یکم نومبرتک پاکستان چھوڑدیں:17لاکھ افغانیوں سمیت تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کوالٹی میٹم،ملک بدر کرکے کاروبار اور جائیدادیں ضبط کرلی جائینگی کوئی بھی بغیرویزا اور پاسپورٹ کے نہیں آسکےگا:ایپکس کمیٹی

یکم نومبرتک پاکستان چھوڑدیں:17لاکھ افغانیوں سمیت تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کوالٹی میٹم،ملک بدر کرکے کاروبار اور جائیدادیں ضبط کرلی جائینگی کوئی بھی بغیرویزا اور پاسپورٹ کے نہیں آسکےگا:ایپکس کمیٹی

اسلام آباد (خصو صی نیوز رپورٹر،اے پی پی،دنیا نیوز)نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی نے 17لاکھ افغانیوں سمیت تمام غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کوالٹی میٹم دیا ہے یکم نومبر تک پاکستان چھوڑ دیں ،اس کے بعد ملک بدر کر کے کاروبار اورجائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔

اب کوئی بھی بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے پاکستان نہیں آسکے گا، وفاقی اور صوبائی قانون نافذ کرنے والے ادارے غیر ملکیوں کی گرفتاری اور جبری ملک بدری کو یقینی بنائیں گے جبکہ جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کے لئے وزارت داخلہ کے تحت ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ۔نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو ہوا۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، متعلقہ وفاقی وزرا، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور قانون نافذ کرنے والے تمام سول و عسکری اداروں کے سربراہان نے شرکت کی ۔ جاری کردہ پریس ریلیز  کے مطابق شرکا نے ملکی داخلی سکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا تاکہ ممکنہ چیلنجز سے پائیدار انداز میں نبرد آزما ہوا جاسکے ۔ باوجود تمام مشکلات شرکا نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی۔ وزارت داخلہ کے تحت قائم ٹاسک فورس جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیرقانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جا سکے ۔ فورم نے بڑھتی ہوئی غیرقانونی سرگرمیوں (بشمول منشیات سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خورونوش اور کرنسی کی سمگلنگ، غیرقانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری)پر جاری کارروائیوں کو مزید بڑھانے اور موثر کرنے کا اعادہ کیا۔ فورم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق ، مذہبی آزادی، اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔ کمیٹی نے اس بات پر زور دیا پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کے ساتھ سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے ۔ شرکا کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کئے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ آخر میں فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایمان، اتحاد اور نظم کے اصولوں پر صحیح معنوں میں عمل کیا جائے گا اور ملک کی ترقی کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا 10 اکتوبر سے پاک افغان بارڈر سے نقل و حرکت کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ پر ہو گی، یکم نومبر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی، تمام قسم کی دستاویزات سرحد پار سفر کیلئے غیر مؤثر اور غیر قانونی ہوں گی، یکم نومبر سے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے کاروبار، جائیدادیں ضبط کر لی جائیں گی۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یکم نومبر کے بعد غیر قانونی غیر ملکیوں کو رہائش دینے والے پاکستانی شہری یا کمپنی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

پا ک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں زور دے کر کہا پاکستانی شہریوں کی جان و مال اور فلاح و بہبود کسی بھی دوسرے ملک اور کسی بھی دنیاوی مفاد سے مقدم ہے ۔ریاست کی رٹ قائم کرنے کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے ۔ آرمی چیف نے کہا پاکستان کے پاس صرف ایک ہی آپشن ہے ، ہمیں ان چیلنجز کے سامنے کھڑے ہونا ہے ۔ ایپکس کمیٹی اجلاس کے بعد پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے غیر قانونی غیر ملکیوں کو رضا کارانہ طور پر 31 اکتوبر تک ملک چھوڑنے کی مہلت دیتے ہوئے کہا اگر وہ واپس نہیں جاتے تو قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو ڈی پورٹ کریں گے ، اب پاکستان میں کوئی بھی غیر ملکی بغیر ویزا اور پاسپورٹ کے داخل نہیں ہوسکے گا ، 10 اکتوبر سے لے کر 31 اکتوبر تک افغان شہریوں کے لیے ای تذکرہ یا الیکٹرانک تذکرہ ہے ، یہ کمپیوٹرائزڈ ہو گا، کاغذی تذکرہ نہیں چلے گا، ہم 10 سے 31 اکتوبر تک اس کی اجازت دے رہے ہیں اور اس کے بعد پاسپورٹ اور ویزا پالیسی لاگو ہو گی۔ انہوں نے کہا غیرقانونی سرگرمیوں اور غیر ملکیوں کی معلومات دینے پر انعامی رقم رکھی جائے گی تاہم معلومات دینے والوں کے نام سامنے نہیں لائیں گے ۔ انہوں نے کہا پاکستان میں غیر رجسٹرڈ 17 لاکھ افغانی غیر قانونی مقیم ہیں ۔

سرفراز بگٹی نے کہا یکم نومبر ہی پاسپورٹ اور ویزا کی تجدید کی ڈیڈ لائن ہے ، دنیا میں کہیں ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی اور دستاویز پر کسی ملک میں سفر کریں، ہمارا ملک واحد ہے جہاں آپ بغیر پاسپورٹ یا ویزا کے آتے ہیں، یہی وجہ ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے یکم نومبر کے بعد کوئی بھی شخص، کسی بھی ملک کا رہنے والا پاسپورٹ اور ویزا کے بغیر ہمارے ملک میں داخل نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا ہمارے ملک میں جس طرح سے شناختی کارڈ کا اجرا ہوتا رہا ہے ، اس میں بہت زیادہ بے ضابطگیاں تھیں اور غیرقانونی طریقے سے بہت سے جعلی شناختی کارڈ بنائے گئے جن پر سفری دستاویزات اور پاسپورٹ بنائے گئے ، لوگ ان پاسپورٹ پر باہر ممالک کا سفر کرتے ہیں اور کئی جگہوں پر ایسی مثالیں ہیں جہاں لوگ دہشت گردانہ سرگرمیوں میں پکڑے گئے ہیں اور جو پکڑے گئے ہیں وہ پاکستانی شہری نہ تھے لیکن ان کے پاس پاکستانی پاسپورٹ تھا جو انہیں نادرا سے ملا۔ایسی صورتحال میں ایک ماہر فوجی افسر کو چیئرمین نادرا تعینات کرنا خوش آئند قدم ہے ،غیر قانونی شناختی کارڈ کے اجرا میں ملوث افراد کو بھی جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نادرا کا فیملی ٹری ہے جس میں بہت حد تک یہ ممکن ہے کہ ہم میں سے کسی کے بھی فیملی ٹری میں کسی ایک کو گھسا لیا جاتا ہے اور وہ پاکستانی شہری بن جاتا ہے ۔

ہمارے پاس ڈی این اے ٹیسٹ کی سہولت آ گئی ہے اور ہم ان لوگوں کے ڈی این اے ٹیسٹ بھی کرائیں گے جو پاکستانی شناختی کارڈ کے مالک ہیں لیکن پاکستانی نہیں ہیں۔انہوں نے کہا ہم ایک ویب پورٹل بنا رہے ہیں اور ایک یو این اے نمبر دے رہے ہیں، ہم تمام پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں کہ وہ ویب پورٹل اور اس نمبر کے ذریعے ہم سے رابطہ کریں، ہمیں جو بھی غیرقانونی شناختی کارڈ، غیرقانونی تارکین وطن ، غیرقانونی سرگرمیوں جیسے سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے معلومات دے گا اس کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا اور انعامی رقم بھی رکھی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ہنڈی حوالہ اور بجلی چوری کے حوالے سے ہمارے آپریشنز چل رہے ہیں اور ہم اس پر مزید سختی کریں گے ، ان لوگوں کو ڈھونڈیں گے جن کی وجہ سے معیشت مشکلات سے دوچار ہے ، بجلی چوروں، ڈالر، چینی اور گندم کی سمگلنگ میں ملوث عناصر کو ٹیکنالوجی کی مدد سے پکڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا جنوری سے اب تک ہم پر 24 خودکش حملے ہوئے ہیں، ان 24 میں سے 14 حملے افغان شہریوں نے کیے ہیں، اس میں پشاور میں پولیس لائن مسجد ہونے والا خودکش حملہ بڑا واقعہ تھا، قلعہ سیف اللہ کے مسلم باغ میں پیش آنے والے واقعے میں چھ میں سے پانچ افغانی تھے ، ژوب کینٹ کے حملے میں ملوث پانچ میں سے تین افراد افغانی تھے ، ہنگو میں حملہ کرنے والے کی شناخت بھی افغان شہری کے طور پر ہوئی ہے ۔ان کا کہنا تھا اس میں کوئی شک نہیں کہ افغان سرزمین سے ہم پر حملے ہوتے ہیں اور افغان شہری اس میں ملوث ہوتے ہیں، ہمارے پاس اس کے ثبوت موجود ہیں، دفتر خارجہ ان سے رابطے میں ہے اور اپنا کام کر رہا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں سرفراز بگٹی نے کہا ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں کسی کو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونے دیں گے ، غیر قانونی طور پر کسی کو آنے نہیں دیں گے ، جو ویزا لے کر آئے گا ہماری سر آنکھوں پر، وہ ہمارا مہمان ہو گا پھر چاہے وہ کسی بھی ملک سے آئے ، ہم اپنے گھر کو بہتر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو میرا خیال ہے کہ اس کی تو حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے بتایا پاکستان میں اندازاً 44 لاکھ افغان شہری مقیم ہیں ان میں سے 14 لاکھ کے پاس رجسٹریشن کا ثبوت ہے ، افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے ساڑھے 8 لاکھ افراد ہیں اور غیر رجسٹر شدہ غیر قانونی طور پر مقیم افغانی 17 لاکھ سے زائد ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں