نواز شریف، فضل الرحمٰن ملاقات، سیٹ ایڈجسٹمنٹ، مشترکہ صدارتی امیدوار پر مشاورت

نواز شریف، فضل الرحمٰن ملاقات، سیٹ ایڈجسٹمنٹ، مشترکہ صدارتی امیدوار پر مشاورت

لاہور(سیاسی نمائندہ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں)مسلم لیگ ن کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف سے جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ملاقات کی جس میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ اور مشترکہ صدارتی امیدوار لانے پر مشاورت ہوئی۔

مولانا فضل الرحمن مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹریٹ ماڈل ٹاؤن آمد پر سابق وزرائے اعظم نوازشریف اور شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن کا استقبال کیا۔اس موقع پر مریم نواز ، سینیٹر اسحاق ڈار، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق، مریم اورنگزیب اور دیگر رہنما موجود تھے ۔ملاقات میں ترجمان جے یوآئی مولانا محمد امجد خان، محمد اسلم غوری، ضیاء الرحمن، مولانا سید محمود ، حافظ نصیر احرار اور غظنفر عزیز بھی شریک ہوئے ۔ ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا، آئندہ عام انتخابات اور دونوں جماعتوں کی سیاسی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمن اور نواز شریف نے سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے متعلق فارمولے پر بات چیت کی۔قائدین کے درمیان ملاقات میں وفود کی سطح پر تفصیلی مذاکرات ہوئے ، سعد رفیق نے سندھ میں ایم کیو ایم کے ساتھ ہونے والے سیاسی مذاکرات پر اجلاس کو بریفنگ دی ۔پارٹی ذرائع کے مطابق دونوں جماعتوں نے ایم کیو ایم کے مجوزہ ملک گیر بلدیاتی نظام پر تفصیلی مشاورت کی اور اس پر مکمل اتفاق رائے کیا۔اجلاس میں اتفاق کیا گیا آئندہ پارلیمان میں اس بلدیاتی نظام بارے آئینی ترمیم لائی جائے گی، نواز شریف نے مولانا فضل الرحمن کو مسلم لیگ ن اور ایم کیو ایم کے مابین طے پائے جانے والے انتخابی معاہدے پر اعتماد میں لیا، دونوں جماعتوں نے سندھ میں ایم کیو ایم اور دیگر ہم خیال جماعتوں سے مل کر انتخابی اتحاد بنانے پر بھی اتفاق کیا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق سندھ میں تینوں جماعتیں دیگر اتحادیوں سے مل کر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کر کے انتخابی میدان میں اتریں گی، سندھ میں امیدواروں کا فیصلہ لیگی صوبائی صدر بشیر میمن، جے یو آئی کے سیکرٹری راشد سومرو اور ایم کیو ایم کے نامزد رہنما کرینگے ۔بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں بھی مسلم لیگ ن اور جمعیت علمائے اسلام ف میں مکمل سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اتفاق کیا گیا، دونوں صوبوں میں ہر قومی و صوبائی نشست پر امیدوار باہمی اتفاق رائے سے اتارنے کا فیصلہ کیا گیا جس نشست پر جس پارٹی کا امیدوار مضبوط ہو گا اسی کی نامزدگی کی جائے گی۔پارٹی ذرائع کا کہنا ہے دونوں جماعتوں کی جانب سے کسی اتفاق رائے پر نہ پہنچا جا سکا تو ایک جماعت کا امیدوار قومی اور دوسری کا صوبائی نشست پر نامزد کیا جائے گا۔

دونوں جماعتوں کا آئندہ انتخابات کے بعد مل کر حکومت بنانے اور تمام امور پر مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر اتفاق ہوا۔ملاقات میں مشترکہ صدارتی امیدوار لائے جانے پر بھی مشاورت ہوئی۔نواز شریف نے صدارتی امیدوار کے معاملے پر آئندہ پارلیمان کے وجود میں آنے کے بعد فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا۔دریں اثناء سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن)کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے متفقہ قومی معاشی منشور ہی پاکستان کو مسائل کی دلدل سے نکال سکتا ہے ۔انتخابات میں کامیابی ملی تو نواز شریف کی قیادت میں قومی ترقی کے معاشی منشور پر عمل کریں گے ۔

پیر کو ایک بیان میں انہوں نے کہا چارٹر آف اکانومی کی تجویز قائد حزب اختلاف کے طور پر دی تھی جس پر آج پوری قوم متفق ہو چکی ہے سیاسی اور جذباتی بیانات سے نہیں پالیسی اقدامات سے معیشت بحال اور عوام کو مہنگائی سے نجات ملے گی۔ انہوں نے کہا عوام مہنگائی سے نجات اور معاشی خوشحالی چاہتے ہیں،روزگارمہیا کریں گے اور غربت کا خاتمہ کریں گے ۔بجٹ خسارا کم کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے ۔تاریخ گواہ ہے عوام کو مہنگائی سے نجات صرف مسلم لیگ (ن) ہی دلاتی ہے ۔مہنگائی سے نجات کیلئے عوام ہمیں انتخابات میں واضح اکثریت دیں۔

انہوں نے کہا معاشرے کو نفرت، گالم گلوچ کے کلچر سے پاک کرنا ہے ۔عوام نے ووٹ دیا تو نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن)کی توجہ عوامی مسائل کے حل پر ہوگی۔ مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف کی سربراہی میں مرکزی پارلیمانی بورڈ نے پیر کے روز آئندہ عام انتخابات میں راولپنڈی ڈویژن سے ٹکٹ کے خواہشمند امیدواروں کے انٹرویو زکئے ۔ راولپنڈی ڈویژن کی 11قومی اور 23صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر 122امیدواروں کے انٹر ویو ز کئے گئے ۔ بورڈ ممبران نے امیدواروں سے سوالات کئے جبکہ پروفائل کا بھی جائزہ لیا گیا۔

نواز شریف نے کہا مشکل وقت میں پارٹی کے ساتھ کھڑے رہنے والے اور جیتنے کی اہلیت رکھنے والے امیدواروں کو ترجیح دی جائے گی۔ پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے مسلم لیگ (ن)پنجاب کے صدر رانا ثنا اﷲنے کہا 9 مئی سازش تھی یا بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے تکبر اور غرور میں یہ حرکت کی اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا ،سابق چیئرمین پی ٹی آئی جھوٹا آدمی ہے ،اب کہہ رہا 9 مئی لندن پلان تھا،چارٹر آف اکانومی تمام سیاسی جماعتوں کو بٹھا کر کیا جانا چاہیے ،جے یو آئی کے ساتھ الیکشن اتحاد کی کوئی بات زیر غور نہیں،سیٹ ایڈجسٹمنٹ جن جماعتوں سے بھی ممکن ہو سکتی ہے اس پر بات چیت جاری ہے ۔ رانا ثنا اﷲ نے کہا آج کے پی کے ڈویژن کے متعلق بورڈ انٹرویو کرے گا اور بدھ کو بلوچستان کی باری ہے ،اس کے بعد دوبارہ ہم پنجاب کا شیڈول جاری کریں گے ،جس میں نواز شریف کی اپیل کی تاریخیں بھی ہیں اس کے لئے ایک دو دن کا وقفہ ہو گا اور اس کے بعد دوبارہ یہ سلسلہ شروع ہو گا۔

انہوں نے کہا پارٹی قائد نواز شریف چاروں صوبوں کا دورہ کریں گے ۔دانیال عزیز سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا دانیال عزیز ہمارے بھائی ہیں،وہ ایک صوبائی حلقے کے ٹکٹ پر ناراضی اور غصہ پوری پارٹی پر اتارنا چاہتے ہیں ، انہیں احسن اقبال یا مریم اورنگزیب کی وجہ سے کوئی ایشو تھا تو 16ماہ کیا کرتے رہے وہ اس وقت بات کرتے ،اب اویس قاسم کے ٹکٹ کا مسئلہ ہوا،اس حلقے سے احسن اقبال کے بیٹے احمد اقبال نے بھی الیکشن لڑنے کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ دانیال عزیز اس حلقے سے اویس قاسم کو الیکشن لڑانا چاہتے ہیں تو یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں جو حل نہ ہو سکے بلکہ یہ حل ہو سکتا ہے ،اگر کسی حلقے سے دو امیدوار الیکشن لڑنا چاہیں تو پارٹی میرٹ پر فیصلہ کرے گی۔

سابق چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا وہ ایک جھوٹا اور مکار آدمی ہے ،ایک دن ایک جھوٹ بولتا ہے دوسرے دن اس سے الٹ بات کرتا ہے ،اب کہہ رہا ہے میرے خلاف لندن پلان بنا اس کی بنیاد پر 9 مئی ہوا،اس سے کوئی پوچھے 9 مئی سے پہلے جب تم یہ کہہ رہے تھے اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو آپ نے فلاں فلاں جگہ پر جا کر احتجاج کرنا ہے تو کیا یہ کوئی لندن میں بیٹھ کر تمہیں مجبور کر رہا تھا کہ تم ایسی تقریریں کرو۔ریکارڈ پر ہے یاسمین راشد کہتی ہیں اکٹھے ہو جائیں پھر جناح ہاؤس کی طرف جانا ہے ، کیا یہ لندن سے ہدایات ملیں ،اعجاز چودھری نے بیٹے کو ہدایات دیں،کیا کوئی لندن سے پیغام بھیج رہا تھا،مراد سعید سمیت سب کی فون ٹیپ محفوظ ہیں اگر ٹیپس چلا دی جائیں تو کسی کو منہ نہ دکھا پائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں