سپریم کورٹ: ریٹائرڈ ججز کیخلاف وفاق کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار

سپریم کورٹ: ریٹائرڈ ججز کیخلاف وفاق کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے اعلیٰ عدلیہ کے ریٹائرڈ ججز کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی سے متعلق کیس میں وفاقی حکومت کی انٹرا کورٹ اپیل قابل سماعت قرار دے دی۔۔۔

عدالت نے سینئروکلاء مخدوم علی خان، خواجہ حارث احمد اور بیرسٹر خالد جاوید خان کوعدالتی معاون مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،عدالت نے اٹارنی جنرل بیرسٹر منصور عثمان اعوان کو قانونی سوالات فوری فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت آئندہ سوموار تک ملتوی کردی، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کیا کوئی جج عزت کے ساتھ ریٹائرڈ ہونا چاہتا ہے یا اپنے اوپر الزامات لے کر ریٹائرڈ ہونا چاہتا ہے ؟جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ بڑی مشکل درخواست ہے ہم اپنے مستقبل کا فیصلہ کررہے ہیں، ہرجج چاہے گاوہ باعزت طریقہ سے ریٹائرڈہو، ہم بڑی نازک کرسی پربیٹھے ہیں ،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے وفاقی حکومت کی عافیہ شہربانوضیاء کیس فیصلے پر نظرثانی اپیل پر سماعت کی۔دوسری درخواست عافیہ شہربانو ضیا کی جانب سے دائر کی گئی ہے ، اٹارنی جنرل بیرسٹر منصورعثمان اعوان نے دلائل دیئے کہ وفاقی حکومت فیصلے کے اس حصے سے متفق ہے کہ سپریم کورٹ سپریم جوڈیشل کونسل کو ہدایات نہیں دے سکتی، چلتی ہوئی انکوائری صرف اس بنیاد پر ختم نہیں ہو سکتی کہ جج ریٹائر یا مستعفی ہو گئے ، یہ ججز کے پنشن کا مسئلہ نہیں بلکہ عدلیہ پر عوامی اعتماد، شفافیت اوراحتساب کا معاملہ ہے ،اگر کسی جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی جاری ہواوروہ جج اس دوران مستعفی ہوجاتا ہے تواس پر سوالیہ نشان برقراررہے گا، جسٹس امین الدین خان نے کہا کسی جج کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی جاری ہو اوروہ جج اس دوران ریٹائرڈ ہو جائے توپھر کونسل کی رپورٹ کا اس پر کیا اثر ہوگا؟ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا ہر مس کنڈکٹ کے فوجداری اثرات نہیں ہوں گے ، ہم نے پارلیمنٹ کے ارادے کو غور سے دیکھنا ہو گا، اٹارنی جنرل نے کہا ہائی کورٹ اورسپریم کورٹ کے ججز کے خلاف کوئی ادارہ کارروائی نہیں کرسکتا اور صرف سپریم جوڈیشل کونسل ہی کارروائی کرسکتی ہے ، جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ لوگ ججز کے خلاف سوشل میڈیا پر الزامات لگادیتے ہیں اور پھر ججز اس کی صفائیاں پیش کرتے رہتے ہیں ، اگر کوئی شخص سپریم جوڈیشل کونسل میں جھوٹی درخواست دائر کرتا ہے تو اس کے خلاف کیا کارروائی ہوسکتی ہے ؟ اٹارنی جنرل نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل اپنے سیکرٹری کواس شخص کے خلاف فوجداری کارروائی کرنے کی ہدایت کرسکتی ہے اور توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے ، جسٹس سید حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ جو بے بنیاد درخواستیں لائی جاتی ہیں ان کے خلاف کیا کارروائی کروائی کی گئی؟، جسٹس امین الدین خان نے اٹارنی جنرل کوہدایت کہ وہ سوال فریم کر کے بھجوائیں تاکہ وہ عدالتی معاونین کوبھجوائے جاسکیں، درخواستوں پر مزید سماعت 19فروری تک ملتوی کردی گئی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں