جون میں الیکشن کا اعلان ہو تو مذاکرات کرینگے،اسلام آباد بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہوتا:عمران خان
اسلام آباد،پشاور (خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعظم و چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز ، رانا ثنا کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں سزا مل جاتی تو اتنا ظلم نہ کرتے ، ہماری کسی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، میری اگلی ساری زندگی قوم کی حقیقی آزادی کیلئے ہے۔
اسلام آباد بیٹھ جاتا تو خون خرابہ ہوتا، میں نے چیف جسٹس کو خط لکھ کر سوالات کیے ہیں کہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں، چھ دن میں پتا چل جائے گا کہ سپریم کورٹ ہمارے حقوق کا تحفظ کرتی ہے کہ نہیں،حکومت کے ساتھ بات چیت کیلئے تیار ہیں، جون میں الیکشن کا اعلان ہو تو مذاکرات کریں گے ۔پشاور میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارا احتجاج پر امن تھا لیکن حکومت نے اسے پرتشدد بنادیا، لاہور میں پولیس نے وکلا کو بسوں سے نکال نکال کر مارا، حکومت نے پنجاب پولیس کو استعمال کیا، آئی جی سمیت چن چن کر ایسے افسران لائے جنہوں نے ظلم کیا، کون سی ملک دشمن پولیس ہے جو اپنے ملک کی خواتین اور بچوں پر تشدد کرے ۔ سابق وفاقی وزیر عمر ایوب پولیس کے ساتھ بات کرنے گئے تھے ، پولیس نے انہیں اتنی بے دردی سے مارا ہے ، میں اب تک یہ سوچ رہا ہوں کہ کون سی پولیس اپنے عوام، شہریوں، بچوں، عورتوں، بیٹیوں کو اس طرح ملک دشمن سمجھ کر مارتی ہے ، چیف جسٹس سے سوال کرتا ہوں کہ کیا ہم بھیڑ بکریوں کی طرح یہ چیزیں مان لیں گے ؟ ہم ملک کو خود ہی بغاوت کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ اگر پرامن احتجاج نہیں کرنے دیں گے تو ان کے پاس کتنے راستے رہ جائیں گے ؟یہ ہمارے خلاف پراپیگنڈا ہے کہ ہم انتشار پھیلانے جارہے تھے ، کیا کوئی خواتین کو اور اہل خانہ لے کر انتشار پھیلانے جائے گا؟ یہ لوگ یزید کو ماننے والے ہیں، ماڈل ٹاؤن میں چودہ افراد کو قتل کے باوجود انہیں سزا نہیں ملی اگر مل جاتی تو یہ لوگ اس طرح کا ظلم نہ کرپاتے ۔
میں وہ آدمی ہوں جو 126 دن دھرنے میں بیٹھا، میرے لیے ایک اور دھرنے میں بیٹھنا کوئی مشکل نہیں تھا، جب ہم دھرنے میں پہنچے تو اندازہ ہوا کہ حالات ٹھیک نہیں ہیں، مجھے معلوم ہوا کہ خون خرابہ ہونے والا ہے ، لوگ لڑنے کے لیے تیار ہوگئے تھے ، ہمارے لوگ پولیس کی مار کھاکر وہاں پہنچے وہ بہت مشتعل تھے ، لوگ بہت غصے میں تھے ، میں گارنٹی کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس دن خون خرابہ ہوتا اور پولیس کے ساتھ تصادم ہوتا۔پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ حکومت نے گلو بٹ بٹھائے ہوئے ہیں، پولیس کا قصور نہیں اسے استعمال کیا جارہا ہے ، اگر ہمارا تصادم ہوتا تو ملک کا نقصان ہوتا کوئی یہ نہ سمجھے کہ ہماری کمزوری تھی یا ہم نے کوئی ڈیل کرلی، میں نہیں چاہتا کہ ملک میں اداروں اور عوام کے درمیان خلیج بڑھے ، اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ ہم آرام سے بیٹھ جائیں گے اور اس امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرلیں گے تو یہ لوگوں کی بھول ہے ۔عمران خان نے کہا کہ ہم چھ دن دے رہے ہیں، اگر انہوں نے واضح طور پر انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کیا اور اسمبلیاں تحلیل نہ کیں تو ہم دوبارہ نکلیں گے اور اب کی بار تیاری کے ساتھ نکلیں گے کیوں کہ نہیں پتا تھا کہ ہمیں اس طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑجائے گا، سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود ہمارے جلسے کی راہ میں رکھی رکاوٹیں نہیں ہٹائی گئیں، انہیں کارکنان نے ہٹایا، میں اپنے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مردان میں سب سے پہلے شہید کارکن کے گھر گیا، دوسرے کارکن فیصل عباس لاہور میں شہید ہوئے ہیں ان کے گھر پاکستان تحریک انصاف کے دیگر رہنما گئے ہیں، ان دونوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے پارٹی کی طرف سے اکٹھا کریں گے ، یہ وہ لوگ ہیں جو ایک حقیقی آزادی کے جذبے سے نکلے تھے ، انہوں نے فیصلہ کیا کہ بیرونی ملک کی سازش سے کرپٹ ترین مافیا کی حکومت کو مسلط کیا۔ اس لئے ہم ان کے خاندان کو جتنا خراج تحسین پیش کریں اتنا کم ہے ۔دریں اثنا عمران خان نے تحریک انصاف کی کور کمیٹی کا اجلاس آج پشاور میں طلب کر لیا ، اجلاس میں 25 مئی کے لانگ مارچ میں کامیابی و ناکامی کی وجوہات کا جائزہ لینے کے علاوہ آئندہ کے لانگ مارچ کی حکمت عملی طے کی جائے گی ۔