جہیز واپسی کادعویٰ سابق اہلیہ نہیں شوہر بھی کرسکتا

جہیز واپسی کادعویٰ سابق اہلیہ نہیں شوہر بھی کرسکتا

لاہور(محمداشفاق سے )لاہورہائیکورٹ نے قراردیاہے کہ جہیز واپسی کادعویٰ سابق اہلیہ ہی نہیں سابق شوہر بھی کرسکتا ہے ۔جسٹس محمد شان گل نے فیملی جج کے فیصلے کیخلاف شہری کی درخواست منظور کرتے ہوئے 15 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

درخواست گزارعزیزعظمت نے موقف اختیار کیا تھا کہ وجہیہ سے 6 ماہ قبل شادی ہوئی تاہم بعد میں طلاق ہوگئی، درخواست گزار سابق شوہر نے سامان جہیز واپس کرنا چاہا مگر مطلقہ نے جہیز واپس نہیں لیا جس پر سامان جہیز واپس کرنے کے لیے فیملی کورٹ سے رجوع کیا تاہم فیملی جج نے سامان جہیز واپس کرنے کے لیے دعوی ٰمسترد کرتے ہوئے ہوئے قرار دیاتھا کہ دعوی ٰصرف خاتون کی جانب سے دائر کیا جاسکتا ہے ۔فیملی جج کے فیصلے کیخلاف شہری نے لاہورہائیکورٹ سے رجوع کیا تو جسٹس محمد شان گل نے قانونی نقطہ طے کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا اگر کوئی سابق شوہر سابق بیوی کا سامان جہیز واپس کرنا چاہے تو اسے فیملی کورٹ میں دعوی ٰدائر کرنے کا حق حاصل ہے ۔

تحریری فیصلے میں لکھا کہ فیملی جج کا سابق شوہر کی جانب سے دائر دعوی ٰمسترد کرنا ایک سوالیہ نشان ہے ،فیملی ایکٹ کے سیکشن 5 اور 7 کے تحت سامان جہیز کے حوالے سے تمام معاملات کسی بھی جنسی امتیاز سے بالا تر ہو کر کیے جانے چاہیں، فیملی ایکٹ کے سیکشن 7 میں کہیں بھی لفظ بیوی یا خاوند کا ذکر نہیں، بس درخواست گزار کا ذکر ہے ،قانون سازوں نے بھی اس حوالے سے کوئی تفریق نہیں کی، فیملی کورٹ کی جانب سے دائرہ اختیار کو بنیاد بنا کر دعوی ٰ مسترد کرنا غلط ہے ،لہذاعدالت فیملی جج کا فیصلہ غیر قانونی قرار دیتی ہے ،عدالتی فیصلے میں کہاگیا کہ فیملی کورٹس ایکٹ کے سیریل نمبر 8 کے تحت سامان جہیز سے متعلق تمام اختیارات فیملی کورٹس کے پاس ہیں، عدالت کے سامنے سوال ہے کہ کیا شوہر بھی سامان جہیز کے حوالے سے دعوی ٰدائر کر سکتا ہے ، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کی روشنی میں فیملی کورٹس اپنے اختیارات میں لچک کا مظاہرہ کرسکتی ہے کہ وہ کسی بھی کیس کی کارروائی کو کیسے لیکر چل سکتے ہیں، اس سب کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ تمام خاندانی تنازعات کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں