الیکشن کمیشن جائیں: 18 انتخابی نتائج کیخلاف درخواستیں ہائیکورٹ سے خارج

الیکشن کمیشن جائیں: 18 انتخابی نتائج کیخلاف درخواستیں ہائیکورٹ سے خارج

لاہور، اسلام آباد، کراچی(کورٹ رپورٹر، سٹاف رپورٹر، ڈسٹرکٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز، علیم خان، خواجہ آصف، عطا تارڑ، عون چودھری سمیت 18 امیدواروں کی کامیابی کے خلاف دائر درخواستیں ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔

جسٹس علی باقر نجفی نے این اے 119 سے مریم نواز، این اے 118 سے حمزہ شہباز، این اے 71 سے خواجہ آصف، این اے 128 سے عون چودھری ،این اے 126 سے ملک سیف الملوک کھوکھر، این اے 127 سے عطا تارڑ، این اے 80 سے شاہد عثمان، این اے 87 سے ملک شاکر بشیر اعوان، پی پی 167 سے عرفان شفیع کھوکھر، پی پی 169 سے ملک خالد کھوکھر، پی پی 46 سے فیصل اکرام، پی پی 47 سے چودھری منشا، پی پی 53 سے رانا عبد الستار اور پی پی 170 کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پرسماعت کی ،دوران سماعت مریم نواز کے وکیل اعظم نذیر تارڑنے کہا یہ درخواستیں قابل سماعت ہی نہیں ہیں درخواست گزاروں کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا چاہیے ، الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا یہ درخواست گزار الیکشن کمیشن سے بھی رجوع کر چکے ہیں، 100 سے زائد حلقوں کے نتائج کے خلاف درخواستیں آ چکی ہیں لہذا ان درخواستوں کو خارج کیا جائے ۔جس پر ہائیکورٹ نے 11صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا،جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار الیکشن ایکٹ کے مطابق الیکشن کمیشن سے درخواست کر سکتے ہیں ،درخواست گزار کی موجودگی یا عدم موجودگی میں نتائج کے مرتب ہونے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، فیصلہ الیکشن ایکٹ کے مطابق ہونا چاہیے ۔ادھر لاہور ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے این اے 130 لاہور سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی کامیابی کے خلاف اشتیاق چودھری کی درخواست متاثرہ فریق نہ ہونے پر واپس کردی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے این اے 117سے استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار عبدالعلیم خان کی کامیابی کیخلاف درخواست پر الیکشن کمیشن سے دلائل طلب کر لئے ۔ادھر سندھ میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفی کمال اور فاروق ستار سمیت پارٹی کے دیگر امیدواروں کی کامیابی کو بھی ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔ این اے 244سے پی ٹی آئی کے آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کی کامیابی چیلنج کی۔ آزاد امیدوار عطا اللہ نے این اے 245کے انتخابی نتائج کو چیلنج کیا، ایم کیو ایم کے حفیظ الدین این اے کی اس نشست سے کامیاب ہوئے تھے ۔ جماعت اسلامی نے بھی صوبائی اسمبلی کے چار حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے ۔ جنید مکاتی نے پی ایس 104سے ، محمد احمد نے پی ایس 124سے ، محمد اکبر نے پی ایس 123سے اور نصرت اللہ نے پی ایس 126سے ایم کیو ایم امیدواروں کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے ۔ اسی طرح این اے 243 سے پیپلزپارٹی کے قادر پٹیل کی کامیابی بھی چیلنج کی گئی۔ دریں اثنا سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن اور وفاق کو آج کے نوٹس جاری کردئیے ۔ چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دئیے کہ جواب دیں آپ نے کیا کارروائی کی ؟ ۔ اگر فارم 45 اور فارم 47 میں تضاد ہے تو اس کا جائزہ لیں ۔ چیف جسٹس نے درخواست گزاروں کو درخواست اور فارم 45 الیکشن کمیشن کو بھیجنے کی ہدایت کی۔

جسٹس عقیل احمد عباسی نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے مکالمہ میں کہا کہ ہم کوئی حکم جاری نہیں کررہے ، مگر آپ سمارٹ بننے کی کوشش مت کیجیے گا ، اگر سمارٹ بننے کی کوشش کریں گے تو نتائج کیلئے بھی تیار رہیے گا ۔مزید برآں پشاور ہائیکورٹ نے صوبائی اسمبلی کے 8 حلقوں پر انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ رولز کے مطابق فارم 49 جاری ہونے کے بعد ووٹوں کی دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی۔پیر کو پشاور ہائیکورٹ میں صوبائی اسمبلی کے 8حلقوں پر انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ فارم45میں نتائج ہمارے حق میں تھے ، فارم47میں تبدیل کردیئے گئے ۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ بیشتر حلقوں کے فارم49جاری کردئیے گئے ہیں، انتخابی نتائج کی تیاری امیدواروں اور آبزرور کی موجودگی میں ہوتی ہے ۔ یہ کیس قابل سماعت نہیں، الیکشن کمیشن اس میں حکم دے چکا ہے ۔جسٹس ارشدعلی نے ریمارکس دیئے کہ رولز کے مطابق آپ کے کیس میں دوبارہ گنتی نہیں ہوسکتی، فارم49جاری ہونے کے بعد ہم کچھ نہیں کرسکتے ، ہم الیکشن کمیشن کویہ تو نہیں کہہ سکتے گنتی دوبارہ کریں۔

عدالت نے درخواست پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔ نتائج روکنے سے متعلق حکم امتناع کی استدعا پر بعد میں فیصلہ کیا جائے گا۔الیکشن کمیشن نے این اے 253 اور حلقہ پی بی 9 کوہلو کے نتائج منسوخ کرتے ہوئے 7پولنگ سٹیشنز پر 16فروری کو دوبارہ ووٹنگ کا حکم دے دیا ،الیکشن کمیشن نے خواجہ آصف سمیت 9حلقوں کا نتیجہ روک دیا، مسلم لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی این اے 71 سیالکوٹ سے کامیابی کا نوٹیفکیشن آزاد امیدوار ریحانہ ڈار کی درخواست پرسماعت کے بعد روکا گیا ہے ، کمیشن نے ریٹرننگ آفیسز سے تفصیلی رپورٹ طلب کرلی جبکہ کیس کی مزید سماعت 14 فروری تک ملتوی کردی گئی۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ این اے 58اور حلقہ این اے 59کا نوٹیفکیشن بھی روک دیا ، حلقہ این اے 58کے آزاد امیدوار ایاز امیر نے درخواست دی تھی جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فارم45 کے مطابق کامیاب ہوئے ہیں مگر ریٹرننگ افسران نے دوسری پوزیشن حاصل کرنے والے مسلم لیگ ن کے امیدوار طاہر اقبال کی کامیابی کافارم 47 جاری کیا ہے ، اُدھر حلقہ این اے 59کے ملک رومان احمد نے بھی اسی قسم کا موقف اختیار کیا جس پر دونوں درخواستوں پر ابتدائی سماعت کے بعد14فروری کا نوٹس جاری کردیاگیا۔

الیکشن کمیشن نے بلوچستان اسمبلی کے حلقے پی بی 14نصیر آباد، پی بی 44کوئٹہ ، پنجاب اسمبلی کے حلقے پی پی 33 گجرات، پی پی 126جھنگ، پی پی 128جھنگ کا بھی حتمی نتیجہ جاری کرنے سے روک دیا۔انتخابی عذرداریوں پر سماعت ممبر سندھ نثار درانی اور ممبر بلوچستان شاہ محمد جتوئی پر مشتمل بینچ نے کی،ممبر نثار درانی نے کہا جو ہار گیا وہ جشن منا رہا ہے اور جو جیت گیا وہ دھاندلی کے الزامات لگا رہا ہے ، ایسا رویہ کب تک چلے گا؟ہار اور جیت جمہوریت کا حسن ہے ،سپیشل سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ آر اوز زیادہ تر حلقوں میں حتمی نتائج جاری کر چکے ہیں، وکیل بابر اعوان نے کہا کہ صرف نتائج روکنا کافی نہیں جس آر او نے حلف کی خلاف ورزی کی اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے ۔بابر اعوان نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا مطالبہ کر دیا۔ الیکشن کمیشن نے این اے 106 ٹوبہ ٹیک سنگھ میں حتمی نتائج روکتے ہوئے آر او سے رپورٹ مانگ لی۔ الیکشن کمیشن نے اٹک کے حلقہ این اے 49 سے آزاد امیدوار طاہرصادق اور این اے 50 سے ایمان طاہر کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے دونوں حلقوں میں ووٹوں کی دوبارہ گنتی کا حکم دے دیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں