وزیراعظم کا آج انتخاب،کل حلف شہباز شریف،عمرایوب میں مقابلہ

وزیراعظم کا آج انتخاب،کل حلف شہباز شریف،عمرایوب میں مقابلہ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کے امیدوار شہباز شریف اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے۔

قومی اسمبلی کا اجلاس آج بروز اتوار صبح 11 بجے شروع ہوگا جس میں قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ووٹنگ ہوگی۔قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق شہباز شریف کیلئے 8 اور عمر ایوب کیلئے 4 کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے جنہیں سپیکر ایاز صادق نے جانچ پڑتال کے بعد منظور کرلیا،جبکہ سنی اتحاد کونسل نے شہبازشریف کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض کیا جسے مسترد کر دیا گیا، شہباز شریف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں ممبر قومی اسمبلی خواجہ آصف، سید خورشید شاہ، احسن اقبال، سردار محمد یوسف،عطا تارڑ، عون چودھری، طارق بشیر چیمہ، حنیف عباسی، رانا تنویر، رومینہ خورشید عالم، شیزہ فاطمہ خواجہ اور اسحاق ڈاربھی شامل تھے ، جبکہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب کے کاغذات نامزدگی سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، عامر ڈوگر، علی محمد، بیر سٹر گوہر نے جمع کرائے ،سنی اتحاد کونسل کے ارکان نعرے لگاتے ہوئے سپیکر آفس پہنچے ، قومی اسمبلی کے 336 رکنی ایوان میں وزارت عظمیٰ کیلئے سادہ اکثریت یعنی 169 ووٹ درکار ہیں ۔

مسلم لیگ (ن) کو پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان، استحکام پاکستان پارٹی کی حمایت حاصل ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی جانب سے عمر ایوب وزارت عظمیٰ کے امیدوار ہیں۔ ملک کے 32 ویں وزیراعظم کی حلف برداری تقریب کل پیر کو منعقد کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم کی حلف برداری تقریب کل دوپہر3 بجے ایوان صدر میں شیڈول ہے ، تاحال پروگرام کے تحت صدر مملکت نئے منتخب وزیراعظم سے عہدے کا حلف لیں گے ، اتوار کو قومی اسمبلی میں منتخب وزیراعظم کو وزیراعظم کی سکیورٹی دی جائے گی، وزیراعظم کی حلف برداری تقریب کیلئے دعوت نامے ارسال کر دئیے گئے ، آرمی چیف اور دیگر سروسز چیف وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے ، وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور نگران وزیراعظم بھی وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شرکت کریں گے ،نامزد صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو کو بھی وزیراعظم کی حلف برداری تقریب کے دعوت نامے ارسال کر دئیے گئے ، ن لیگ کے پارٹی عہدیدار اور دیگر بھی وزیراعظم کی حلف برداری تقریب میں شریک ہوں گے ۔

اسلام آباد(سید ظفر ہاشمی )قومی اسمبلی کے قائد ایوان (وزیر اعظم ) اور سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے انتخاب کا طریقہ کار ایک دوسرے سے یکسر مختلف ہے ، سپیکر و ڈپٹی سپیکر کے عہدے کیلئے خفیہ ووٹنگ کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے جبکہ قائد ایوان کے انتخاب کیلئے ممبران کو اپنے امیدوار کی  حمایت کیلئے مختلف لابیوں میں بھیجا جاتا ہے ، اگر امیدوار دو ہوں تو اس کیلئے قومی اسمبلی ہال کے دائیں اور بائیں دو الگ الگ لابیاں بنا دی جاتی ہیں،زیادہ امیدواروں کی صورت میں تعداد کے مطابق ہی لابیوں کی تعداد بھی زیادہ ہو جاتی ہے ،ارکان اسمبلی اپنے وو ٹ کا اندراج کراتے ہوئے اپنے من پسند امیدوار کے حوالے سے مختص لابی میں چلے جاتے ہیں ، تاہم اس سے قبل قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے کے بعد سپیکر کی جانب سے لابیوں میں لگی گھنٹیوں کو بجانے کی ہدایت کی جاتی ہے جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ممبران کو آگاہی ہو جائے کہ وزیر اعظم کا انتخاب ہونے کا عمل شروع ہو گیا ہے لہذا اگر وہ ایوان سے باہر ہیں تو فوری طور پر ایوان میں پہنچ جائیں ، گھنٹیوں کے بجنے کا دورانیہ پانچ منٹ ہوتا ہے جس کے بعد سپیکر کے حکم پر ہال کے گیٹ بند کر دئیے جاتے ہیں ، گیٹ بند ہونے کے بعد کوئی بھی ممبر ایوان میں داخل نہیں ہو سکتا ، اس کے بعد سپیکر اراکین قومی اسمبلی کو اپنی اپنی مختص لابی میں جانے کی ہدایت کرتے ہیں اور اراکین ایک ایک کر کے لابی کے دروازے اپنے ہاتھ میں رجسٹر لیے کھڑے اسمبلی سیکرٹریٹ کے اہلکار کو اپنا نام اور حلقہ نمبر درج کراتا ہے اور لابی میں چلا جاتا ہے ۔

ڈویژن مکمل ہونے پر سپیکر ایک بار پھر یہ اعلان کرتے ہیں کہ اگر کوئی ممبر رہ گیا ہے تو وہ بھی اپنے ووٹ کا حق مکمل کر لے جس کے بعد انتخاب کے رول سپیکر کے سامنے بیٹھے سیکرٹری اسمبلی اور ان کے سٹاف کو پہنچا دیے جاتے ہیں جن کے سامنے ووٹوں کی گنتی کی جاتی ہے ، اس سے قبل سپیکر اسمبلی کے مقفل گیٹ کھولنے کا اعلان کر دیتے ہیں اور گنتی مکمل ہونے کے بعد سپیکر کی جانب سے نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے ، آئینی طریقہ کار اور اسمبلی قواعد و ضوابط کے مطابق اگر امیدواروں کی تعداد زیادہ ہو تو سادہ اکثریت لینے والا امیدوار قائد ایوان منتخب ہو جاتا ہے لیکن اگر کوئی بھی امیدوار سادہ اکثریت حاصل نہ کر سکے تو پھر سب سے زیادہ ووٹ لینے والے دو امیدواروں کے درمیان دوبارہ ڈویژن کرائی جاتی ہے اور اگر دو ہی امیدوار ہوں اور ان میں سے کوئی بھی سادہ اکثریت یعنی مختص تعداد میں ارکان کی حمایت حاصل نہ کر سکے تو دونوں کے درمیان دوبارہ الیکشن کرایا جاتا ہے اور ان میں سے جو بھی موجودہ ارکان میں سے زیادہ ارکان کی حمایت حاصل کر لیتا ہے اس کو کامیاب قرار دے دیا جاتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں