حکومت پی ٹی آئی کو دہشتگرد تنظیم سمجھے :مریم نواز
لاہور(سیاسی نمائندہ، دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آرگنائزر مسلم لیگ ن مریم نواز نے کہا حکومت پی ٹی آئی کو دہشتگرد تنظیم سمجھے ،تحریک انصاف سیاسی نہیں عسکری جماعت ہے۔
اس کے ساتھ کالعدم تنظیموں جیسا سلوک ہونا چاہیے ، ریاست اگرعمران خان کو پکڑنا چاہے توپانچ منٹ کا کام نہیں، فرق یہ ہے ریاست نہیں چاہتی کوئی خون خرابہ ہو،پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا بگڑا ہوا بچہ ریاست پرپوری قوت سے شدت سے حملہ آورہے اور یہ آج سے نہیں 2014سے ہورہا ہے ، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے سپریم کورٹ کے سامنے گندے کپڑے لٹکائے تھے ، زمان پارک میں دیکھے جانے والے مناظرکبھی نہیں دیکھے ، پنجاب پولیس پر جس طرح حملہ کیا گیا یہ ریاست کے خلاف کھلے عام بغاوت ہے ،رحیم یارخان میں کچے کے علاقے اورزمان پارک میں جو کچھ ہورہا ہے اس میں کوئی فرق نہیں، کچے کے علاقے والے بھی پوری قوت کے ساتھ پولیس پرحملہ کرتے ہیں،عمران خان خواتین اوربچوں کواستعمال کررہا ہے ، یہ حکومتیں بناتا ہی اسی لئے کہ ان کے وسائل استعمال کرے ، آج گلگت بلتستان کی پولیس کو لا کر پنجا ب پولیس کے مقابلے میں کھڑا کر دیا ، اگر یہ گھنائونی سازش کسی اور سیاسی جماعت کے سربراہ یا سیاستدان نے کی ہوتی تو ریاست اس طرح بیٹھ کر تماشا دیکھتی جیسے آج دیکھ رہی ہے ،ریاست بیک فٹ پراس لیے ہے خون خرابہ نہیں چاہتی، اب ریاست کواداروں کے ساتھ سرجوڑکربیٹھ کراس کی جماعت کوایک کالعدم جماعت کے طورپرڈیل کیا جانا چاہیے۔
اگریہ نہیں ہوتا تواس حکومت پربہت بڑا سوال کھڑا ہوگا، یہ بات بالکل ٹھیک ہے کہ زمان پارک میں دہشت گرد چھپے ہوئے ہیں جن کی تصاویربھی دیکھی ہیں ، عوام کی حفاظت کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے ، تحریک انصاف معصوم لوگوں کواستعمال کررہی ہے ، ایسے لیڈرکوشرم آنی چاہیے جوخود چھپ کربیٹھا ہے ،اگرمیرا والد ایسا ہوتا تومیرے لیے شرم کی بات ہے ، لیڈرتوفرنٹ پرآکرلیڈ کرتا ہے ،پی ٹی آئی ایک سیاسی نہیں عسکری جماعت ہے جو غیرملکیوں کے تعاون سے خانہ جنگی کا ایجنڈا لیکرچل رہے ہیں، ایک شخص نے قانون کوجوتی کے نیچے رکھا ہوا ہے ، آج بھی اس کے وارنٹ معطل ہوگئے ہیں، کیا یہی سہولت نوازشریف اورباقی جماعتوں کوحاصل ہے تفریق کیوں ہے ۔انہوں نے کہا میں مطالبہ کروں گی کہ نظام عدل میں اصلاحات ہوں ،بینچ فکسنگ بند ہونی چاہیے ، بینچ بنانے کے لئے فرد واحد کے فیصلے نہیں ہونے چاہئیں،جو جج کسی ایک کے خلاف بار بار فیصلے دے چکا ہو انہی ججز کو بینچ میں شامل نہیں ہونا چاہیے ۔مریم نواز نے الزام لگایا کہ زمان پارک میں حفاظتی تحویل میں چھپ کر بیٹھا شخص کالعدم تنظیموں اور گلگت بلتستان کے وسائل کو استعمال کررہاہے ، گلگت بلتستان کی پولیس کوپنجاب پولیس کے سامنے کھڑا کرنا ایک صوبے کودوسرے صوبے سے لڑانے کی سازش ہے ، آج بھی کہتی ہوں ابھی اس کوگرفتارنہ کیا جائے ، جب اس کے مقدمات کا فیصلہ ہوجائے تب اسے گرفتارکیا جائے ،پہلے اس سے پیش ہونے کی انڈرٹیکنگ لی جائے ۔انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل زاد کے بیان کا پاکستانیوں نے برا منایا ہے ، آج امریکا سے ہاتھ جوڑکرمعافی مانگ رہا ہے ، جب اس کے دورمیں اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی ہورہی تھی تب زلمے خلیل زاد کونظرنہیں آیا،میں بھی عدالت گئی لیکن قانون کا مذاق نہیں اڑایا،عمران خان کس کوبیوقوف بنارہا ہے ، ٹیریان وائٹ،فارن فنڈنگ کیس جھوٹا نہیں تاخیری حربے استعمال کررہا ہے ، توشہ خانہ والا کیس اگرجھوٹا ہے توعدالت کوبتاؤجھوٹا ہے ۔
مریم نواز نے کہا کہ حیرت ہے آج ابرارالحق نے کہا ہمارے لوگ خودکش حملہ آوربن گئے ہیں، اپنے تمہارے بچے لندن میں گلچھڑیاں اڑا رہے ہیں اور پاکستانی بچوں کوکہتے ہوپولیس کے جوانوں پرحملہ کرو۔انہوں نے کہا جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور فیض حمید نے جو کیا وہ قوم کے سامنے ہے ، دونوں خود اعتراف کرچکے ہیں، ادارے کو اپنے ساکھ کیلئے ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے ۔بیانیہ یہ نہیں ہوتا اقتدارمیں ہو تو تعریفیں جب باجوہ چلے گئے تو کورٹ مارشل کی بات کرنا بزدل کی نشانی ہے ، کیا عمران کوآرمی چیف نے کہا تھا بنکرمیں بیٹھ کرچھپ جاؤ، یہ کوئی سیاسی انتقام نہیں عدالت بلارہی ہے پیش ہوجاؤ،غیرجمہوری لوگوں کا حساب کتاب ہونا چاہیے ، اگروہ احتساب سے بھاگے توانہیں پکڑکرعدالتوں میں پیش کیا جائے ۔مہنگائی کا ذمہ دارآئی ایم ایف سے معاہدہ کرنے والا شخص ہے ، مہنگائی کا ہمیں احساس ہے ، ہم نے ابھی الیکشن میں بھی جانا ہے اوراحساس ہے ، پاکستان کی ہربیماری کی جڑعمران خان ہے ، پاکستان کوبیرونی نہیں اندرونی تھیرٹ ہے ،مشکلات کے سارے تانے ،بانے عمران سے ملتے ہیں۔ جو بات روم یا چارپائی کے نیچے چھپ جائے اس کو گیدڑ کہتے ہیں، نواز شریف جلد پاکستان آکر انتخابی مہم کی قیادت کرینگے ، ن لیگ کی ٹکٹوں کا فیصلہ میرٹ پر ہوگا۔دریں اثنا ٹی وی کو انٹرویو میں مریم نواز نے کہاحمزہ سے عمر میں بھی سینئر ہوں ، حمزہ نے بہت عزت دی، وہ میرا چھوٹا بھائی ہے ، بطور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ کو میں نے بہت سپورٹ کیا، میں نے پارٹی کیلئے دن رات ایک کیا ہے ، کارکنان اور سپورٹرز نے مجھ پر اعتماد کیا،پارٹی نے اسے تسلیم کیا، مسلم لیگ ن میں جمہوریت ہے اسی لئے تو شاہد خاقان مجھ سے اختلاف کرتے ہیں، شاہد خاقان نے کہا ہے ن لیگ میں تھا اسی میں رہوں گا یہیں سے گھر جاؤں گا،وہ ناراض نہیں ہیں، گلگت اور آزادکشمیر میں انتخابی مہم میں جانے سے پہلے ہمیں بتایا گیا تھا کہ آپ کو اتنی نشستیں ملیں گی، پھر بھی میں نے جا کر پارٹی کو متحرک کیا، الیکشن نتائج پہلے ہی پتا چل چکے تھے ، میں نے 16ضمنی الیکشن کی انتخابی مہم لیڈ کی، 15 میں کامیابی ہوئی، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں شہبازشریف اور حمزہ کو کہا تھا کہ اپنے لوگوں کو نظر انداز نہ کریں، پنجاب کے ضمنی الیکشن میں ہمارے اپنے لوگوں نے قبول نہیں کیا، پنجاب میں وزیراعلیٰ کا امیدوار کون ہوگا، پارٹی طے کرے گی، انہوں نے کہا تحریک عدم اعتماد لاکر عمران خان کا بارہ سال حکومت میں رہنے کا منصوبہ ناکام بنایا،عمران خان پر درج 84 کیسز غلط ہیں تو عدالت میں پیش ہوں،ایسا کریں زمان پارک میں ایک بلٹ پروف عدالت بنا دیں،وہاں عمران کا کیس سن لیں۔