پرویز الٰہی کی گرفتاری بڑی پیش رفت، چند روز اہم

 پرویز الٰہی کی گرفتاری بڑی پیش رفت، چند روز اہم

(تجزیہ:سلمان غنی) تحریک انصاف کے مرکزی صدرو سابق وزیراعلیٰ چودھری پرویز الٰہی کی بالآخر اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتاری تو کرپشن اور کمیشن کے الزامات کے تحت ہوئی مگر موجودہ صورتحال میں اسے ایک اہم پیش رفت کے طور پر لیا جا رہا ہے۔

 کیونکہ ماضی میں چودھری صاحبان اور خصوصاً پرویز الٰہی اور ان کی سیاست کو ملک کی مقتدر قوتوں کے ساتھ منسلک کیا جاتا رہا ہے لیکن ماضی قریب میں جب پرویز الٰہی نے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی سے معاملات طے کرنے کے بعد اگلے ہی روز اپنا وزن پی ٹی آئی کے پلڑے میں ڈال کر نئے سیاسی سفر کا آغاز کیا تھا جس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ انہوں نے یہ اقدام اپنے بیٹے مونس الٰہی کے دباؤ اور ان کی جانب سے ایک اہم پیغام پر کیا اور اس سے بڑا نقصان یہ ہوا کہ چودھری خاندان تقسیم ہو گیا ، اس کے بعد ملکی سیاست میں آنے والے اتار چڑھاؤ میں پرویز الٰہی نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہ چھوڑا اور ان کے اس فیصلہ پر پی ٹی آئی کی لیڈر شپ نے انہیں پارٹی کی صدارت بھی سونپ دی۔

نو مئی کے واقعات نے ملکی سیاست میں یکسر نئی صورتحال پیدا کر دی ،حال ہی میں ان کی جانب سے یہ بیان آیا کہ وہ اور ان کے بیٹے مونس الٰہی چٹان کی طرح پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کے ساتھ کھڑے ہیں لہٰذا اب دیکھنا یہ ہوگا کہ پرویز الٰہی کے خلاف اینٹی کرپشن کے مقدمات کس حد تک نتیجہ خیز ہوتے ہیں اور یہ کہ گرفتاری کا یہ عمل کیا ان کی سیاسی وابستگی میں تبدیلی کا باعث تو نہیں بنے گا اور یہ کہ پرویز الٰہی کی گرفتاری کے خود ان کے خاندان پر کیا اثرات ہوں گے ؟، جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ ان کی گرفتاری کے سیاست پر کیا اثرات ہوں گے کیا وہ پی ٹی آئی کے ساتھ ثابت قدم رہیں گے اس حوالے سے قبل از وقت کچھ نہیں کہا جا سکتا ،ہو سکتا ہے پرویز الٰہی کسی معتدل پی ٹی آئی کا حصہ بن سکیں ۔

 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں