قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی،چور چور کے نعرے،وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ،سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے:عمر ایوب

قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی،چور چور کے نعرے،وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ،سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے:عمر ایوب

اسلام آباد( خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم کے انتخاب کے موقع پر شدید ہنگامہ آرائی کی گئی ، چور چور کے نعرے لگتے ،جے یوا ٓئی نے وزیر اعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ کیا ۔

سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے نعرے بازی بازی شروع کر دی ۔سنی اتحاد کونسل اور ن لیگی اراکین آمنے سامنے آگئے ، چور چور گھڑی چور اور جعلی مینڈیٹ نہ منظور کے نعرے لگائے جا تے رہے جس سے ایوان مچھلی منڈی کا منظر پیش کرنے لگا۔ اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے ارکان مینڈیٹ چور، چور چور کے نعرے لگاتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے دوسری طرف ن لیگ کے ارکان کی جانب سے گھڑی چور کے نعرے لگائے گئے ۔مسلم لیگ ن کے ارکان نے اپنے ڈیسک پر نواز شریف اور شہباز شریف کے پوسٹر لگائے ، سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ڈیسک پر بانی پی ٹی آئی کی تصاویر رکھی ہوئیں تھیں۔سنی اتحاد کے اراکین نے اسپیکر قومی اسمبلی کے ڈائس کا گھیراؤکرتے ہوئے صدر مسلم لیگ (ن)اور سابق وزیر اعظم نوازشریف کے مخالفت نعرے بازی کرتے رہے ،جمعیت علمائے اسلام (ف)نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، پارٹی اراکین وزیراعظم کے انتخاب میں حصہ لینے کیلئے ایوان میں نہیں آئے تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل)کے رہنما اختر مینگل نے وزارت عظمیٰ کے انتخاب کیلئے کسی بھی امیدوار کو ووٹ نہیں دیا اور اپنی نشست پر ہی براجمان رہے ۔قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار عمر ایوب نے انتخاب کے بعد کہا کہ الیکشن میں لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کے امیدواروں کے نشان ڈھونڈ ڈھونڈ کر ووٹ دیا، آج حکمران اتحاد کے چہرے اترے ہوئے ہیں، لگتا ہے جیسے جنازے پر آئے ہوئے ہوں، جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں انہیں پتہ ہے کہ انہوں نے مینڈیٹ چوری کیا ہے ، یہاں بیٹھے ایم کیو ایم کے ارکان بھی فارم 47 کی پیداوار ہیں۔یہ حکومت پی ڈی ایم کی حکومت کا تسلسل ہے ، فارم 45 کے ایم این اے آتے تو ان کے ارکان کی تعداد 180 ہوتی، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر اوروزیراعظم کا الیکشن غیرقانونی ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہیے ،فارم 45 سے متعلق جوڈیشل انکوائری ہونی چاہیے ، الیکٹرانک مشین پرکام ہوناچاہیے ، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے ۔قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ جو مخصوص نشستیں ہمیں ملنی چاہئیں وہ ہمیں نہیں ملیں اس لیے سپیکر، ڈپٹی سپیکر اور وزیراعظم کا الیکشن غیر قانونی ہوگیا ہے ۔

ہم نے آئین کے تحت جو نکتہ اٹھایا تھا کہ یہ ہاؤس ان آرڈر نہیں ہے لیکن راجہ پرویز اشرف نے اس نکتے کو بلڈوز کیا۔یہ حکومت فارم 47 کی مرہون منت ہے ، یہ حکومت چوری شدہ مینڈیٹ پر بن رہی ہے اور چوں چوں کے مربے کا مجموعہ ہے ۔ مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے لوگ جو یہاں بیٹھے ہیں وہ فارم 47 کے تحت بیٹھے ہیں، اگر فارم 45 کے تحت نتائج آتے تو یہاں ہمارے 180 ارکان ہوتے ، ان تمام پارٹیوں نے فارم 47 سے فائدہ اٹھایا، پاکستان کی عوام کو بتانا چاہتا ہوں کہ مسلم لیگ ن اور دیگر پارٹیوں کے جو لوگ بیٹھے ہیں ان کے چہروں سے لگتا ہے وہ ہارے ہوئے ہیں، ان کے چہروں سے لگتا ہے کہ ان کا مینڈیٹ چوری کا ہے اور جب کوئی چور چوری کرکے بھاگ رہا ہوتا ہے تو اس کے چہرے پر خوف ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شہباز شریف جب تقریر کررہے تھے تو کیمراان پر تھا لیکن اب یہ کیمرا میرے اوپر بھی آنا چا ہئے ، میری تقریر بھی لائیو جانی چا ہئے ۔عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی نے گزشتہ روز ملک بھر میں فارم 47 کے خلاف مظاہرے کیے لیکن صرف لاہور سے ہمارے 80 لوگوں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ، یہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے جمہوری ہیں۔آپ نے ہم سے ہمارا انتخابی نشان چھین لیا، فارم 45 کا نتیجہ چھین لیا لیکن ہم کھڑے رہے ، ہم کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے جب تک بانی پی ٹی آئی وزیراعظم کا حلف نہیں لے لیتے ۔ 9مئی میں معصوم لوگوں کو گولیاں مارکر شہید کیا گیا اس کے ذمہ دار کون ہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں نو مئی کی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے ، ویڈیو فوٹیجز سامنے لاکر حقائق سامنے رکھنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکرگزار ہوں کہ یہاں وزارت عظمیٰ کا الیکشن لڑنے کا موقع ملا، بانی پی ٹی آئی، ایم ڈبلیو ایم اور اپنے سنی اتحاد کونسل ساتھیوں کا شکرگزار ہوں، ہری پور کے عوام نے مجھے مہم چلائے بغیر 81 ہزار کی لیڈ دے کر ایوان میں پہنچایا۔ آئی ایم ایف نے تحریک انصاف سے رابطہ کیا تو بانی پی ٹی آئی کو کہا کہ آپ معاہدے کو سپورٹ کریں، بانی پی ٹی آئی نے کہا پاکستان میں شفاف انتخابات ہونے چاہئیں، اس حکومت کے پاس ریفارمز کا مینڈیٹ ہی نہیں ہے ، پاکستان پر قرضہ ان افراد کی شاہ خرچیوں کی وجہ سے ہے ، جو قرضہ مل رہا ہے اسے پاکستان کے عوام کے مفاد کے لئے استعمال کیا جائے ، لوگوں میں احساس محرومی ہے اور یہ ڈ لیور نہیں کر سکتے ۔ انہوں نے کہا آج جعلی وزیراعظم نے تقریر کی، جس دن حلف برداری تھی ہم نے یہ نکتہ اٹھایا اس ایوان میں اجنبی ہیں، شہباز شریف اس ہاؤس کے ممبر نہیں ہو سکتے ، شہباز شریف کی تقریر سے ظاہر ہے ان کے پاس ملک چلانے کے لیے کوئی پلان نہیں۔

ہمارامطالبہ ہے کہ سانحہ 9 مئی پر غیر جانبدارانہ عدالتی انکوائری کی جائے ، جی ایچ کیو اورکورکمانڈر ہاؤس کی فوٹیج موجود ہے ، پی ٹی آئی کے شہدا کے نام پیش کر رہا ہوں، بتائیں ان کا قاتل کون ہے عمر ایوب تحریک انصاف کے سیاسی قیدیوں کو فوری رہا کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ بانی پی ٹی آئی کو کنٹینر سے اتار کر لاہور لے کر گئے انہوں نے اُف تک نہیں کی۔بشریٰ بی بی کی خوراک کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے ، 9مئی کے واقعات کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہئے ، شہبازشریف نے بیرونی سرمایہ کاری کی بات کی، پہلے آپ رول آف لاء کی پاسداری کی بات تو کرلیں، یہاں سائفر کی بہت بات ہوتی ہے ، سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کا کیا کردار ہے ؟ سائفر چوری کا بیورو کریٹس سے معلوم کریں، سائفر کی حفاظت بیورو کریٹس کی ذمہ داری ہے ، اب ایک ملک اور دو دستور نہیں چل سکتے ۔انہوں نے کہا کہ اے این پی نے انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کرایا مگر انہیں نشان مل گیا، ہم سے ہمارا انتخابی نشان لے لیا، ہمیں الیکشن میں انتخابی مہم نہیں چلانے دی گئی، ہمارے کارکن جاگ گئے اور ہم شدت سے واپس آئے ، اگلے الیکشن میں ہم آپ کو دن میں تارے دکھائیں گے ۔عمر ایوب نے کہا کہ ہمارے لیڈر نے ریاست مدینہ کی بات کی، اس پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے ،گزشتہ جو واقعات ہوئے اس کے ذمہ دار شہبازشریف، محسن نقوی اور عثمان انور ہیں، آئی جی پنجاب عثمان انور ان کے گھر کا ملازم بھی کہلاتا ہے محسن نقوی اور آئی جی پنجاب اس وقت بہانہ چاہتے تھے کہ افراتفری ہوعمر ایوب نے کہا کہ بیرسٹر گوہر اور میں نے اس ہاؤس میں نکتہ اٹھایا کہ یہ ہاؤس مکمل نہیں،سپیکر و ڈپٹی سپیکر کا الیکشن ہوتے وقت ہم نے اپنی مخصوص نشستوں کا مطالبہ کیا، سپیکر راجہ پرویز اشرف نے الیکشن روکنے سے انکار کیا۔

ہم پھر کہتے ہیں کہ شہباز شریف فارم 47 کی پیداوار ہیں، شہباز شریف پر ہم نے کاغذات نامزدگی میں اعتراض کیا تھا مگر مسترد کردیا گیا۔ فارم 45 کے ایم این اے آتے تو آج ہماری تعداد 180 ہوتی۔عمر ایوب نے کہا کہ حکمران اتحاد کے چہرے دیکھ لیں اترے ہوئے ہیں، آپ کو ان کے چہروں سے ڈر اور خوف نظر آئے گا، انہیں معلوم ہے کہ ان کے پاس جو مینڈیٹ ہے وہ چوری شدہ ہے ۔ آپ نے ہمیں جلسہ جلوس اور انتخابی مہم نہ چلانے دی، آپ نے ہمارے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد کروائے ، ہمارے محبوب قائد کو گرفتار کیا گیا مگر ہم کھڑے رہے ، انہوں نے ہمارے گھروں پر ریڈ کئے ، ہماری خواتین کو ہراساں کیا۔ بشریٰ بی بی سمیت ہماری سیاسی قیدی خواتین کو رہا کیا جائے ۔پی ڈی ایم کی حکومت فاشسٹ حکومت تھی۔ بتایا جائے ارشد شریف اور ظلِ شاہ کا قاتل کون ہے ؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے لیڈر نے ہمیشہ کہا کہ مسلح افواج کے لئے جان بھی حاضر ہے ، جب سپریم کورٹ پر حملہ ہوا کیا وہ بھارت کا سپریم کورٹ تھا۔عمر ایوب نے کہا کہ محمود خان اچکزئی نے واضح کیا کہ کروڑوں روپے لے کر جتوایا گیا، ان حکمرانوں کے بیٹے باہر بیٹھے ہیں ہمارے بیٹے یہاں دھرتی کی حفاظت کے لئے موجود ہیں۔تاریخ ہر چیز یاد رکھتی ہے ہم کچھ نہیں بھول سکتے ، شہباز شریف کی تقریر میں مسائل تھے ان کا حل نہیں تھا۔قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دن 11 بجے تک ملتوی کردیا گیا

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں