ہتک عزت دعوی ٰ،فوجداری کارروائی ساتھ چل سکتے :ہائیکورٹ
لاہور(محمد اشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ نے میشا شفیع سمیت دیگر کے خلاف درج مقدمہ خارج کرنے کی درخواستیں مسترد کرنے کا تحریری حکم جاری کردیا ۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے سائبر کرائم کے حوالے سے کارروائی کرنے والے پیکا کے سیکشن 20کو آئینی قرار دے دیا ، عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا کہ درخواست گزار کے خلاف ہتک عزت کے دعوے اور فوجداری کارروائی ایک ساتھ چل سکتی ہے عدالت نے میشا شفیع سمیت دیگر کی درخواستیں مسترد کردیں ۔ لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے میشا شفیع سمیت دیگر کی درخواستوں پر 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ۔میشا شفیع سمیت دیگر ایف آئی اے کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا ۔ درخواست گزاروں کے خلاف گلوکار علی ظفر نے مقدمہ درج کروایا تھا فیصلے میں کہا گیا کہ کیا فوجداری اور سول کارروائی ساتھ ساتھ چل سکتی ہے ،سول معاملات میں شواہد پیش کرنا فوجداری کیسز سے بالکل مختلف ہے ،موجودہ کیس اگر ہتک عزت دعوے کا فیصلہ درخواست گزار کے خلاف آتا ہے تو اسکا اثر کریمنل ٹرائل پرنہیں پڑے گا اوراگر ہتک عزت کا دعویٰ مسترد بھی ہوتا ہے تو درخواستگزار ٹرائل سے بری نہیں ہوسکتا ۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کسی شخص کو کسی دوسرے کی عزت اچھالنے اور شہرت کو نقصان پہنچانے کا لائسنس نہیں دیا جاسکتا ، آرٹیکل 19 کے تحت ہر شہری کو آزادی اظہار کا حق حاصل ہے ، پیکا ایکٹ پاکستان مین سائبر کرائم کو چیک کرتا ہے ،ایکٹ تفتیش کا طریقہ کار ،پراسیکیوشن اور ٹرائل کے حوالے سے بھی بات کرتا ہے سیکشن 20 ایسے شخص کے خلاف کارروائی کا اختیار دیتا ہے جو کسی فرد کی عزت مجروح کرے عدالت کی رائے میں پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 غیر آئینی نہیں ہے ، یہ آئین آرٹیکل 14 کے عین مطابق ہے ۔ پیکا ایکٹ کا سیکشن 20 آئین کے آرٹیکل کے 25 اور 4 کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ ہائیکورٹ اسی صورت میں اختیار استعمال کرتی ہے جب متاثرہ کے پاس متبادل فورم موجود نہ ہو،265 کے اور 249 سی آر پی سی کے تحت سیشن کورٹ کو اختیار ہے اگر وہ سمجھے کہ مذکورہ کیس میں سزا ممکن نہیں تو ملزم کو بری کردے ۔