دیاجائے گا، شواہد کی ریکارڈنگ کیلئے کئی دن درکار ہوتے ہیں، انگلینڈمیں شواہدجمع کرنے کیلئے لائیوریکارڈنگ ہوتی ہے ، بیرون ملک یاشہر رہنے والوں کے بیان ویڈیولنک کے ذریعے ریکارڈہوں گے ، ان کیسز پر توجہ دی جائے گی جن میں شواہدموجود ہوں گے ، عادی مجرموں سے پلی بارگین نہیں کی جائے گی، 5سال کی سزاپانے والا 20 سال تک سزاکاٹتارہتا ہے ، اس نظام میں جج فیصلہ کرے گاجرم کی نوعیت کیا ہے ، پلی بارگین چھوٹے جرائم کیلئے ہے ۔

مقصد یہ ہے کہ بڑے جرائم پرتوجہ دی جاسکے ، لوئرکورٹس میں وکلاکے التوالینے سے فیصلوں میں تاخیرہوتی ہے ، گواہوں کے تحفظ کی بھی پالیسی بنادی گئی ہے ، کریمنل قوانین وزارت قانون نہیں،وزارت داخلہ کامضمون ہے ، وزیراعظم کومحسوس ہوایہ کام وزارت قانون کرسکتی ہے ،تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے مسودہ تیارکیاگیا، منگل کومسودہ کابینہ میں پیش کیاجائے گا، مسودہ پارلیمان میں پیش کیاجائے گا، اپوزیشن سیاست نہ کرے ،اس قانون کوپاس کرے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں