پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے کال کارگر بن پائے گی؟

پی ٹی آئی کی احتجاج کیلئے کال کارگر بن پائے گی؟

(تجزیہ:سلمان غنی) عام انتخابات کے بعد پی ٹی آئی نے ضمنی انتخابات کے نتائج بھی مسترد کرتے ہوئے لیڈر شپ نے جمعہ کے روز ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔

پہلا احتجاجی جلسہ فیصل آباد ہونے جا رہا ہے لہٰذا اس امر کا جائزہ لینا ضروری ہے کہ انتخابی عمل کو جواز بنا کر پی ٹی آئی کوئی بڑا احتجاج ممکن بنا پائے گی اور کیا وجہ ہے ضمنی انتخابات کے نتائج بھی عام انتخابات سے مختلف ثابت نہ ہوئے جہاں تک پی ٹی آئی کے احتجاج کا سوال ہے تو یہ اختیار کسی بھی سیاسی جماعت کے پاس ہے کہ وہ اپنے مطالبات کے حق میں حکومت پر دباؤ بڑھائے لیکن جب انتخابی عمل میں دھونس اور دھاندلی کو جواز بنا کر احتجاج کیا جاتا ہے تو اسے اس لئے بڑی پذیرائی نہیں ملتی کہ یہ ایک جماعت کے لئے ایشو تو ہو سکتا ہے مگر عام آدمی شامل ہونے سے گریزاں ہوتا ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان میں کوئی ایسا انتخاب نہیں ہوا جس کے نتائج کو ہارنے والی پارٹی نے بھی تسلیم کیا ہو، جس کی بڑی مثال خود پی ٹی ا ٓئی دور میں ڈسکہ کا ضمنی انتخاب تھا جس میں بے دردی سے انتظامی مشینری کا استعمال اور دھونس کا عمل ثابت ہوا ،حالیہ ضمنی الیکشن نتائج سے واضح ہو اکہ عوام اب انتخابات میں زیادہ دلچسپی نہیں لے رہے اس کی بڑی وجہ یہ کہ سیاسی جماعتیں اور منتخب حکومتیں عوامی اعتماد پر پورا نہیں اتریں اور دوسرا یہ کہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کو معلوم تھا۔

انتخابی عمل میں جیت یا ہار سے حکومتوں پر اثرنہیں ہونا تاہم جہاں تک مسلم لیگ ن کی اپنی سیٹیں دوبارہ سے جیتنے کا سوال ہے تو اس حوالہ سے خود وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی سنجیدگی اور متعلقہ امیدواروں پر جماعتی دباؤ کے باعث وہ کسی حد تک اپنا ووٹ باہر نکالنے میں کامیاب رہے ،جہاں تک اب جمعہ کے روزپی ٹی آئی کی احتجاجی کال کا سوال ہے تو یقینا پارٹی کارکن اپنی ممکنہ کوششوں سے باہر تو نکل پائیں گے لیکن یہ نہیں کہا جا سکتا کہ وہ ملک گیر سطح پر کوئی احتجاجی فضا طاری کر سکیں گے ، اس کی بڑی وجہ 9مئی کے پرتشدد واقعات ہیں لہٰذا احتجاجی مظاہرے نتیجہ خیز ہوں گے اس حوالہ سے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا، ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی جماعتیں خود اپنے سسٹم کو شفاف بنانے کیلئے اصلاحات کیونکر نہیں لاتیں ، اہل سیاست کوخود فیصلہ کرنا ہے کہ انتخابی عمل صاف و شفاف بنانے میں ان کا اپنا کردار کیا ہوگا، اگر پی ٹی آئی احتجاجی عمل میں سنجیدہ ہے تو وہ مہنگائی بے روزگاری اور گورننس کو کیونکر جواز بناتی نظر نہیں آ رہی کیونکہ عوام کے حقیقی ایشو یہی ہیں اور جب تک عوام کے حقیقی ایشو کو جواز بنا کر کوئی سیاسی قوت میدان میں نہیں نکلتی اسے عوامی پذیرائی نہیں ملے گی ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں