افغانستان سے متعدد اشیا کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)’’دنیا کامران خان کے ساتھ‘‘کے میزبان سینئر تجزیہ کار اور صحافی کامران خان نے کہا سوفیصد یقین سے کہا جاسکتا ہے ، سمگلنگ ہماری معیشت کیلئے کینسر سے کم نہیں،لیکن پاکستان میں پہلی بار حقیقی انسداد سمگلنگ آپریشن کا آغاز ہوچکا ہے۔
وزارت تجارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اورایران بارڈر سمگلنگ کے خلاف متحرک ہوگئی ہے ، حکومت نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے وابستہ متعدد اشیا کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے ، کارروائیوں کے نتیجہ میں ڈالر کی طلب میں ڈرامائی کمی اور روپے کی قدر میں تاریخی اضافہ ہو چکا ہے ،بیرون ملک سے رقوم بینکنگ چینلز کی طرف گامزن ہورہی ہیں،دراصل آرمی چیف کے عزم مصمم کے تحت دفاعی سکیورٹی ادارے ایران اور افغانستان سمگلنگ کی بیخ کنی میں مصروف نظر آرہے ہیں،افغانستان میں کم ڈٰیوٹی کے باعث کئی اشیا سمگل کرکے پاکستان میں بیچ دی جاتی ہیں اور اس کے بدلے میں ڈالر وصول کئے جاتے ہیں،جس سے پاکستان میں روپے پر دبائو آتا ہے ،نگران وفاقی وزیر صنعت و تجارت گوہر اعجاز نے کہا سمگلنگ کے خلاف تمام کارروائیاں اپیکس کمیٹی کی پالیسی کے تحت کی جارہی ہیں،تقریباً ہر 15 دن بعد 8 گھنٹے کی میٹنگ ہوتی ہے ،جب ڈالر 340 روپے تک چلا گیا،تو یہ معاملہ زیر غور آیا،سوال ہوا ،یہ ہوکیا رہاہے ؟،پھر پتا چلا ڈالرسمگلنگ ہورہا ہے ،اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم سمگلنگ والی چیزیں پاکستان میں آنے نہیں دینگے ،ہمارے افغان بھائی جو حقیقی کاروبار کرنا چاہتے ہیں ہم ان کو تما م سہولتیں دیں گے ، ہم چاہتے ہیں کہ کاروبارکا جو طریقہ ہے وہ اپنایا جائے ،آرمی چیف اور نگران حکومت کے اقدامات سے ڈالر کی قدر میں کمی، روپیہ مستحکم ہو رہا ہے اور حالات بہتر ہو رہے ہیں، ڈالر کی وجہ سے بجلی،،گیس،پٹرول اور فوڈ آئٹمز کی قیمتیں بڑھیں، جس کی وجہ سے لوگ تکلیف میں آگئے ،مہنگائی پر قابو پانے کیلئے عملی اقدامات کر رہے ہیں، گزشتہ پندرہ ماہ میں روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے ، ایف بی آر سمیت ہر ادارے کی بہتری کیلئے کام ہورہا ہے ،جب پالیسی بہتر ہو جائے گی تو چوری کی گنجائش نہیں ہو گی۔تمام مسائل حل ہوسکتے ہیں، صرف اچھی نیت کی ضرورت ہے ۔