انتخابات میں دھاندلی کابیان سیاسی جماعت کے بہکانے پر دیا،معافی کا طلبگار ہوں:سابق کمشنر راولپنڈی کا الیکشن کمیشن میں بیان

انتخابات میں دھاندلی کابیان سیاسی جماعت کے بہکانے پر دیا،معافی کا طلبگار ہوں:سابق کمشنر راولپنڈی کا الیکشن کمیشن میں بیان

اسلام آباد (نمائندہ دنیا ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے پریس کانفرنس کے دوران عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات بارے الیکشن کمیشن کمیٹی کواپنا تحریری بیان جمع کرا دیاجس میں کہا گیاہے کہ میں نے سیاسی جماعت کے بہکانے پر انتخابات میں دھاندلی کا بیان دیا،معافی کا طلبگار ہوں۔

میرا بیان صریحاً غیر ذمہ دارانہ عمل اور غلط بیانی تھی، چیف جسٹس کیخلاف بیان عوام میں بداعتمادی پھیلانے کیلئے دیا،میں نے دھاندلی کیلئے کسی ریٹرننگ افسر کو کوئی ہدایات دیں نہ مجھے چیف الیکشن کمشنر نے کسی جماعت کوسپورٹ کرنے کیلئے احکامات دیئے ،جھوٹی پریس کانفرنس کرنے پر شرمندہ ہوں، میں نے پی ٹی آئی کے عام انتخابات پر عوامی سطح پر شکوک وشبہات کابیانیہ پروان چڑھایا،یہ ساری منصوبہ بندی پی ٹی آئی کی سینئر قیادت کی منظوری سے کی گئی ،چیف الیکشن کمشنر کانام تمام انتخابی عمل پر سوالیہ نشان اٹھانے کیلئے لیا،خود کوحکام کے سامنے سرنڈر کرتا ہوں ۔لیاقت چٹھہ نے مزید کہا کہ پنجاب میں پچھلے 32 سال سے سول سروس میں خدمات انجام دے رہا ہوں،میری آخری تعیناتی راولپنڈی میں چیف کمشنر کے طور پر تھی،13 مارچ 2024 کو مدت ملازمت پوری ہونے پر ریٹائر ہونا تھا اورمیں ریٹائرہونے پر مستقبل اور سرکاری مراعات چھوٹنے سے پریشان تھا۔سابق کمشنر راولپنڈی نے تحریری بیان میں مزید کہا کہ 2018ء میں جب پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت بنی تو صوبائی سیکرٹری سمیت سینئر پوسٹوں پر تعینات رہا، وہاں پی ٹی آئی کے اہم عہدیداروں سے تعلقات استوار ہوئے ،اس دوران پی ٹی آئی کے اہم رہنما کے ساتھ ذاتی دوستی قائم ہوئی، 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ یہ اہم رہنما بھی عدالتوں سے اشتہاری قرار پایا،میرا ان کے ساتھ رابطہ رہا اور کئی معاملات میں ان کی مدد کی۔سابق کمشنر نے لکھا کہ 2024ء کے الیکشن کے بعد میں نے 11 فروری کو خفیہ لاہور کا سفر کر کے اس کے ساتھ ملاقات کی، اس ملاقات میں اس نے مجھے انتخابات میں دھاندلی کا بیانیہ بنانے میں کردار ادا کرنے کی پیشکش کی اوراداروں پر الزامات کے بدلے اس نے مستقبل میں اہم عہدہ دینے کی پیشکش کی ۔

لیاقت چٹھہ نے کہا کہ مجھے یہ پیشکش میری ریٹائرمنٹ کو مدنظر رکھ کر کی گئی، پی ٹی آئی رہنما کو معلوم تھا میں اپنی ریٹائرمنٹ کے حوالے سے دباؤ میں ہوں، ہم نے مجوزہ پریس کانفرنس پر تفصیلی مشاورت کی اور اس نے مجھے ہدایات دیں جس پر میں نے عمل کرنا تھا، میں نے تجویز دی یہ سارا بیانیہ عہدے سے استعفے کے ساتھ لکھ کر دے دوں گا۔ سابق کمشنرنے تحریری بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی عہدیدار نے میری یہ تجویز رد کی کہ اس کا کوئی زیادہ اثر نہیں ہوگا، اس کے بعد طے ہوا میں پی ٹی آئی قیادت کی دی گئی تاریخ پر پریس کانفرنس کروں گا، اس پریس کانفرنس کا مقصد پی ٹی آئی کے جھوٹے بیانیہ کو ہوا دیناتھا، یہی وجہ تھی میں نے پی ایس ایل کی تقریب کے موقع پر پریس کانفرنس کی ۔سابق کمشنر نے کہا کہ میں نے اتفاق کیا کہ میں تمام نشستوں پر پی ٹی آئی کے جیتنے کابیان دوں گا اورکہوں گا تمام نشستوں کے نتائج تبدیل کئے گئے ، سب کے علم میں ہے آراوز کیلئے انتخابی نتائج میں ایسا ردوبدل ممکن نہیں۔لیاقت چٹھہ نے کہا کہ پریس کانفرنس میں عزائم کوپورا کرنے کیلئے ڈرامائی انداز میں خودکشی اور پھانسی والی بات کی،چیف جسٹس کا نام عوامی سطح پر عدم اعتماد پیدا کرنے کیلئے لیا،چیف جسٹس کا انتخابات کے عمل میں کوئی کردار نہیں، مجھے پی ٹی آئی کے اہم لیڈر نے چیف جسٹس کا نام لینے کاکہا، چیف جسٹس کا نام لینا بدنیتی پر مبنی تھا ۔ سابق کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ یہ طے تھا کہ پریس کانفرنس پی ٹی آئی کے احتجاج والے دن کی جائے گی، میں نے راولپنڈی ڈویژن کے آراوز کو کسی کی حمایت سے متعلق ہدایات نہیں دیں، راولپنڈی ڈویژن کے آراوز نے دھاندلی کے متعلق کوئی شکایت نہیں کی، مجھے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے کسی امیدوار کی حمایت کا نہیں کہا گیا ،17 فروری کی پریس کانفرنس کی وجہ سے ملک میں افراتفری پھیلی، میں اپنی پریس کانفرنس میں سے چیف جسٹس اورچیف الیکشن کمشنر کانام واپس لیتا ہوں، میں اپنی ریاست مخالف جھوٹی پریس کانفرنس پر انتہائی شرمندہ اور افسردہ ہوں،میں اپنے اس اقدام سے تمام بیوروکریسی کیلئے شرمندگی کاباعث بنا۔ سابق کمشنر نے کہا کہ میں بیوروکریسی کے تمام حلقوں سے معذرت خواہ ہوں،میں اپنے اقدام کی ذمہ داری لیتا ہوں، میں اپنے آپ کوحکام کے سامنے سرنڈر کرتا ہوں چاہے تو کوئی بھی قانونی چارہ جوئی کرے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں