ایران سے گوادر تک گیس پائپ لائن بچھائی جائیگی،کابینہ کمیٹی نے منظوری دیدی

ایران سے گوادر تک گیس پائپ لائن بچھائی جائیگی،کابینہ کمیٹی نے منظوری دیدی

اسلام آباد (نمائندہ دنیا ، نامہ نگار)پاکستان نے 15سال بعد ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حوالے سے بڑا فیصلہ کرلیا۔ پاک،ایران گیس پائپ منصوبے کے تحت 80 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی ۔

جمعہ کونگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ کی توانائی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔اجلاس کے جاری اعلامیہ کے مطابق 80 کلومیٹر پائپ لائن پاکستان کے اندر بچھائی جائے گی اور پہلے مرحلے میں پاکستان کے اندر ایرانی سرحد سے گوادر تک پائپ لائن تعمیر ہوگی۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ منصوبے کے لیے فنڈز جی آئی ڈی سی(گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس) سے فراہم کیے جائیں گے ، انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم کے ذریعے سے منصوبے پر عمل درآمد کیاجائے گا۔ منصوبے سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں مدد ملے گی اور اس سے نہ صرف انرجی سکیورٹی بلکہ مقامی صنعت کا اعتماد بھی بڑھے گا۔علاوہ ازیں ذرائع کا کہنا ہے کہ ایرانی بارڈر سے گوادر تک پائپ لائن کی تعمیر پر 45 ارب روپے لاگت آئے گی۔ پائپ لائن بچھانے سے پاکستان 18 ارب ڈالر جرمانے کی ادائیگی سے بچ جائے گا اور ایل این جی کے مقابلے میں ایران سے 750 ملین کیوبک فٹ گیس انتہائی سستی ملے گی۔ایران سے گیس خریدنے کے نتیجے میں پاکستان کو سالانہ 5 ارب ڈالر سے زائد بچت ہوگی۔ذرائع کے مطابق ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا، پاکستان امریکا سے آئی پی منصوبے پر پابندیوں سے استثنیٰ بھی مانگے گا۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 2009 میں معاہدہ طے پایا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت 750 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔ ایران منصوبے کے تحت پہلے ہی 900 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرچکا ہے ، تاہم ایران کی جانب سے 250 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر ہونا اب بھی باقی ہے ۔ ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایران 18 ارب ڈالر جرمانے کا نوٹس واپس لے گا ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں