قومی اسمبلی کی6نشستیں کم،266رہ گئیں:صوبائی اسمبلیوں کے 593حلقےبرقرار الیکشن کمیشن نے ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کردی

قومی اسمبلی کی6نشستیں کم،266رہ گئیں:صوبائی اسمبلیوں کے 593حلقےبرقرار الیکشن کمیشن نے  ڈیجیٹل مردم شماری کے  تحت نئی  حلقہ بندیوں کی  ابتدائی  فہرست جاری  کردی

اسلا آباد،لاہور(وقائع نگار،کورٹ رپورٹر، اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز )الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ڈیجیٹل مردم شماری کے تحت نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی ۔

 ابتدائی حلقہ بندیوں کی اشاعت 30 دن یعنی 26 اکتوبر تک رہے گی،الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں پر تجاویز اور اعتراضات آج 28 ستمبر سے 27 اکتوبر تک دائر کئے جاسکتے ہیں جن پر 26 نومبر تک فیصلہ کردیا جائے گا اور پھر 30 نومبر کو حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی جائے گی ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات متعلقہ حلقے کا ووٹر کرسکتا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی 266 نشستوں کیلئے حلقہ بندیاں کی گئی ہیں جبکہ اس سے قبل272 نشستیں تھیں اس طر ح قومی اسمبلی کی 6 سیٹیں کم ہوگئی ہیں۔پچھلے الیکشن میں خیبر پختوانخوا میں فاٹا کو ملاکر قومی اسمبلی کی 51 سیٹیں تھیں جوفاٹا اضلاع کے خیبر پختوانخوا میں ضم ہونے کے بعد نئی فہرست میں کم ہوکر 45 رہ گئی ہیں ،10اضلا ع آباد ی کوٹے کے مطابق کوئی نشست نہ لے سکے ،کراچی کی ایک سیٹ بڑھ گئی ،گوجرانوالہ،سانگھڑ کی ایک ،ایک ،مظفر گڑھ کی 2 کم ہوگئیں،کراچی میں صوبائی اسمبلی کی بھی 3 سیٹیں بڑھ گئیں ۔ ملک کے کئی اضلاع کے حلقے ضم کردئیے گئے جبکہ نئی فہرست کے مطابق لاہورسمیت مختلف شہروں میں قومی ،صوبائی حلقوں کے نمبر بھی تبدیل ہوگئے ۔ دوسری طرف صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں کیلئے مجموعی طور پر 593 حلقہ بندیاں کی گئی ہیں جو اس سے قبل بھی اتنی ہی تھیں ۔الیکشن کمیشن کے مطابق ملک بھر میں قومی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً سوا 9 لاکھ ووٹرز پرمشتمل ہے ، وفاقی دار الحکومت میں قومی اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 7 لاکھ 87 ہزارسے زائد ووٹرز پر مشتمل ہے ۔ خیبر پختوانخوا اسمبلی کا حلقہ اوسطاً ساڑھے 3 لاکھ ووٹرز ،پنجاب اسمبلی کا حلقہ اوسطاً4لاکھ 30ہزار ووٹرز ، سندھ کا صوبائی حلقہ اوسطاً4 لاکھ 30 ہزار ووٹرز اور بلوچستان اسمبلی کا حلقہ اوسطاً 2 لاکھ 92 ہزارووٹرز پر مشتمل ہے ۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کیلئے وفاقی دارالحکومت کی جنرل نشستیں 3 ہونگی ، خیبرپختونخوا کی 45، پنجاب کی جنرل نشستیں 141، سندھ کی جنرل نشستیں 61ہونگی ، اسی طرح بلوچستان کی جنرل نشستیں 16ہونگی ۔ خیبرپختونخوا کی صوبائی جنرل نشستیں 115، پنجاب کی 297، سندھ کی 130، بلوچستان کی 51 برقرار ہیں ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق اعتراضات جمع کرانے والے کے لیے لازم ہے کہ وہ متعلقہ حلقے کا ووٹر ہو، ضلع کے نقشے الیکشن کمیشن سے قیمت ادا کرکے لئے جاسکتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے مطابق وفاقی اسلام آباد کی آبادی 23 لاکھ 63 ہزار 863 ہے ، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشستیں 3 ہیں، اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 7 لاکھ 87 ہزار 954 ہے ۔پنجاب کی آبادی 12 کروڑ 76 لاکھ 88 ہزار 922 ہے ، وہاں قومی اسمبلی کی نشستیں 141 ہیں، ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 5 ہزار 595 ہے ۔پنجاب اسمبلی کی نشستیں 297 ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 29 ہزار 929 ہے ۔سندھ کی آبادی 5 کروڑ 56 لاکھ 96 ہزار 147 ہے ، قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 13 ہزار 52 ، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 4 لاکھ 28 ہزار 432 ہے ۔خیبرپختونخوا کی آبادی 4کروڑ 8 لاکھ 56 ہزار 97 ہے ،قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ7 ہزار 913 ، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 3 لاکھ55 ہزار 270 ہے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 48 لاکھ 94 ہزار 402 ہے ، قومی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 9 لاکھ 30 ہزار 900 ، صوبائی اسمبلی کی ایک نشست کا کوٹہ 2 لاکھ 92 ہزار 47 ہے ۔کراچی میں مجموعی طور پر ایک قومی نشست کا اضافہ ہوا جو 21 سے بڑھ کر 22 ہوگئیں، اسی طرح صوبائی نشستیں 44 سے بڑھ کر 47 ہوگئیں۔سانگھڑ کی قومی اسمبلی کی نشستیں تین سے کم ہوکر دو رہ گئیں۔صوبائی اسمبلی سندھ کی نشستوں میں بھی ردوبدل ہوا، خیر پور، سانگھڑ اور ٹھٹھہ کی ایک ایک نشست کم ہوگئی،خیرپور میں صوبائی سیٹیں 7 سے کم ہوکر 6 ،سانگھڑ کی 5، ٹھٹھہ کی 2 رہ گئیں۔حلقہ بندیوں کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کے ضم اضلاع کی قومی اسمبلی کی نشستیں 10 سے 4 رہ گئیں۔صوبے کے 36اضلاع ہیں جن میں سے 10اضلا ع آباد ی کے مقررکر دہ کوٹے کے مطابق قومی اسمبلی کی نشستیں حاصل نہیں کر سکے ،اسی طرح 26اضلاع نے آبادی کے کوٹے کے مطابق ایک یا ایک سے زائد نشستیں حاصل کی ہیں ۔ 13 اضلاع میں تاریخی وابستگی ، سماجی معاشی باہمی انحصار ، یکسانیت اور عوامی سہولت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے حلقے ضم کئے گئے ۔ فہرست کے مطابق باجوڑ سے دو حلقے تھے این اے 40 اور این اے 41، اب نیا حلقہ این اے 8 ہوگا۔ ضلع خیبر سے این اے 43 اور 44 تھے جو اب ایک حلقہ کم کرکے این اے 27 ہوگیا ، کرم سے بھی ایک حلقہ کم کردیا گیا ۔

این اے 45 اور 46 کے بعد کرم کا نیا حلقہ این اے 27 ہوگا۔ اورکرزئی کا حلقہ این اے 47 ختم کردیا گیا ۔ ضلع کرم کو ہنگو کے حلقہ این اے 36 کے ساتھ شامل کردیا گیا ۔جنوبی وزیرستان کا ایک حلقہ بھی کم کردیا گیا ہے ، این اے 49 اور این اے 50 ختم کرکے اب این اے 42 سائوتھ وزیرستان کا نیا حلقہ ہوگا۔ خیبرپختونخوا اسمبلی میں پشاور کی ایک نشست کم کی گئی ہے جس سے تعداد 13 ہوگئی ، ہنگو کو بھی ایک نشست سے محروم کردیا گیا ہے ۔ چترال،شانگلہ کی ایک ایک صوبائی نشست بڑھا دی گئی ہے ۔ پنجاب میں نئے تشکیل کر دہ ضلع مری میں کوٹے سے کم آباد ی ہونے کی وجہ سے راولپنڈی کے ساتھ ضم کرتے ہوئے حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ چکوال اور تلہ کنگ کو ملا کر حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ حافظ آباد ضلع میں پنجاب میں سب سے زیادہ آبادی ہے اس لئے حافظ آباد کی کچھ آبادی کو گوجرانوالہ ضلع کے ساتھ ملا کر حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ راولپنڈی کے این اے 56میں کوٹے سے معمولی کم آبادی ہے ۔ این اے 57 میں ٹوٹل آباد ی کوٹے سے زیادہ ہے ۔ شیخ پورہ میں آباد ی کا معمولی اضافہ ہو ا ہے اس لئے اس کا حلقہ معمولی تبدیلی کے ساتھ برقرار رکھا گیا ۔ وہاڑی کی آبادی کوٹے سے معمولی کم ہونے کے باوجود حلقہ برقراررکھا گیا ۔ بہاولپور کی آباد ی میں معمولی اضافہ ہوا ۔ سندھ میں جیکب آباد ، کشمور اور شکار پور کو چار نشستیں تفویض کی گئی ہیں ۔ کراچی این اے 244میں کوٹے سے معمولی زیادہ آبادی ہے ۔ بلوچستان میں قلعہ سیف اللہ ، ژوب اور شیرانی کو ضم کر کے حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ موسی ٰ خیل ، برخان ، لورالائی اور دوکی کو ملا کر پرانا حلقہ برقرار رکھا گیا ۔ ہرنائی ، سبی کہلو اور ڈیر بگٹی کو ملا کر بھی پرانا حلقہ برقرار رکھا گیا ۔ نصیر آباد، جھل مگسی او رکچی ،جعفر آباد ، اوستہ محمد اور صحبت پور کو ملا کر قومی اسمبلی کے حلقے بنائے گئے ہیں ۔ کوئٹہ میں تین حلقے بنائے گئے ۔ زیارت اور پشین کو ملا کر پرانا حلقہ برقرار رکھا گیا ۔ قلعہ عبداللہ اور چمن کو ملا کر حلقہ بنا یا گیا ۔ نوشکی ، چاغی ، واشک اور خاران کو ملاکر پرانا حلقہ برقرار رکھا گیا ۔ مستونگ ، قلات ، سراب کو ملا کر ایک حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ لسبیلہ ، حب اور آواران کو ملا کر حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ پنجگور ، کیچ اور گوادر کو ضم کر تے ہوئے حلقہ تشکیل دیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کے نقشہ جات بھی ویب سائٹ پر آویزاں کر دئیے گئے ۔ فہرست کے مطابق مجموعی طور پر لاہور میں صوبائی اسمبلی کی 30 نشستوں کی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی گئی ۔ لاہور کی صوبائی نشستیں پی پی 145 سے شروع ہوکر پی پی 174 پر ختم ہونگی۔لاہور کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 14 ہے جو این اے 117 سے لیکر 130 تک ہے ۔گوجرانوالہ کی قومی اسمبلی کی سیٹیں6 سے کم ہوکر 5، مظفر گڑھ کی 6 سے 4 رہ گئیں۔پنجاب کے ضلع بھکر میں 1 صوبائی نشست کا اضافہ ہوا ۔ابتدائی حلقہ بندیوں کی رپورٹ الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر موجود ہے ، الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کے نقشہ جات بھی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں