قومی اسمبلی: حلف برداری، شور شرابا، نعرے: 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھالیا، سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج، وزیراعظم کا اتوار کو ہوگا

قومی اسمبلی: حلف برداری، شور شرابا، نعرے: 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھالیا، سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج، وزیراعظم کا اتوار کو ہوگا

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر)سولہویں قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ہنگامہ آرائی، 336 میں سے 302 ارکان نے حلف اٹھالیا، سپیکر، ڈپٹی سپیکر کا انتخاب آج جبکہ وزیراعظم کا اتوار کو ہوگا،سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے اجلاس کی صدارت کی۔

حلف لینے والوں میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، صدر مسلم لیگ (ن) شہباز شریف، یوسف رضا گیلانی ،سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمن، ایم کیوایم کے ڈاکٹر فاروق ستار،خورشید شاہ، سردار ایاز صادق سنی اتحاد کونسل کے عمر ایوب، بیرسٹرگوہر، حامد رضا،جمشید دستی علی محمد خان ، استحکام پاکستان پارٹی کے علیم خان ، عون چوہدری بھی شامل تھے جبکہ سپیکر راجہ پرویز اشرف نے بھی اپنی رکنیت کا حلف اٹھایا۔

اجلاس سوا گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، جس میں سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے اجلاس شروع ہونے کا بھی انتظار نہ کیا اور ایوان میں پہنچتے ہی ہنگامہ آرائی شروع کر دی ،جس کا سلسلہ کارروائی کے اختتام تک جاری رہا، سنی اتحاد کونسل کے ارکان بانی پی ٹی آئی کی تصاویر کے پوسٹر اپنے ہمراہ لائے ہوئے تھے جو وہ ایوان میں لہراتے رہے ، سنی اتحاد کونسل کے ارکان کے احتجاج کو دیکھ کر مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ارکان بھی میدان میں آ گئے اور انھوں نے بانی پی ٹی آئی کے خلاف اور اپنے اپنے قائدین کے حق میں نعرے بازی شروع کر دی ، سنی اتحاد کونسل کے ارکان نواز شریف کے خلاف چور چور ، ن لیگ کے ارکان گھڑی چور اور پیپلزپارٹی کے ارکان ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے لگاتے رہے ، تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ کے بعد جب ہنگامہ آرائی کے دوران ہی سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف حلف کے لیے ڈائس پر پہنچے تو سنی اتحاد کونسل کے چیف وہپ عامر ڈوگر دوڑ کے سپیکر کے پاس پہنچے اور انھیں کہا کہ ہمارے ارکان کو اپنی سیٹیوں تک پہنچنے دیں اس دوران عامر ڈوگر اور سپیکر کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ،حلف کے فوراً بعد جب اپوزیشن رکن عمر ایوب اور علی گوہر خان نے سپیکر سے نکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت مانگی تو سپیکر نے انھیں اجازت نہ دی اور کہا کہ اور پر رول آف ممبر پر دستخط کر لیں پھر بولنے کا موقع بھی دے دیا جائے گا ، سپیکر نے جونہی نام پکارنے شروع کیے تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان دوبارہ سپیکر ڈائس کے سامنے جمع ہو گئے اور نعرہ بازی شروع کر دی ، سابق وزیر اعظم نواز شریف قومی ترانہ ختم ہونے کے فوراً بعد ایوان میں داخل ہوئے تو لیگی اراکین نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا اور ‘‘شیر آیا، شیر آیا‘‘کے نعرے لگائے ۔

لیگی اراکین نواز شریف کے سامنے حصار بنا کر کھڑے ہو گئے اور نعرے بازی کرتے رہے ، اسی اثناء میں سنی اتحاد کونسل کے تمام اراکین نواز شریف کی نشست کے گرد جمع ہو گئے اور گھیراؤ کر لیا، انہوں نے میاں نواز شریف کے خلاف بھرپور نعرے بازی کی اور چور چور کے نعرے لگائے ،شدید نعرہ بازی کے باوجود ایوان میں کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا اور دونوں اطراف کے اراکین نے معاملے کو صرف نعرے بازی تک ہی محدود رکھا۔ ایک موقع پر مسلم لیگ (ن) کے عطاء تارڑ نے اپنی گھڑی اتار کر جب گھڑی چور کے نعرے لگائے تو سنی اتحاد کونسل کے جمشید دستی ان کے سامنے آ گئے اور خوب تو تکار کی، اس سے پہلے کہ بات ہاتھا پائی تک پہنچتی، سینئر اراکین نے دونوں ممبران کو الگ کر دیا۔

حلف برداری کے موقع پر یہ پہلی مرتبہ دیکھنے میں آیاکہ اراکین نے اسمبلی رجسٹر پر دستخط کرنے کے ساتھ ہی نعرے بازی شروع کر دی ہو، اس نعرے بازی کا آغاز ملک عامر ڈوگر نے کیا جب وہ اسمبلی کے حاضری رجسٹر پر دستخط کرنے آئے ، دستخطوں کے بعد جیسے ہی انہوں نے بانی پی پی آئی کے حق میں نعرے بازی شروع کی تو سپیکر راجہ پرویز اشرف نے اپنی نشست سے اٹھ کر انہیں روکنے کی کوشش کی تاہم وہ باز نہ آئے اور تسلی سے نعرے بازی کے بعد اپنی نشست پر چلے گئے ان کے بعد علی محمد خان نے بھی اس عمل کو دوہرایا اور رول آف ممبر پر دستخط کے بعد بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے لگائے ۔سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف اسمبلی رجسٹر پر دستخط کرتے ہی ایوان میں بیٹھنے کے بجائے چیمبر میں چلے گئے ،نواز شریف جب دستخط کر رہے تھے تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین اسمبلی کے جمگھٹے میں سے کسی نے ان کی طرف بانی پی ٹی آئی کی شکل والا ماسک پھینک دیا جس کی وجہ سے صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی اور میاں نواز شریف نے چیمبر کے اندر جانے میں ہی عافیت سمجھی،نواز شریف جب ایوان سے باہر نکل رہے تھے تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے ان کا آخر تک پیچھا کیا اور چور چور اور جعلی مینڈیٹ کے علاوہ مریم کے پاپا چور چور کے نعرے لگائے ۔

آصف زرداری ،نواز شریف، بلاول بھٹو اور شہباز شریف کے ایوان سے چلے جانے کے بعد سنی اتحاد کونسل کے اراکین نعرے بازی ختم کر کے اپنی اپنی نشستوں پر بیٹھ گئے جس کے بعد ایوان کی کارروائی پرسکون انداز میں چلتی رہی اور اراکین باری باری اسمبلی رجسٹرڈ پر دستخط کرتے رہے ،قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا ملک کو سنگین چیلنجز کا سامنا ہے اسوقت سب کو مل کر ملک اور قوم کو مشکلات سے نکالنے کیلئے کوششیں کرنا ہوں گی، ایک طویل عرصے کی جلا وطنی کے بعد اسمبلی کے رکن کا حلف اٹھانا میرے لیے باعث مسرت ہے ،یہ موقع میرے لیے خوشی اور جذباتی کیفیت کا ہے ،میں ملک و قوم کی خدمت کیلئے پر عزم ہوں پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنانے کیلئے بھر پور اقدامات کریں گے ۔انہوں نے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کے حوالے سے کہا کوئی سیاسی جماعت ایسے خط نہیں لکھ سکتی، کیا یہ ملک دشمنی نہیں، آپ خود ہی نتیجہ اخذ کرلیں۔

افتتاحی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی طرف سے وزیراعظم کے عہدے کے لیے نامزد امیدوارعمر ایوب خان نے کہا یہ ایوان نامکمل ہے ، ایوان میں ہماری خواتین کو مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ نہیں کی گئی، ہماری خاتون ممبر عالیہ حمزہ جیل میں ہیں ان کا نام مخصوص نشستوں کی لسٹ میں ہے ، انہیں یہاں نہیں لانے دیا گیا،بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عوام کا نمائندہ تب بن سکتے ہیں جب عوام کا مینڈیٹ ہو ، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کا الیکشن اس وقت تک ہوتا ہے جب اسمبلی پوری ہو، اس وقت یہ ہاؤس نامکمل ہے ، جب تک ہمارے ریزرو امیدوار نہیں آتے یہ کارروائی مؤخر ہونی چاہیے ۔مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے تقریر شروع کی تو مخالف ارکان نے نعرے بازی ، خواجہ آصف نے کہا سنی اتحاد کونسل نے الیکشن میں کوئی سیٹ نہیں جیتی، جن صاحب نے مخصوص نشستوں کی لسٹ دینی تھی نہیں دی،خواجہ آصف نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ شور اس لیے مچا رہے ہیں ایوان میں گھڑی لہرا دی،انہوں نے کہا سنی اتحاد کونسل نے لسٹ ہی نہیں دی، سنی اتحاد لکھ کر دے چکی ہے کہ ہمیں کوئی مخصوص نشست نہیں چاہیے۔

دوران اجلاس نماز ظہر کی اذان ہوئی تاہم وقفہ نہیں کیا گیا اور ممبران دستخطوں کے بعد ایوان سے رخصت ہوتے رہے ۔قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے پیش نظر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے ۔پارلیمنٹ آمد کے وقت نو منتخب اراکین اسمبلی کو بھی کافی دقت کا سامنا کرنا پڑا، ان کی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔سکیورٹی خدشات اور حفاظتی اقدامات کے پیش نظر وزیٹر گیلری کے پاسز منسوخ کر دئیے گئے تھے ،گیلریوں کے اندر بعض افراد نے جب نعرے بازی کی کوشش کی تو انہیں باہر نکال دیا گیا،پارلیمنٹ ہاؤس کے اطراف بھی سخت سکیورٹی نظر آئی اور سینکڑوں کی تعداد میں سکیورٹی فورسز کے اہلکار تعینات تھے اور بغیر پاسز کے کسی کو بھی داخلے کی اجازت نہیں تھی۔ میڈیا کی گاڑیاں بھی ڈی چوک میں کھڑی کی گئیں اور آگے آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف جانے والے راستوں کو بھی تبدیل کر دیا گیا۔

نماز ظہر کے بعد دو تین اراکین جو تاخیر سے آئے تھے اسپیکر نے ان سے الگ سے حلف لیا جن میں قیصر احمد شیخ و دیگر شامل ہیں، تمام حاضر اراکین کی طرف سے دستخط مکمل ہونے کے بعد سپیکر نے اجلاس آج صبح 10بجے تک ملتوی کر دیا،ادھر سپیکر اور ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے عہدوں کے لیے جمع کرائے گئے کاغذات نامزدگی منظور کر لئے گئے ،مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان ودیگر جماعتوں پر مشتمل اتحاد کی جانب سے سپیکر کیلئے مسلم لیگ ن کے ایاز صادق جبکہ سنی اتحاد کونسل کی طرف سے ملک عامر ڈوگر نے کاغذات جمع کرائے جبکہ ڈپٹی سپیکر کیلئے پیپلز پارٹی کے سید غلام مصطفی شاہ اور سنی اتحاد کونسل کی طرف سے جنید اکبر کے کاغذات جمع کرائے گئے ۔سپیکر و ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کا انتخاب آج جمعہ کو ہوگا،علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں وزیراعظم کا انتخاب اتوار ہوگا جس کا شیڈول جاری کر دیا گیا، جس کے مطابق کاغذات نامزدگی 2 مارچ کو دن 2 بجے تک وصول کیے جائیں گے ، جبکہ جانچ پڑتال 3 بجے تک ہوگی، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران تجویز اور تائید کنندگان کا موجود ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے، وزیراعظم کیلئے کاغذات نامزدگی قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے شعبہ قانون سازی سے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں