ٹرمپ کے مقابلے بائیڈن کی موجودہ حکومت میں دلچسپی قدرتی

ٹرمپ کے مقابلے بائیڈن کی موجودہ حکومت میں دلچسپی قدرتی

(تجزیہ:سلمان غنی) امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کیلئے مکتوب اور مکتوب میں خود ان کی حکومت کے حوالہ سے جذبہ خیر سگالی کے اظہار کو ٹائمنگ اور پاک امریکہ تعلقات کے حوالہ سے اہم قرار دیا جا سکتا ہے۔

گو کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات میں اتار چڑھاؤ آتا رہاہے مگر آج کی صورتحال میں امریکی صدر جوبائیڈن نے خط میں جو موقف اختیار کیا ہے اسے دیکھتے ہوئے اسے پاک امریکا سفارتی تعلقات میں بحالی بارے اہم پیش رفت قرار دیا جا سکتا ہے لہٰذا اس امر کے تجربہ کی ضرورت ہے کہ  پاکستان کے حوالہ سے امریکی طرزعمل میں تبدیلی کی وجوہات کیا ہیں کیا پاکستانی معیشت کی بحالی اور ترقی کے عمل میں امریکا ممکنہ معاونت فراہم کرے گا اور یہ کہ پاکستان کی جانب امریکی جھکاؤ خطہ کے حالات و معاملات پر کیا اثرات پیدا کرے گا اور پاکستان مذکورہ مکتوب کے جواب میں کیا حکمت عملی ظاہر کرتا ہے ۔ امریکی صدارتی انتخابات کے حوالے سے عام تاثر یہ ہے کہ ان انتخابات میں صدر ٹرمپ کا پلڑا بھاری ہے اور ان کے دوبارہ صدر منتخب ہونے کے امکانات ہیں اور اگر وہ صدر منتخب ہوتے ہیں تو پاکستان کی سیاست میں بانی پی ٹی آئی کو پھر سے بڑا کردار مل سکتا ہے ، مذکورہ نکتہ کی وجہ سے صدر بائیڈن کے پاکستان کی جانب اور پاکستان کی حکومت کی خود صدر بائیڈن کی جانب دلچسپی قدرتی ہے ،صدر بائیڈن کی شہباز شریف حکومت کی طرف جھکاؤ کو امریکی اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی ہی سمجھا جائے ۔ بلاشبہ دہشت گردی کی جنگ میں پاکستان کا بڑا معاشی و انسانی نقصان ہوا اور اگر یہ کہا جائے تو یہ بیجا نہ ہوگا کہ آگے بڑھتا پاکستان دہشت گردی کے رجحان کی وجہ سے متاثر ہونا شروع ہوا اور اب تک معاشی گرداب میں پھنسا ہوا ہے۔

اگر امریکا واقعتاً پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کی بحالی چاہتا ہے اور پاکستان کو قرض نہیں تجارت اور دیگر شعبہ جات میں سہولتیں فراہم کرنے کو تیار ہے تو پاکستان اپنے پاؤں پر کھڑا بھی ہو سکتا ہے اور آگے چل بھی سکتا ہے ۔پاکستان بھی اپنا وزن صرف چین کے پلڑے میں ڈالنے کی بجائے ایک آزاد مملکت کی حیثیت سے اپنے آپشن کھلے رکھنا چاہتا ہے ۔تاہم یہ دیکھنا ہوگا کہ پاکستان کو درپیش بڑے بحرانوں اور مشکلات میں کون پاکستان کیساتھ کھڑا ہوا اور کون چھوڑ گیا،بلاشبہ چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے لہٰذا اس موقع پر یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ امریکا کا پاکستان کی جانب واضح جھکاؤ کیا چین کو ہم سے فاصلے پر تو نہیں کر دے گا ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اور چین بہت سے معاملات اور مفادات کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ان کے درمیان تعلقات متاثر ہونے والے نہیں البتہ اگر امریکہ جنوبی ایشیا میں اپنی اہمیت کی بحالی کیلئے پاکستان کی طرف رجوع کر رہا ہے اچھے تعلقات کا خواہاں ہے تو اس پر چین تو بظاہر اعتراض نہ کرے لیکن پاکستان نے امریکہ کے ساتھ کس حد تک کھڑا ہونا ہے یہ فیصلہ پاکستان کو کرنا ہوگا،چند روز قبل امریکی ترجمان نے بڑے واضح انداز میں یہ کہا تھا کہ ہمیں پاک ایران گیس پائپ لائن پر تحفظات ہیں اور ہم اسے روکنے کیلئے ممکنہ اقدامات کریں گے لہٰذا یہ پاکستان کو دیکھنا پڑے گا کہ امریکہ ایک جانب دوستی کا دعویدار ہے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے عمل کی بات کرتا ہے مگر دوسری جانب وہ ہمارے منصوبوں میں ٹانگ اڑاتا نظر آتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں