حکومتی اداروں کے نقصانات 500ارب،پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع

حکومتی  اداروں  کے  نقصانات 500ارب،پی  آئی اے  کی  نجکاری  کا  عمل  شروع

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) نجکاری کمیشن کے تحت پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کردیا گیا، نجکاری سے قبل قومی ایئرلائن کی تنظیم نوکی جائے گی۔

 ادارے کو 2 کمپنیوں میں تقسیم کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں جبکہ نگران وفاقی وزرا نے کہا ہے کہ سرکاری ملکیتی اداروں کا سالانہ نقصان 500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ، نجکاری کا عمل 2001 سے جاری ہے ، نگران حکومت نے اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا، ہم نجکاری کا زیرالتوا عمل مکمل کریں گے ۔ قومی ایئرلائن کے ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی بیلنس شیٹ کی ری سٹرکچرنگ کیلئے مالیاتی مشیر کی خدمات طلب کی گئی ہیں، مالیاتی مشیر پی آئی اے کی مالی تنظیم نو کیلئے مختلف منصوبوں پر تجاویز دے گا۔ ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی 2 کمپنیوں میں تقسیم یا ایک ہولڈنگ کمپنی کے ماتحت ادارہ بنانے کی تجاویز زیرغور ہیں، قومی ایئر لائن کے 147 ارب روپے کے اثاثوں کے مقابلے میں قرضوں کی مالیت 742 ارب روپے ہے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی ایئر لائن کی نجکاری کیلئے ایئر لائن کا آپریشن جاری رہنا انتہائی ضروری ہے ۔دوسری جانب حکومت نے 10 منافع بخش اور 10 خسارے میں چلنے والے حکومتی ملکیتی اداروں کی فہرست جاری کردی۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے پریس بریفنگ میں بتایا نقصان میں چلنے والے حکومتی ملکیتی اداروں میں کیسکو 108.5، این ایچ اے 94.3، ریلوے 50.2، سیسکو 40.8، پی آئی اے 36.07، سوئی سدرن 21.4، سٹیل ملز 20.6، حیسکو 17.7 ، پی ایس او 14.8 اور پیسکو 14.6 ارب روپے سالانہ نقصان میں ہے ۔ اس کے علاوہ او جی ڈی سی ایل 100.08، پی پی ایل 49.4، نیشنل بینک 30.6، گورنمنٹ ہولڈنگ کمپنی 29.8، نیشنل پارکس مینجمنٹ کمپنی 28، پورٹ قاسم اتھارٹی 28، این ٹی ڈی سی 9.3، پاک کویت انویسٹمنٹ کمپنی 6.3، فیسکو 6.08 اور ایگری کلچر اینڈ سٹوریج کمپنی 6.02 ارب روپے منافع میں ہے ۔شمشاد اختر نے کہا 2019 میں حکومتی ملکیتی اداروں کا خسارہ 143 ارب روپے تھا جو 2020 تک 500 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے ،نقصانات کی وجہ میرٹ کے برعکس تعیناتیاں ہیں، نجکاری کی فہرست پہلے سے تیار اور اس پر اتفاق رائے موجود ہے ، سٹرٹیجک اداروں کی ملکیت حکومت کے پاس رہے گی اور دیگر کی بتدریج نجکاری کی جائے گی، حکومتی ادارے خدمات فراہم کرنے میں ناکام رہے ، بورڈ آف ڈائریکٹرز میں نااہل افراد تعینات رہے ، سرکاری اداروں کی نجکاری اورانہیں منافع بخش بنانے کیلئے پالیسی اقدامات کاسلسلہ جاری ہے ، حکومت نے اس مقصد کیلئے ماہرین کی ٹاسک فورس بنانے کا فیصلہ کیا ہے ، تمام شراکت داروں کی مشاورت سے حکومتی ملکیتی اداروں کے قانون کا مسودہ تیار کرلیا ہے ، سرکاری کمپنیوں کو پیپرا قانون سے استثنیٰ دیا جائے گا، بورڈ آف ڈائریکٹرز کو آزاد اورخودمختار بنایاجائیگا، سربراہان میرٹ پر لگائے جائیں گے ، کوئی حکومتی مداخلت نہیں کی جائے گی۔وفاقی وزیر نجکاری فواد حسن فواد نے وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہانجکاری کے حوالے سے غیر ضروری پراپیگنڈا کیا جارہا ہے ، نگران حکومت کا نجکاری کے حوالے سے اپنا کوئی ایجنڈا نہیں، نجکاری کا جاری عمل آگے بڑھانا ہمارا مینڈیٹ ہے ، ہم نجکاری کا عمل جاری رکھیں گے جس کا اختیار ہمیں منتخب حکومت دے کر گئی ہے ، جو نجکاری پچھلی حکومتیں کرکے گئی ہیں وہ عمل پورا کریں گے ، یہ اختیار ہم نے اپنے لئے فرض نہیں کیا بلکہ ایک ترمیم کے ذریعے نگران حکومت کا اختیار بڑھایا گیا ہے ، خسارہ میں چلنے والے اداروں سے جان نہیں چھوٹی تو ہم شاید موجودہ حالات سے زیادہ خراب حالات کا شکار ہوسکتے ہیں، یقین دلاتاہوں پی آئی اے بند ہوگی نہ کسی ملازم کو نکالا جائے گا لیکن عوام کا حق ہے کہ انہیں بہترین ایئرلائن میسر ہو، جس دن آیا تھا اس دن پی آئی اے بند ہونے والی تھی، نگران وزیر خزانہ کی وجہ سے 48 گھنٹے میں پی آئی اے کیلئے پیسوں کا انتظام کیا۔ انہوں نے کہا سٹیل ملز کی نجکاری کا عمل 2020 میں شروع ہوا، اس کے نتیجے میں چین کی 4 پارٹیاں سامنے آئیں، اب ان میں سے صرف ایک کمپنی رہ گئی جس سے دوبارہ بات کریں گے لیکن میرا ذاتی مؤقف رہا ہے کہ کبھی بھی سنگل پارٹی بولی نہیں ہونی چاہیے ، روز ویلٹ ہوٹل 3 سال کیلئے نیویارک سٹی نے لیز پر لے رکھا ہے ، ہوٹل کی فروخت کی کوئی تجویز زیر غور نہیں۔انہوں نے کہا میرا مسلم لیگ (ن) سے تعلق ہوتا تو 2022 میں حکومت کا حصہ بنتا، سول سرونٹ کے طور پر 35 سالہ کیریئر میں تمام منتخب حکومتوں کے ساتھ تعلق رہا، میں اپنے ہر فیصلے کا جواب دہ ہوں اور احتساب کیلئے تیار ہوں، ، نجکاری کا قلمدان اس لئے سنبھالا کہ کوئی اور تیار نہیں تھا، جو کام 3 سال میں نہیں ہوسکے 3 ماہ میں ان کے پراسیس مکمل کرجاؤں گا، فیصلہ سازی نظر آئے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں