پراجیکٹ سے فوائد پرپبلک آفس ہولڈرکیخلاف نیب کارروائی ممکن
لاہور(محمداشفاق سے )احتساب عدالت نے کہاہے کہ پراجیکٹ سے فوائد پرپبلک آفس ہولڈرکیخلاف نیب کارروائی ممکن ہے ۔
عدالت نے چنیوٹ میں معدنی ذخائر کے غیر قانونی ٹھیکوں کے کیس میں صوبائی وزیر جنگلات سبطین خان سمیت 7 ملزمان کی نیب ترمیمی آرڈینس کی بنیاد پر بریت کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا ۔احتساب عدالت نے قرار دیا ہے کہ پبلک آفس ہولڈر کو کسی پراجیکٹ سے مالی یا کوئی اور فائدہ حاصل ہوتا ہے تو نیب کارروائی کر سکتا ہے ، احتساب عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت احتساب عدالتوں کے دائرہ اختیار سے متعلق قانونی نقطہ طے کردیا ،مالی یا دیگر فوائد کے شواہد ملنے پر نیب ترمیمی آرڈیننس کا اطلاق نہیں ہو گا ۔
احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان نے 13 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا،فیصلے میں کہا گیاکہ موجودہ کیس میں پبلک آفس ہولڈر کے خلاف غیر قانونی فائدہ لینے کا الزام ہے ،پراسیکیوشن کے مطابق انکے پاس شواہد موجود ہیں کہ ارتھ ریسورس کمپنی سے مالی فوائد حاصل کرنے کے بعد غیر قانونی طور پر فائدہ دیا گیا ۔فیصلے میں کہا گیاکہ ریفرنس کے مطابق یہ صرف طریقہ کار کی خلاف ورزی کا کیس نہیں بلکہ غیر قانونی فوائد حاصل کرنے کا کیس ہے ، پراسیکیوشن کو شواہد کے ذریعے کیس ثابت کرنے کا موقع دیئے بغیر نتیجے پرپہنچنا قانونی طور پر درست نہیں ہوگا۔
درخواست گزاروں کا کیس نیب ترمیمی آرڈیننس میں فال نہیں کرتا ،گواہو ں کے بیانات ریکارڈ کیے بغیر بریت کا فیصلہ نہیں ہوسکتا ، ملزموں کی بے گناہی یا ملوث ہونے کا فیصلہ ٹرائل مکمل ہونے پر ہی ہوسکتا ہے ، عدالت ملزمان کی بریت کی درخواستیں مسترد کرتی ہے ، ملزمان میں صوبائی وزیر سبطین خان ،عبدالستان میاں ،امتیاز احمد چیمہ، سلمان غنی ،ناصر علی شاہ بخاری، محمد اسلم اور شاہد الیاس شامل ہیں ۔