سپریم کورٹ :کراچی میں5ہزار گز کے پلاٹ پر پارک بنانیکا حکم:تجاوزات کیس کل وزیراعلی،آئی جی کو نوٹس

سپریم کورٹ :کراچی میں5ہزار گز کے پلاٹ پر پارک بنانیکا حکم:تجاوزات کیس کل وزیراعلی،آئی جی کو نوٹس

کراچی (این این آئی)سپریم کورٹ نے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دیدیا۔عدالت عظمیٰ نے تحویل کے لئے کانپور بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کردی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کو زمین کی الاٹمنٹ کیس کی سماعت کے دوران وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1981ء میں اسکیم 36 میں پانچ ہزار مربع گز زمین رفاحی مقاصد کیلئے الاٹ کی گئی تھی، منسوخی کے خلاف محتسب کا فیصلہ موجود ہے ۔عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی محتسب کے پاس یہ معاملہ کیسے گیا ؟ یہ تو بد انتظامی کا معاملہ لگتا ہے ۔چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کو بند کردیں، محتسب کے پاس ہی لے جائیں سارے کیسز۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ان کا اختیار ہی نہیں تو جتنا اچھا فیصلہ لکھ دیں وہ قابل قبول نہیں، ہمیں یہ بتادیں یہ معاملہ کیسے محتسب کے دائرہ کار میں آئے گا، یہ تو سیدھا سیدھا دیوانی مقدمے کا معاملہ ہے ۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ یہ آپ کے دوست تھے گورنر؟ بظاہر تو یہ بہت دوستانہ آرڈر لگتا ہے ، آپ ہمیں کوئی ریکارڈ نہیں دکھا پا رہے ،ریکارڈ کیا غائب ہوگیا۔بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ یہ فلاحی ادارہ ہے اس لیے یہ بھی دیکھنا چاہیے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کے ڈی اے بھی تو فلاحی ادارہ ہے کراچی والوں کی مدد کرتا ہے ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کے ڈی اے کی تو آپ نے منت سماجت کی ہوگی چلو ایک شوکاز نوٹس ہی بھیج دو، کوئی 5 سال بعد شوکاز نوٹس بھیجتا ہے ؟بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ چالان جمع کرانے کے باوجود زمین کا قبضہ نہیں دیا گیا۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ کے ڈی اے نے 1995ئمیں شوکاز نوٹس میں کہا کہ تعمیرات نہیں کی گئیں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ قبضہ ملے بغیر تعمیرات کیسے ہوسکتی ہیں، شوکاز نوٹس کی تعمیل کے بغیر ہی پلاٹ کی الاٹمنٹ منسوخ کردی گئی۔عدالت نے کانپور اولڈ بوائز ایسوسی ایشن کی درخواست مسترد کرکے کراچی میں 5 ہزار مربع گز پلاٹ پر پارک بنانے کا حکم دے دیا۔دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کراچی تجاوزات کیس سماعت کیلئے مقرر کر دیا۔تجاوزات کیس کی سماعت کل کراچی رجسٹری میں ہوگی،سپریم کورٹ نے وزیراعلیٰ سندھ اور آئی جی کو نوٹسز جاری کردئیے ۔

وفاقی حکومت، چیف سیکرٹری سندھ اور دیگر کو بھی نوٹس جاری کیے گئے ہیں جبکہ شہر بھر میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق رپورٹ طلب کرلی۔سپریم کورٹ نے رفاحی پلاٹوں سے قبضہ ختم کروانے سے متعلق بھی رپورٹ پیش کرنے کا حکم جاری کیا ہے ۔ادھر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سندھ حکومت اور ڈی ایچ اے کے درمیان زمین سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔جہاں ڈی ایچ اے نے لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ کے خلاف سپریم کورٹ میں زمین سے متعلق اپیل واپس لینے کا بتایا۔عدالت کا کہنا تھا کہ یہ پبلک پراپرٹی کا معاملہ کیس کیسے واپس لے سکتے ہیں؟ جس پر وکیل ڈی ایچ کا کہنا تھا کہ مجھے کیس واپس لینے کے لیے ہدایت جاری کی گئی ہے ، مسلہ حل ہوگیا ہے ۔جسٹس جمال مندوخل نے استفسار کیا کہ اتنی بڑی رقم ہے ، معاملہ کیسے طے ہوا؟ کیا ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کو پیسے دئیے ؟ جب ریونیو بورڈ کا دعویٰ کروڑوں روپے کا تھا تو سیٹلمنٹ کیسے ہوئی یہ بتائیں، جس پر سندھ حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2011 ء میں سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کے خلاف فیصلہ دیا تھا۔ڈی ایچ اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2 کروڑ 82 لاکھ 97 ہزار کی ادائیگی کی گئی، ملیر ریور پروٹیکشن آرڈیننس کے نام پر زمین کا قبضہ ڈی ایچ اے سے لیا گیا، سندھ حکومت نے 282 ایکڑ متبادل زمین دینے کی یقین دہانی کرائی تھی۔سندھ حکومت کے وکیل کا کہنا تھا کہ 2000 میں کینسی لیشن آف الاٹمنٹ آرڈیننس آگیا جس کے تحت سندھ حکومت نے اپنا حق اختیار کیا۔ڈی ایچ اے کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے لینڈ آرڈیننس کے تحت الاٹمنٹ منسوخ کی کیونکہ کم قیمت پر زمین الاٹ ہوئی تھی، سندھ حکومت نے نئے ریٹ کے مطابق رقم کا تقاضا کیا، ڈی ایچ اے نے سندھ حکومت کے لینڈ آرڈیننس کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائیکورٹ نے ڈی ایچ اے کی درخواست مسترد کردی تھی۔بعد ازاں ڈی ایچ اے کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل واپس لے لی، عدالت نے ڈی ایچ اے کی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا منظور کرلی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں