جن پر ٹیکس لگنا چاہیے تھا انہیں1300ارب روپے کا ریلیف دیاگیا:نگران وزیرخزانہ

جن پر ٹیکس لگنا چاہیے تھا انہیں1300ارب روپے کا ریلیف دیاگیا:نگران وزیرخزانہ

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا ہے کہ جن پر ٹیکس لگنا چاہیے تھا انہیں گزشتہ مالی سال میں 1300 ارب کی ٹیکس چھوٹ دی گئی جو سمجھ سے باہر ہے۔

 ملکی معیشت بحال اور روپے کی قدر میں اضافہ ہورہا ہے مگر سیاسی اور معاشی غیریقینی کی صورتحال دوبارہ روپے کی گراوٹ کا سبب بن سکتی ہے ، آئی ایم ایف قرض پروگرام کے تحت مزید سبسڈیز نہیں دے سکتے ، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو صوبوں کے سپرد کیا جائے گا، صوبوں سے کہا ہے اپنے اخراجات میں کمی لائیں، چھوٹے تاجروں کیلئے ٹیکس چھوٹ ختم کرنا اور پراپرٹی ٹیکس کی شرح میں اضافہ کرنا ضروری ہوگیا ہے ۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے کراچی میں ہونے والے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے نگران وزیر خزانہ نے کہا ہمارا وقت کم ہے بڑے پرابلم حل نہیں کر سکتے ، آئی ایم ایف پروگرام نہ ہو تو ڈالر ان فلو ختم ہو جائے گا، ملکی معاشی حالات سنگین ہوتے ہوئے بھی ڈیوٹی ڈرا بیک سکیم مانگی جا رہی ہے ، موجودہ صورتحال میں برآمدات بڑھانا ترجیح ہونا چاہیے ڈیوٹی ڈرا بیک سکیم نہیں، زراعت، ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر ٹیکس اہم ہے جو صوبائی مشاورت کے بغیر ممکن نہیں، ریٹیل سیکٹر پر ٹیکسوں سے آغاز کیا جا سکتا ہے ۔

انہوں نے کہا موجودہ مالی سال کیلئے 20 ارب ڈالر کا زرمبادلہ درکار ہے ، اس سال کرنٹ اکائونٹ خسارہ 6 ارب ڈالر رہنے کی توقع ہے ، دوطرفہ ڈونرز سے 11 ارب ڈالر ملنے کی توقع ہے ، آئی ایم ایف سے 70 کروڑ ڈالر اور اے ڈی بی سے 35 کروڑ ڈالر جلد ملیں گے ،عالمی بینک سے 45 کروڑ ڈالر اور آئی ڈی بی سے 25 کروڑ ڈالر جلد ملیں گے ، سعودی عرب سے ادھار تیل کی سہولت 80 کروڑ ڈالر سے بڑھاکر ڈیڑھ ارب ڈالر تک لے جانے کی درخواست کی ہے ۔ شمشاد اختر نے کہا افغانستان کو سمگلنگ کے باعث ملکی معیشت کو نقصان پہنچا ، ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رہے گا، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی میں اضافہ ہوا تاہم اچھی خبر یہ ہے کہ مہنگائی کم ہونا شروع ہوگئی ہے ، ڈالر کی گرے مارکیٹ اب نہیں چلے گی، آئی ایم ایف جائزہ اکتوبر کے آخر میں شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا 2023 میں 40 لاکھ لوگ غربت کا شکار ہوچکے ہیں، بے روزگاری 10 فیصد تک پہنچ چکی ہے ، بیرونی قرضہ 37 سے بڑھ کر 42 فیصد تک ہوچکا ہے ۔ ادھر نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیرصدارت کابینہ کمیٹی برائے سرکاری کارپوریشنز کا اجلاس ہوا جس میں سرکاری کارپوریشنز کی بہتری کیلئے پالیسی 2023 کی تیاری کا جائزہ لیا گیا۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق سرکاری کارپوریشنز کیلئے پالیسی کا ابتدائی ڈرافٹ وفاقی کابینہ میں پیش کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا سرکاری کارپوریشنز میں افسران کی کارکردگی کا احتساب ضروری ہے ۔ دوسری جانب ٹیکس کا دائرہ کار بڑھانے کا روڈ میپ تیار کرنے ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں 9 رکنی ٹاسک فورس تشکیل دے دی گئی ہے ۔ یہ منظوری بدھ کو نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیر صدارت صوبائی وزرائے خزانہ کے اجلاس میں دی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں