نواز شریف کی واپسی عمران کے الیکشن میں حصہ لینے پر فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا،سویلین اداروں کی کارکردگی خراب،فوج کی مدد لینا پڑتی ہے:کوئی ڈیل یا ڈھیل نہیں:نگران وزیر اعظم

نواز شریف کی واپسی عمران کے الیکشن میں حصہ لینے پر فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا،سویلین اداروں کی کارکردگی خراب،فوج کی مدد لینا پڑتی ہے:کوئی ڈیل  یا  ڈھیل  نہیں:نگران  وزیر  اعظم

لندن،اسلام آباد (اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز)نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے نواز شریف کی واپسی اور عمران خان کے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ قانون کے مطابق ہوگا۔

کسی سے کوئی ڈیل یا ڈھیل نہیں ہے ، دراصل میڈیا اپنی بھوک مٹانے کے لئے ایسی خبریں چلاتا ہے ،نگران حکومت کی وابستگی کسی سیاسی جماعت کے ساتھ نہیں، الیکشن کمیشن جلد ہی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے گا، انتخابات فوج کی نگرانی میں ہوں گے یا نہیں اس کا فیصلہ الیکشن کمیشن نے کرنا ہے ۔سویلین اداروں کی کار کر دگی خراب ہے اس لئے فوج کی مدد لینا پڑتی ہے ۔وہ لندن میں میڈیا سے گفتگو اور ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔نگران وزیراعظم نے کہا نواز شریف عدالت کے اجازت نامے کے ساتھ باہر گئے ، وطن واپسی پر آئین و قانون کے تحت ہی ان کے ساتھ سلوک ہو گا، نوازشریف کی واپسی میں بہت سارے قانونی پہلو ہیں، اس حوالے سے وزارت قانون سے رائے لیں گے ، ہم جو کچھ بھی کریں گے قانون کے مطابق ہو گا۔انہوں نے واضح کیا نگران حکومت کی وابستگی کسی سیاسی جماعت سے نہیں ہے ، ہم آ ئین و قانون کے دائرے کے مطابق کام کررہے ہیں اور تاثر نہیں دینا چاہتے کہ کسی سیاسی جماعت یا گروہ کے خلاف ہیں۔جب ان سے سوال کیا گیا اس وقت نگران حکومت کو کونسے بڑے چیلنجز درپیش ہیں تو نگران وزیر اعظم نے تین مرتبہ لفظ معیشت کو دہراتے ہوئے کہا اس کے سوا ہمیں کوئی چیلنج درپیش نہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کیا الیکشن پاک فوج کی زیر نگرانی ہوں گے تو انہوں نے بلاتوقف جواب دیا کہ انتخابات الیکشن کمیشن کی زیر نگرانی ہوں گے ، اس میں معاونت کے لئے نگران حکومت ہوگی جو ہدایات جاری کرے گی، عسکری، نیم عسکری اداروں سمیت جہاں جہاں جس حکومتی ادارے کی ضرورت ہو گی ہم ان کو ہدایات جاری کریں گے کہ انہیں کہاں معاونت کرنی ہے ۔ان کا کہنا تھا صاف اور شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے ہمارے پاس مقامی اور بین الاقوامی مبصرین ہوں گے ، اگر بین الاقوامی اور مقامی مبصرین اور میڈیا، سول سوسائٹی نسبتاً یہ اشاریے دیتے ہیں کہ صاف اور شفاف انتخابات ہوئے ہیں تو میں سمجھتا ہوں ہم اپنا کام پورا کر لیں گے ۔

جب ان سے سوال کیا گیا کیا چیئرمین تحریک انصاف کے بغیر انتخابات ہو سکتے ہیں تو انوار الحق کاکڑ نے کہا میرے پاس غیب کا علم نہیں کہ آنے والے الیکشن کس کے ساتھ اور کس کے بغیر ہوں گے ، بار بار اس کو گھما پھرا کے اور مجھ سے منسوب کر کے ایسے جملے جوڑے جانے کی کوشش کی جا رہی ہوتی ہے جو میرا مقصد نہیں ہوتا ، بعض اوقات پورے پیراگراف میں سے آدھے جملے کو لے کر سرخی بنائی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا چیئرمین تحریک انصاف انتخابات میں حصہ لے سکیں گے یا نہیں لے سکیں گے تو اگر قانون کسی بھی شخص چاہے وہ کوئی بھی سیاسی رہنما ہو، اس کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے گا تو وہ حصہ لے گا اور اگر نہیں دے گا تو نہیں لے گا، نگران حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا لوگ یہ بات نہیں سمجھ پا رہے کہ یہ معاملات سیاسی نہیں قانونی ہیں، جہاں تک قوانین اور پروسیجرز کا تعلق ہے تو اس کو نہ میں تبدیل کر سکتا ہوں اور اگر میں کرنا بھی چاہوں تو میرے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا یہ سارے معاملات قانونی ہیں سیاسی نہیں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ڈپٹی کمشنر کسی کو بند کر کے بولے کہ تم الیکشن میں حصہ نہیں لے سکتے ، میں قانون کو تبدیل نہیں کرسکتا اور نہ ہی میرا کوئی اختیار ہے ۔انہوں نے کہا میرے لندن دورے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے کیونکہ میرا کسی سیاسی جماعت سے رابطہ اور کسی رہنما سے ملاقات نہیں ہوئی البتہ یہاں پر کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں ہوئیں جن میں سے ایک کمپنی نے پاکستان میں اربوں ڈالرز سرمایہ کاری کی دلچسپی ظاہر کی ہے ۔

نگران وزیر اعظم نے کہا مجھے پوری امید ہے سرمایہ کار پاکستان میں انویسٹمنٹ کرنا چاہتے ہیں، انشائاللہ مزید خوشخبریاں اس حوالے سے ملیں گی۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کسی سے کوئی ڈیل یا ڈھیل نہیں ہے ، دراصل میڈیا اپنی بھوک مٹانے کے لئے ایسی خبریں چلاتا ہے ،نو مئی وا قعہ میں اگر میں خود ملوث ہوتا تو اپنے لئے سزا کا متمنی ہوتا ایسے میں کسی سے ڈیل یا ڈھیل کا سوال کیسے پیدا ہوسکتا ہے ۔جب ان سے سوال کیا گیا کہ 9مئی کے واقعات میں عمران خان کو سزا ہو جاتی ہے تو کیا ان کو ایک سابق وزیراعظم کی حیثیت سے سزا ہونی چا ہئے تو انوار الحق کاکڑ نے جواب دیا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ان واقعات میں میرا ہاتھ ہو اور میرے اوپر عدالتیں یہ ثابت کریں تو انوار الحق کاکڑ کو بھی سزا ہونی چا ہئے ، اگر میں اپنی سزا کا حامی ہوں تو کسی اور صاحب کے لئے کیوں نہیں ہوں گا، اگر آپ انارکی کی طرف ریاست کو لے کر جائیں گے تو نہ معاشرہ رہے گا نہ جمہوریت رہے گی، کسی قسم کا نظام حکومت نہیں رہے گا بلکہ ہم انتشار کا شکار ہوں گے ۔ نگران وزیراعظم نے کہا کہ مجھے اس تجزیے میں کافی حد تک حقیقت کا پہلو نظر آتا ہے کہ 9مئی کو جو کچھ ہوا وہ طے شدہ منصوبہ تھا کہ موجودہ عسکری قیادت پر کیسے سمجھو تا کیا جا سکتا تھا، آنے والے دنوں میں یہ معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہو گا تو اس کی تفصیل میں نہیں جاؤں گا لیکن میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ یہ ایک منصوبہ بنایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا آئی ایم ایف کا ہمارے اوپر کسی قسم کا کوئی دباؤ نہیں، آئی ایم ایف نے نجکاری کے حوالے سے بھی کوئی ایسا دباؤ نہیں ڈالا کہ نجکاری کی جائے ، نجکاری ہمارے اکنامک بحالی پروگرام کا حصہ ہے ، معیشت کے لئے کچھ اداروں کی نجکاری ضروری ہو چکی ہے ،ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری کریں گے ۔نگران وزیراعظم نے کہا پنجاب میں بینائی کے حوالے سے وزیر صحت نے آگاہ کیا ہے ، بہت سارے میڈیکل سٹورز سے انجکشن کو ہٹا دیا گیا ہے ، غفلت برتنے والوں کا تعین کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا یہ انجکشن کسی اور مرض کیلئے تھا جسے ذیابیطس کے مریضوں پر بھی استعمال کیا گیا، واقعے میں ملوث افراد کو سزا دی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ خالصتان کے رہنما کا بہیمانہ قتل ہندوتوا کی بیماری کا نتیجہ ہے جو اب خطے سے نکلتی جا رہی ہے ، پہلے انہوں نے عیسائی، مسلمان، سکھ سمیت ہر قسم کی اقلیتوں پر حملہ کیا اور انہوں نے ہندوتوا بھی فاشسٹ انداز میں اپنی سوچ کا مظاہرہ کیا جس کے تحت اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد کی جانیں لی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ اب ہندوتوا کی یہ سوچ مغربی خطوں پر بھی پڑنا شروع ہو گیا ہے جہاں شمالی امریکا، کینیڈا اور یورپ کو بھی خطرہ لاحق ہو گا، پاکستان تو ہمیشہ سے بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا ہمیشہ سے شکار رہا ہے لیکن اب دنیا کو جاگ جانا چا ہئے ، میرا صوبہ بلوچستان خصوصی طور پر بھارتی ریاستی دہشت گردی کا شکار رہا جس میں ہزاروں لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں جس کو بھارت کے ٹیکس ادا کرنے والوں کے پیسے سے فنانس کیا گیا اور وہاں دہشت گردی پھیلانے میں ان کی ریاست ملوث ہے ۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ شاید ہمارے لوگوں کا جان سے جانا باقی دنیا کے لئے اتنا اہم نہیں ہے اس لئے جب ان ملکوں کے شہریوں کو نشانہ بنایا جائے گا تو یہ بھی ہماری آواز میں آواز ملائیں، ان کو ملانی پڑے گی کیونکہ ان کے پاس دوسری کوئی راہ نہیں ہے ۔

قبل ازیں انٹرویو میں نگران وزیراعظم نے کہا پاکستان ایک آزاد اور خودمختار مملکت ہے ، ہم اپنے قومی مفاد میں فیصلے کرتے ہیں، کسی کو اپنے معاملات میں مداخلت نہیں کرنے دیں گے ، یقین دلاتا ہوں کہ انتخابی عمل صاف شفاف اور آزادانہ ہوگا،ہم جلد انتخابی عمل میں داخل ہونے جا رہے ہیں، انتخابی عمل میں انتظامی سطح پر کسی کی حمایت یامخالفت نہیں کی جائے گی۔انہوں نے کہا اگر بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی نہ ہونے پر احتجاج ہوا تو بھی الیکشن جائز اور قانونی ہوگا، پولنگ کے 8 گھنٹے میں احتجاج ہونے کی وجہ سے الیکشن کو غیر قانونی قرار نہیں دیا جاسکتا۔چیئرمین پی ٹی آئی کی انتخابی عمل میں عدم شرکت پر پرتشدد مظاہروں کی اجازت نہیں دینگے تاہم پر امن احتجاج ہر کسی کا حق ہے ۔ہم تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن)یاپیپلزپارٹی سمیت ہر سیاسی جماعت کے سیاسی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائیں گے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا انتخابی حلقہ بندیاں الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے ۔اگر ہم قانون کی بالا دستی کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس پر عمل بھی کرنا ہوگا۔ انتخابی حلقہ بندیوں پر اعتراض سابق پارلیمنٹ میں قانون سازی کے وقت کیا جا سکتا تھا اور یہی اس کا درست فورم تھا۔ ہمیں قانون اور آئین کی پاسداری کرنی ہے ۔ اگر آئین ہمیں نئی حلقہ بندیوں کا کہتا ہے تو الیکشن کمیشن نئی حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی کو آئینی طریقے سے اقتدار سے الگ کیا گیا، آئین میں حکومت کی تشکیل اور ہٹانے کا طریقہ موجود ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی امریکی سازش کے بیانیے سے خود پیچھے ہٹ گئے ، بعض اوقات سیاستدان عوامی حمایت کیلئے ایسا مؤقف اپنا لیتے ہیں۔انہوں نے کہا ہم ایک خود مختار قوم ہیں اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی بیرونی طاقت پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے ۔ اپنے مفاد کو مد نظررکھیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا بدقسمتی سے تین چار دہائیوں سے ہمارے سویلین اداروں کی کارکردگی اچھی نہیں رہی ۔

صحت ، تعلیم، ٹیکس وصولی یاقدرتی آفات سے نمٹنے سمیت مختلف شعبہ جات میں کارکردگی کے حوالے سے ہمیں چیلنجز درپیش رہے ہیں اور ہمیں مجبوراً فوج جیسے منظم ادارے سے معاونت طلب کرنا پڑتی ہے ۔ انہوں نے کہا گورننس سمیت اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کے لئے یہ سب سے آسان راستہ ہے کہ ان کا ذمہ دار کسی اور کو ٹھہرایا جائے ۔ہمیں سویلین اداروں کی استعدادکار بڑھانا ہوگی۔ انہوں نے کہا ٹی ٹی پی پاکستان کے خلاف پرتشدد کارروائیوں کے لئے افغانستان کی زمین استعمال کرتی ہے جس پر ہمیں تشویش ہے ۔ ہم افغان عبوری حکومت کیساتھ یہ معاملہ اٹھاتے رہے ہیں۔ اپنی سر زمین اور عوام کی حفاظت کے لئے ہر اقدام اٹھائیں گے ۔ دریں اثنائلندن میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے اعزاز میں دارالامرا میں لارڈ ضمیر چودھری نے استقبالیہ کا اہتمام کیا۔ استقبالیہ میں برطانیہ کی مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان پارلیمنٹ کی بڑی تعداد اور پاکستانی برادری کی سرکردہ ممتاز شخصیات نے شرکت کی۔استقبالیہ کے اختتام پر سوال و جواب کا سیشن بھی ہوا جس میں وزیراعظم نے برطانوی ارکان پارلیمنٹ کے سوالات کے مفصل جواب د ئیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں