’’کیوں نکالا کے بعد پیش ہے اگر مجھے نکالا‘‘

’’کیوں نکالا کے بعد پیش ہے اگر مجھے نکالا‘‘

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے سوال و جواب کے سیشن کے دوران جہاں مختلف خدشات کا اظہار کیا اور اپوزیشن پر تنقید کی وہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ "اگر میں حکومت سے نکل گیا تو میں آپ کیلئے زیادہ خطرناک ہوں ۔

"وزیراعظم کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا،'اگر مجھے نکالا'، 'بائے بائے عمران خان'،'عمران خان بچائے گا پاکستان'ہیش ٹیگ ٹرینڈ کرتا رہا، ناقدین نے اسے ناکامی کااظہار کہا تو بعض عمران خان کے حق میں ٹویٹ کرتے رہے ،کریم شامی نامی ٹویٹر صارف نے لکھا عمران خان کی تقریر ناخوشگوار اور مایوس کن ہے ، انہوں نے اعتراف کیا کہ اقتدار میں رہتے ہوئے کوئی بامعنی کام نہیں کیا اور اگر وہ سیاست میں کوئی کام کر سکتے ہیں تو وہ دھرنے ہیں، ماضی کے دھرنوں کے بارے میں ان کی پرانی یادیں مزاحیہ ہیں۔زیبا مختار نے کہا عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کی بجائے خان صاحب اپنا سیاسی مستقبل چمکانے میں لگے ہوئے ہیں۔ایک ٹویٹر صارف نے لکھا " کیوں نکالا کے بعد پیشِ خدمت ہے اگر مجھے نکالا۔"

صارف نے کہا کہ انہوں نے پہلی مرتبہ عمران خان کو ووٹ دیا جس پر انہیں پچھتاوا ہے ۔ غلام فرید خان نے کہا عمران خان وہ کھلاڑی ہے جو آخری وقت تک کھیلتا ہے اور ہمت نہیں ہارتا۔عائشہ ملک نے کہا عمران خان پاکستان سے پیار کرنے والوں کیلئے امید کی آخری کرن ہیں،عمران خان کی شکل میں پاکستان کو وہ لیڈر ملا ہے جسے دنیا میں فخر کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ وہ پاکستان کے لیڈر ہیں۔

وزیرِ اعظم کے بیان کی مختلف انداز میں تشریح کی جا رہی ہے ،بعض کا خیال ہے کہ وزیر اعظم کا اشارہ اپوزیشن جماعتوں کی طرف ہے جبکہ بعض کہتے ہیں کہ وزیرِ اعظم اسٹیبلشمنٹ کو تنبیہ کر رہے ہیں۔تجزیہ کار مشرف زیدی نے کہا یہ کس طرح کی گفتگو ہے اور کیا لوگوں میں انتشار کی کیفیت پیدا کر کے کرسی پر سوار رہنا ان کی سوچ میں انصاف پھیلانا ہے ؟کیا عمران خان پاکستان کے عوام کو دھمکی دے رہے ہیں یا انہیں جنہوں نے ان کا چناؤ کیا تھا؟جمعیت علما پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی کے ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک پوسٹ میں کہا گیا کہ، "کہاوت ہے قربانی کے جانور کو رات کو چھریاں نظر آتی ہیں۔"ارسلان نامی ٹویٹر صارف نے کہا وزیرِ اعظم اپوزیشن جماعتوں کے بارے میں بات کر رہے تھے کیوں کہ عمران خان جب اپوزیشن میں ہوتے ہیں تو زیادہ طاقت ور ہوتے ہیں۔

ایک ٹویٹر صارف نے کہا ہم منتخب وزیرِ اعظم سے نفرت پر مبنی تقریر کی توقع نہیں کر رہے تھے ، یہ تقریر اور اس کیلئے الفاظ کا چناؤ عمران خان کو زیب نہیں دیتا۔دلشاد نے کہا "آپ گیم سے پہلے ہی نکل گئے تھے ، آپ نے عوام کی حمایت اور اعتماد کھو دیا ، آپ نے ملک کی معیشت تباہ کر دی اور متوسط اور تنخواہ دار طبقے کو کچل کر رکھ دیا ہے ، ہم پر رحم کریں اور واپس چلے جائیں۔"عمیر اعوان نے لکھا عمران خان ناکام دکھائی دئیے ، یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کے اقتدار کا خاتمہ قریب ہے اور وہ یہ سب جانتے ہیں۔

شہریار شیراز نے لکھا عمران خان ہماری آخری امید ہیں، مسلم لیگ(ن) اب اقتدار میں واپس آنے کے قابل نہیں اور بلاول بھٹو کو پنجاب میں جگہ نہیں ملے گی۔علی رضا نے کہا عمران خان کو ووٹ دیا اور آئندہ بھی ایسا کریں گے کیوں کہ عمران خان واحد شخص ہیں جنہوں نے کسی بھی قیمت پر ملک کا سودا نہیں کیا، قوم کی ترقی اور خوش حالی میں وقت لگے گا۔صدیق اکبر نے کہا عمران خان نظام کو تبدیل کر سکتے ہیں اور ہر پاکستانی کی آخری امید ہیں۔

ایک ٹویٹر صارف نے کہا تقریباً چار سال تک مسلسل پرانی تقاریر دہرانے کے بعد بھی اس شخص میں اب تک ہمارا سامنا کرنے کی ہمت ہے ، انہوں نے اپنی زبانی سچ کہہ دیا کہ وہ وزیرِ اعظم آفس میں موجود ہیں لیکن انہوں نے کچھ نہیں کیا۔یاسر اعوان نے کہا عمران خان کو ایک کریڈٹ لازمی دینا چاہیے اور وہ یہ کہ انہوں نے اپنے تین سالہ دورِ حکومت کے دوران عوام کو اپنے لطیفوں کے ذریعے بلاتعطل تفریح کے مواقع فراہم کیے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں