ن لیگ،پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون پر اتفاق:لیگی وفد کی بلاول ہاؤس لاہور میں پی پی قیادت سے ملاقات،ایم کیو ایم وفدکی بھی رائیونڈ آمد حکومت سازی کیلئے کوششیں تیز،جوڑ توڑ

ن لیگ،پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون پر اتفاق:لیگی وفد کی بلاول ہاؤس لاہور میں پی  پی قیادت سے ملاقات،ایم کیو ایم وفدکی بھی رائیونڈ آمد حکومت سازی کیلئے کوششیں تیز،جوڑ توڑ

لاہور، اسلام آباد ( اپنے نامہ نگار سے ،سپیشل رپورٹر ، سیاسی رپورٹر سے ، اپنے رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں ) عام انتخابات کے بعد حکومت سازی کا معاملہ، پاکستان پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے قائدین کے درمیان ہونیوالی ملاقاتوں کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اہم ذرائع دعوی ٰکررہے ہیں کہ ن لیگ نے وزارت عظمیٰ کے لئے پیپلز پارٹی سے تعاون کی درخواست کی، ن

 لیگ نے کہا کہ وزارت عظمی ٰکے لئے پیپلز پارٹی  مسلم لیگ ن کے ساتھ تعاون کرے ، جبکہ یہ بھی پیپلز پارٹی کو آفر دی کہ صدر ، سپیکر قومی اسمبلی، چیئر مین سینٹ پیپلزپارٹی کو دینے کے لئے تیار ہیں، ن لیگ نے وزیراعلیٰ بلوچستان، وفاق اور پنجاب میں اہم وزارتوں کی آفر بھی کی، پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہماری پوزیشن مضبوط ہے ، وزارت عظمیٰ کے لئے ن لیگ کو سپورٹ کرنے کا فیصلہ بہت مشکل ہے ، شہبازشریف کو جواب دیا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ صدر پاکستان اور وزارت عظمی ٰپیپلز پارٹی کے پاس رہے ، اور اس پر ن لیگ ہمیں سپورٹ کرے ، اگر ن لیگ صدر اور وزارت عظمی ٰکے لئے پیپلز پارٹی کو سپورٹ کرتی ہے تو چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کے عہدوں کے لئے مسلم لیگ ن کو سپورٹ کرسکتے ہیں، پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو جواب دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے وقت سے لیکر 16 ماہ تک پیپلز پارٹی نے ن لیگ کو کھل کرسپورٹ کیا، اب وزارت عظمٰی کے لئے ن لیگ پیپلز پارٹی کو سپورٹ کرے ، جبکہ مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے آصف علی زرداری سے کہا کہ آپ ہماری تجاویز پر بھی غور کریں، ہم آپ کے ساتھ ملکر چلنا چاہتے ہیں، سولہ ماہ میں جو حالات بنے ان سب کی ذمہ داری بھی ن لیگ نے لی کسی اور نے نہیں لی، اب ن لیگ مضبوط پوزیشن میں ہے ۔

وزارت عظمی ٰکے لئے ن لیگ کو سپورٹ کیا جائے جس پر آصف زرداری نے کہا ن لیگ کی جانب سے دیئے گئے فارمولے پر جائزے کے لئے آج سوموار کی شام پیپلز پارٹی کا سنٹرل ایگزیکٹو پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا جس میں تمام صورتحال کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے گا پھر کوئی فیصلہ کریں گے ۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے اہم ترین ذمہ دار کا دعویٰ ہے کہ آج ہونیوالی سنٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے اجلاس میں اگر وزارت عظمی ٰن لیگ کو دینے کی حمایت اور سپورٹ کرنے سے متعلق فیصلہ کیا گیا تو اس کے بدلے اہم ترین عہدے پیپلز پارٹی کے پاس رہیں گے ، البتہ اتنا جانتا ہوں کہ ن لیگ کے دیئے ہوئے فارمولے میں بھی ن لیگ کی مشکلات میں بہت اضافہ ہوجائے گا جس پر پیپلز پارٹی اس فارمولے پر اعتماد کرسکتی ہے اور اس پر ن لیگ بھی حمایت کرے گی البتہ جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آج ہونیوالے اجلاس میں ہوگاجبکہ ن لیگ کی ترجمان مریم اورنگ زیب کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی میں سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق رائے ہوگیا ہے ۔ دونوں جماعتوں کے قائدین کا ملک کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے سیاسی تعاون کرنے پر بھی اتفاق ہوچکا ہے ۔

سیاسی عدم استحکام سے ملک کو بچائیں گے ، دونوں جماعتوں کے قائدین کا اصولی اتفاق بھی ہوا ہے ۔ جبکہ پیپلز پارٹی کے ذمہ دار کا کہنا ہے کہ دونوں جماعتوں کے مابین سیاسی تعاون پر اصولی اتفاق رائے ہوگیا ہے ۔ مسلم لیگ ن کی تجاویز کو آج ہونیوالے سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سامنے رکھیں گے ،اور ہم نے آفرز ن لیگ کو دی ہیں انکا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس کے بعد دوبارہ میٹنگ ہوگی اور کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے ۔ زرداری، بلاول بھٹو زرداری سے سابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بلاول ہاؤس میں ملاقات ہوئی ، ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس کے مطابق ملاقات میں ملک کی مجموعی صورتحال اور مستقبل میں سیاسی تعاون پر تفصیلی بات چیت کی گئی قائدین نے ملک کو سیاسی استحکام سے ہمکنار کرنے کے لئے سیاسی تعاون کرنے پر اتفاق کیا ۔ ملاقات میں دونوں جماعتوں نے صورتحال پر مشاورت کی اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا۔ پیپلزپارٹی کی قیادت کاکہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی تجاویز کو کل سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں سامنے رکھیں گے ، پی پی قائدین نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی اکثریت نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے ، ہم عوام کو مایوس نہیں کریں گے ، مسلم لیگ ن کے وفد میں اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان، مریم اورنگزیب اور شزا فاطمہ شامل تھے ۔مسلم لیگ ن کے وفد میں اعظم نذیر تارڑ، ایاز صادق، احسن اقبال، رانا تنویر، خواجہ سعد رفیق، ملک احمد خان، مریم اورنگزیب اور شزا فاطمہ شامل تھیں ۔دوسری طرف الیکشن 2024 کا عمل مکمل ہونے کے بعد حکومت سازی کے لئے سیاسی جماعتوں کی جانب سے جوڑتوڑ رابطوں ، ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوگیا ۔ایم کیو ایم کے وفد نے لاہور رائیونڈمیں ن لیگ کی قیادت سے ملاقات کی اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ۔جبکہ لیگی قیادت نے بلاول ہاؤس لاہورمیں پیپلز پارٹی کی قیادت سے ملاقات کی اور حکومت سازی پر گفتگو کی گئی ۔ آئندہ وزیر اعظم کے لئے پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلانے یا قیادت کے مابین مشاورت کئے جانے کی تجویز بھی زیر غور ہے اور جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کی قیادت سے حکومت سازی بارے معاملات کوآگے بڑھائیں گے ۔

ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والی جماعتو ں ، جے یو آئی ،استحکام پاکستان پارٹی ،مسلم لیگ ق ، مسلم لیگ ض، مجلس وحدت مسلمین ،بلوچستان نیشنل پارٹی ، آزاد امیدواروں سے حکومت سازی کے لئے رابطے کررہی ہے جبکہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ممبران کے ساتھ پی ٹی آئی بھی رابطوں کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے حکومت سازی کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے شرائط عائد کی جارہی ہیں۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے اعلیٰ سطحی وفد نے جاتی امراء رائے ونڈ میں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں مرکز میں حکومت سازی کے حوالے سے مختلف تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ ایم کیو ایم نے اپنی شرائط سمیت پیپلز پارٹی سے متعلق اپنے کچھ تحفظات بھی پیش کئے ، دونوں جماعتوں نے ملک و قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے ۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اورمصطفی کمال پر مشتمل وفد جاتی امراء رائے ونڈ پہنچا جہاں مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور صدر شہباز شریف نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ ان کا خیر مقدم کیا ۔ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف کی قیادت میں مریم نواز، اسحاق ڈار ، احسن اقبال، خواجہ سعد رفیق ، رانا ثنا اللہ خان، سردار ایاز صادق ، مریم اورنگزیب اور رانا مشہود نے قیادت کی معاونت کی ۔

ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے سامنے پیپلز پارٹی سے متعلق کچھ تحفظات بھی پیش کئے جس پر نواز شریف نے پارٹی صدر شہباز شریف کو پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان مصالحت کا کردار ادا کرنے کی ذمہ داری سونپی ہے ۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں وفاق کے ترقیاتی منصوبوں میں ایم کیو ایم کو آن بورڈ لینے کی شرط بھی پیش کی ہے ۔کراچی پہنچ کر متحدہ قومی مومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے پریس کانفرنس ، ملاقات کے دوران حکومت سازی کی خبروں کو مسترد کرتے ہوئے کہاہے کہ مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت سے ملاقات میں حکومت سازی، معاہدے اور مطالبات سے متعلق کوئی بات نہیں ہوئی، بات اقتدار کی نہیں عوام کے اختیار اور ملکی مفادات کی ہے ۔خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حکومت سازی سے متعلق کوئی گفتگو کا آغاز نہیں ہوا بلکہ پاکستان کو درپیش خطرات، بحران، مسائل سے نکالنے کے لیے باہمی تعاون کے حوالے سے بات ہوئی ہے ۔مسلم لیگ ن کے صدر محمد شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فونک بات چیت میں دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق حالیہ انتخابات اور ملنے والے نتائج پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔شہباز شریف نے مرکز میں حکومت سازی سے متعلق بھی مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لیا۔مولانا فضل الرحمن نے انتخابات کے نتائج پر تحفظات کا اظہار کیا ۔انہوں نے مجلس عاملہ اور امراء اجلاس میں مشاورت کا وقت مانگ لیا، ذرائع کے مطابق بدھ کو مجلس شوری ٰمیں مشاورت کرکے آئندہ کے لائحہ عمل سے آگاہ کریں گے ۔

لاہور، سیالکوٹ ، چنیوٹ (سیاسی رپورٹر سے ،نمائندگان دنیا ) لاہور کے حلقہ این اے 121 سے کامیاب ہونے والے تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار وسیم قادر نے ن لیگ میں شمولیت اختیار کرلی ، دیگر آزادارکان سے بھی رابطے کئے جا رہے ہیں ۔ لاہور سے نومنتخب ایم این اے وسیم قادر نے لاہور میں مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز سے ملاقات کی اور ن لیگ میں باضابطہ شمولیت کا اعلان  کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وسیم قادر کا کہنا تھا کہ لیگی قائد میاں نواز شریف اور مریم نواز کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتا ہوں،حلقہ کے عوام اور دوستوں کی مشاورت سے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو رہا ہوں۔واضح رہے کہ وسیم قادر تحریک انصاف لاہور کے جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں، انہوں نے لاہور کے حلقہ این اے 121 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار شیخ روحیل اصغر کو شکست دی تھی۔چنیوٹ سے منتخب ہونے والے دو آزاد امیدوار ن لیگ میں شامل ہو گئے ۔ پی پی 94 سے تیمور علی لالی اور پی پی 96 سے سید ذوالفقار علی شاہ مسلم لیگ ن میں شامل ہو گئے ۔

چنیوٹ میں حلقہ پی پی 94 سے نو منتخب آزاد رکن پنجاب اسمبلی تیمور علی لالی اور حلقہ پی پی 96 سے نومنتخب رکن پنجاب اسمبلی سید ذوالفقار علی شاہ نے اپنے ویڈیو بیان میں پاکستان مسلم لیگ ن میں شامل ہونے کا اعلان کر دیا یہاں یہ بات قابل غور ہے کہ آزاد امیدوار سید ذوالفقار علی شاہ نے پیپلزپارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ کو شکست دے کر یہ سیٹ جیتی ہے ۔ سیالکوٹ سے منتخب ہونے والے دو آزاد ارکان صوبائی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کا اعلان کردیا۔ ممبر صوبائی اسمبلی پی پی 48 خرم خان ورک اور ممبر صوبائی اسمبلی پی پی 49 رانا محمد فیاض نے سوشل میڈیا پر ویڈیو بیان میں کہا کہ وہ قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف اور صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) میں غیر مشروط طور پرشامل ہورہے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت جسے وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے نامزد کریگی اسے ووٹ دیکر کامیاب کروائیں گے اور اپنے حلقوں کی تعمیر وترقی اور خوشحالی کے لئے کام کریں گے ۔ پی پی 97 چنیوٹ سے کامیاب آزاد امیدوار محمد ثاقب خان چدھڑ ن لیگ میں شامل ہوگئے ۔ ثاقب چدھڑ نے شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات کی اور پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں