زرداری صدر،شہباز شریف وزیراعظم :پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حکومت سازی پر اتفاق

زرداری صدر،شہباز شریف وزیراعظم :پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا حکومت سازی پر اتفاق

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی نے حکومت سازی کیلئے اتفاق کرلیا، شہباز شریف وزیراعظم جبکہ آصف زرداری صدر ہوں گے ۔

 شہباز شریف اور آصف زرداری کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے حکومت سازی کیلئے اپنے نمبر پورے کرلیے ہیں، وزیراعظم کیلئے شہباز شریف دونوں پارٹیوں کے متفقہ امیدوار ہوں گے جبکہ آصف زرداری صدر کیلئے مشترکہ امیدوار ہوں گے ، ہماری دعا ہے ملک کامیاب ہو، ہماری مشکلات دور ہوں، تمام مسائل کے حل میں اللہ ہمارا ساتھ دے ، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے ن لیگ کا ساتھ دے رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ جلد از جلد شہباز شریف ایک بار پھر ملک کے وزیراعظم بنیں گے ،ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی جو ہم سے امیدیں ہیں، ہم اس کے مطابق کارکردگی دکھا سکیں، میں آپ سب کا بالخصوص وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی ٹیم کا شکر گزار ہوں۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے پاس حکومت بنانے کے نمبر پورے ہیں، ہم نئی حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہیں، آصف زرداری  کوپانچ سال کے لیے صدر مملکت منتخب کروائیں گے ، دیگر اتحادی ایم کیو ایم اور ق لیگ سب مل کر ووٹ ڈالیں گے ،شہباز شریف نے کہا آزاد امیدوار وں کو دعوت دی تھی کہ اپنی اکثریت ثابت کریں اور حکومت بنائیں۔

ہم دل سے قبول کریں گے ، تحریک انصاف نے سنی اتحاد کونسل اور ایم ڈبلیو ایم سے اتحادکیا ہے ، لیکن اس کے باوجود ان کے پاس حکومت بنانے کیلئے نمبر پورے نہیں ہیں۔صدر ن لیگ نے کہا ہم مشاورت سے آگے بڑھیں گے ، انہوں نے پیپلزپارٹی کی قیادت اور نواز شریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا ان کی قائدانہ صلاحیتوں کے باعث یہ معاہدہ ممکن ہوا،شہباز شریف نے ایم کیو ایم، آئی پی پی اور ق لیگ کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سب اتحادی مل کر قدم آگے بڑھائیں گے اور وہ چیلنجز جن کا ملک اور قوم کو سامنا ہے ان پر قابو پائیں گے ، یہ باریاں لینے کی بات نہیں، ہمیں پاکستان کو مشکلات سے نکالنا ہے ، ہمارے اتحاد میں بزرگ بھی ہیں اور جوان بھی، دونوں مل جائیں تو بڑی طاقت بنتے ہیں۔ انھوں نے کہا ہم نے دہشت گردی کوکنٹرول کرنا ہے ،معیشت کو اس کے پیروں پر کھڑا کرنا ہے ،زرعی پیداوار میں اضافہ کرنا اور نوجوان نسل کو جدید خطوط پر تعلیمی مواقع مہیا کرنے ہیں،اس موقع پر آصف علی زرداری نے اپنے مختصر بیان میں کہا ہماری جستجو پاکستان اور ہماری آنے والی نسلوں کو کامیاب کرنے کے حوالے سے ہے سب دعا کریں کہ ہم اپنی اس جستجو میں کامیاب ہوں۔اس سے قبل اسلام آباد میں دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں حکومت سازی سے متعلق امور پر گفتگو ہوئی۔مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے درمیان اسحاق ڈار کی رہائشگاہ پر ملاقات ہوئی، ملاقات میں دونوں جماعتوں کے درمیان حکومت سازی کا معاہدہ طے پا گیا ہے ۔

ملاقات میں بلاول بھٹو، شہباز شریف کے علاوہ اسحاق ڈار ، مراد علی شاہ، قمر زمان کائرہ اور احسن اقبال بھی موجود تھے ۔ بلاول بھٹو اور شہباز شریف نے حکومتی ڈھانچے کے حوالے سے بھی فیصلے کر لیے جن کا اعلان بعد میں کیا جائے گا،ذرائع کے مطابق پاورشیئرنگ فارمولے کے تحت قومی اسمبلی کا سپیکر ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مسلم لیگ ن اور چیئرمین سینیٹ و گورنر پنجاب ، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی پیپلزپارٹی سے ہوگا، بلوچستان کا وزیراعلیٰ پیپلزپارٹی کا ہوگا،گورنر سندھ و بلوچستان ن لیگ اور گورنر پنجاب پیپلز پارٹی کا ہوگا۔پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ میں شامل نہیں ہوگی اور نہ ہی پنجاب میں وزارتیں لے گی۔قبل ازیں سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ن لیگ کو اپنی شرائط پر ووٹ دونگا، پاکستان کے عوام کی سمجھداری دیکھیں کہ انھوں نے کسی ایک جماعت کو اکثریت نہیں دی ہے اور یہ فیصلہ سنایا ہے کہ کوئی ایک جماعت نہیں بلکہ سب مل کر ملک کو چلائیں،اس وقت مسئلہ یہ ہے کہ ان انتخابات میں ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت تحریک انصاف بن کر سامنے آئی ہے مگر اس کا کہنا ہے کہ وہ کسی سے بات کرنے کو تیار نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کسی کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سودا کر رہا ہوں؟ آپ نے مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کے سامنے بغیر ثبوت دئیے یہ الزام مجھ پر لگایا تو ابھی عدالت میں ہم کھڑے ہیں، آپ کے پاس کوئی ثبوت ہے تو مجھے بتائیں،اگر مولانا فضل الرحمٰن یا کوئی اور بات کرتا ہے تو ان سے پوچھیں لیکن مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دکھائیں، اگر میری ملاقات کسی سے ہوئی بھی تو کیا اس ملاقات میں میں جمہوریت اور آئین کی بات کر رہا تھا یا خود کی بات کر رہا تھا؟ادھر حکومت میں شمولیت کیلئے ایم کیو ایم کے مطالبات بھی سامنے آ گئے ،ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کی گورنر شپ مانگ لی، ایم کیو ایم نے وفاقی کابینہ میں چار وزارتیں بھی مانگ لیں، ایم کیو ایم کے قانون سازی سے متعلق بھی 3 مطالبات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے ن لیگی قیادت کے سامنے اپنا پہلا مطالبہ رکھا ہے کہ این ایف سی ایوارڈ کی رقم صوبوں کے بجائے مقامی حکومتوں کو براہ راست دی جائے ۔ دوسرا مطالبہ ہے کہ مقامی حکومتوں کا تسلسل ہونا چاہئے ، جہاں ایسا نہ ہو وہاں عام انتخابات کو روکا جائے ،تیسرا مطالبہ ہے کہ کوٹہ سسٹم پر ملک بھر میں عمل درآمد یقینی بنایا جائے اور ان تینوں معاملات پر قانونی تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں